پارلیمنٹ میں مریم نواز کا ’’تاریخی بیان‘‘ موضوع گفتگو رہا

May 26, 2018

جمعہ کو بھی پارلیمنٹ کی غلام گردشوں میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی احتساب عدالت میں پیشی اور ان کا تاریخی بیان ریکارڈ کئے جانے کا معاملہ موضوع گفتگو بنا رہا۔ ایوان بالا نے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے 31 ویں دستور (ترمیمی) بل 2018ء کی کثرت رائے سے منظوری دے دی جس کے بعد یہ آئینی ترمیم خیبرپختونخوا اسمبلی کو بھجوا دی ہے جو اتوار کو اس ترمیم کی توثیق کرے گی ایوان کا اجلاس مجموعی طور ساڑھے پانچ گھنٹے تک جاری رہا جس میں سے ایک گھنٹہ تک نماز جمعہ کے لئے وقفہ کیا گیا البتہ نماز جمعہ کی جماعت بروقت کھڑی ہو گئی خطیب مسجد مولانا احمد الرحمان نے چیئرمین سینیٹ کی خواہش پر نماز جمعہ تاخیر سے پڑھانے سے انکار کر دیا جس کے بعد مولانا عبدالغفور حیدری نے دوبارہ جمعہ پڑھایا ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا پختونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عثمان خان کاکڑ اور ان کی جماعت کے دیگر ارکان نے پہلے آئینی ترمیم کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کیا تاہم بعد ازاں وہ ایوان میں واپس آ گئے اور بل پر رائے شماری میں حصہ لیا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے بل کی مخالفت کی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے بل کی حمایت کی 71 ارکان نے بل کے حق میں جبکہ 5 نے مخالفت میں رائے دی جس کے بعد چیئرمین نے بل کی شق وار منظوری حاصل حتمی رائے شماری کا مرحلہ شروع ہو گیا سینیٹرسعدیہ عباسی نے شدید علالت کے باوجود وہیل چیئر پر سینیٹ میں فاٹا انضمام سے متعلق بل پر ووٹ دینے آئیں۔جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہو جس میں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ سینیٹرسعدیہ عباسی وہیل چیئر پر بیٹھے ہی اپنا ووٹ دے دیں ان کو اپنی نشست پر کھڑا ہونے کی ضرورت نہیں۔ ارکان نے باری باری رول آف ممبرز پر دستخط کئے سینیٹ میںوفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کابینہ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایوان بالا میں افہام و تفہیم کا ماحول برقرار رکھنے پر حکومت کی طرف سے شکریہ ادا کیا ہے۔ سینیٹ کے موجودہ دورحکومت کے آخری اجلاس کی کارروائی جمعہ کو مکمل ہوگئی ہے۔ پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی نے فاٹا انضمام کی آئینی ترمیم پر مکمل عملدرآمد کیلئے سینیٹ کی نگران کمیٹی بنانے کا مطالبہ کردیا۔ قوم پرستوں نے صوبوں کی ازسرنو تشکیل کا مطالبہ کردیا ہے بلوچستان کے پشتون علاقوں کو خیبرپختونخوا جبکہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے علاقوں کو بلوچستان میں شامل کرنے کی تجویز دے دی گئی ہے جب کہ ایوان بالا کے سابقہ چیئرمینوں اور اپوزیشن لیڈر نے مجالس قائمہ کی توثیق کے بغیر آئینی ترمیمی بل کے منظوری پر زور دیا اور راتوں رات بل منظوری کے لئے آنے کاسلسلہ بند ہونا چاہیے۔ سینیٹر میاں رضاربانی، سینیٹر فاروق ایچ نائیک، سینیٹر شیری رحمان نے چیئرمین سے درخواست کی کہ آئندہ کسی آئینی وقانونی بل کی مجلس قائمہ سے توثیق کے بغیر عجلت میں منظوری نہ دی جائے اور اس عمل کی حوصلہ شکنی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ بل کی توثیق مجلس قائمہ سے لازمی طور پر کرائی جائے گی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ فاٹا انضمام کے بل کو شہداء کے نام کرتا ہوں فاٹا کے عوام نے اصل میں ریاست پاکستان کو بچایا ہے اور پاکستان کی سالمیت کی جنگ لڑی سارے قبائل اپنی فوج کی پشت پر کھڑے ہوگئے ۔قومی اسمبلی کا ایک اور اجلاس کورم کی نذر ہوگیا قومی اسمبلی کا اجلاس صرف 53منٹ تک جاری رہا جب کہ16منٹ تک اجلاس کی کارروائی معطل رہی جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان کی حاضری مایوس کن تھی غلام احمد بلورکے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کے دوران نسیمہ حفیظ پانیزئی نے کورم کی نشان دہی کر دی، دوبارہ اجلاس شروع ہونے پر بھی ارکان کی مطلوبہ تعداد پوری نہ ہوئی جس کے باعث قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا، سپیکر نے ان سے کورم کی نشاندہی نہ کرنے کی درخواست کی تاہم انہوں نے پھر بھی کورم کی نشاندہی کی،کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس کورم ہونے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا، جلاس کچھ دیر بعد دوبارہ شروع ہوا تو اجلاس کی صدر نشیں آسیہ ناصر نے گنتی کا حکم دیا۔ گنتی کرنے پر ارکان کی مطلوبہ تعداد نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے پاکستان اور بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کے دو سابق سربراہوں کی کتاب ’’دی سپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس‘‘کی اشاعت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ کتاب کسی سویلین یا سیاستدان نے بھارتی ہم منصب کے ساتھ مل کر لکھی ہوتی تو اس پر غدار کا فتوی لگا دیا جاتا، ایک طرف بھارت اور پاکستان کے تعلقات خراب ترین سطح پر ہیں اور دوسری طرف دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہوں کی کتاب کی رونمائی ہے۔ سینیٹ اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ حیرت ہے کہ ایک طرف بھارت اور پاکستان کے تعلقات خراب ترین سطح پر ہیں اور دوسری طرف دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے سابق سربراہوں کی کتاب کی رونمائی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ مذکورہ کتاب پاکستانی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی)کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل (ر)اسد درانی اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت نے مل کر لکھی ہے۔

مزیدخبریں