لاہور (کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر الماس حیدر ، سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر اور نائب صدر فہیم الرحمن سہگل نے کہا ہے کہ روایتی ذرائع کے بجائے قابل تجدیدوسائل سے توانائی کا حصول وقت کی اہم ضرورت ہے ، کیونکہ فوسل فیولز سے حاصل کردہ توانائی مہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ ماحول کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ لاگت اور عوام میں ان سے متعلق اگاہی نہ ہونے کی وجہ سے قابل تجدید توانائی عام استعمال میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان وسائل کو عام آدمی کی پہنچ میں لانے کیلئے ان پر سے ٹیکسز اور ڈیوٹیز کم کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ فوسل فیولز قابل تجدید نہیں ہیں بلکہ یہ نہایت مہنگے ، ماحول کے لئے نقصان دہ اور بتدریج کم ہو رہے ہیں۔جبکہ قابل تجدید توانائی کے وسائل جیسے سورج اور ہوا کبھی ختم نہیں ہوں گے۔ پاکستان اپنی توانائی کی ضروریات کا بیشتر حصہ فوسل فیولز سے ہی پورا کرتا ہے اور ہر سال پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر اربوں روپے خرچ کرتا ہے۔انہوں نے پاکستان میں سورج، ہوا اور بائیو ماس سے توانائی کے حصول کے لئے موجود وسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کیلئے سولر پینل ، بائیو گیس پلانٹ اور دیگر ذرائع نصب کرنے کی لاگت بہت زیادہ ہے اس کو کم کرنے پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ہی ، عالمی سطح پر گرین ٹیکنالوجی کے کامیاب تجربہ اور علم سے فائدہ اٹھا کر اسے پاکستان میں بھی متعارف کرانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کیلئے حکومتی اداروں کو بھی برآمدات میں اضافہ کیلئے صنعتی شعبہ کے فروغ کیلئے کام کرنا چاہیے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداران نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کاروبار کی ترقی کیلئے توانائی کے متبادل اور کفایتی ذرائع کے حصول میں دلچسپی رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں توانائی کے حصول کیلئے گرین ٹیکنالوجی ، بائیو گیس اور بائیو فیولز کی پیداوار ، کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی اور ماحول دوست انداز میں پیداواری صلاحیت اور پیداوار میں اضافے کیلئے دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے متبادل ذرائع کو فوری طور پر عمل میں لانا چاہیے۔توانائی کے قابل تجدید وسائل سے حصول کیلئے سرمایہ کاری اور پالیسی سازی کی ضرورت ہے۔