اسلام آباد (نامہ نگار) جمعہ کواسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران مریم نواز کی طرف سے عدالت کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف مسلسل اپنے موبائل فون کے ساتھ مصروف رہے،وہ موبائل پر اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس میں آنے والے پیغامات پڑھتے رہے،نواز شریف کمرہ عدالت میں موجودمسلم لیگ(ن)خیبرپی کے کے صدر امیر مقام اور سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی سمیت دیگرکو وٹس ایپ پر مختلف پیغامات پڑھواتے رہے ،وزیر مملکت بجلی و پانی عابد شیر علی کی بھی طویل عرصے کے بعد احتساب عدالت آئے اور امیر مقام کے نشست سے اٹھتے ہی نواز شریف کیساتھ جا بیٹھے ، عابد شیر علی کے جانے پر نواز شریف نے کیپٹن( ر) صفدر کو اپنے ساتھ بیٹھا لیا،غیر رسمی گفتگو کے دوران جب ایک صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ نگران وزیراعظم کا’’ ن‘‘ کیوں فائنل نہیں ہوا، جس پر نواز شریف نے کہا کہ اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو معاملہ پارلیمنٹ میں جائے گا، جبکہ مریم نواز نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ اتفاق رائے نہیں ہو سکا، ایک صحافی نے پو چھا کہ فاٹا کا انضمام ہو گیا ہے کیا اس فیصلے سے آپ کے اتحادی ناراض تو نہیں،جس پر نواز شریف نے کہا کہ میرا خیال ہے جو سوال ہو رہے ہیں اسی میں رہیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کے شفقت محمود نے کہا ہے کہ مشرف کو ہم واپس لائیں گے، جبکہ ایک اور صحافی نے کہا کہ پی ٹی آئی میں لائیں گے؟ جس پر نواز شریف مسکرانے لگے اور مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ جواب انہوں نے دیا ہے آپ میری طرف سے لکھ دیں کہ پی ٹی آئی میں شامل کرائیں گے۔ احتساب عدالت سے ایک روز قبل نکلنے والے سانپ کو مارنے والے پولیس ملازمین کیلئے انعام کا اعلان بھی کیا گیا۔