بھارت: انتہا پسندوؤں کا گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں مسلمان جوڑے پر وحشیانہ تشدد

نئی دہلی (نیٹ نیوز) بھارت میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں ملک کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی کامیابی کے اعلان کے دوسرے روز مشتعل ہجوم نے گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں مسلمان جوڑے کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا دیا۔ واقعہ ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے سیونی میں پیش آیا۔ واقعے سے متعلق سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل ہجوم نے پہلے مسلمان نوجوان کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ مشتعل ہجوم میں شامل افراد جن میں سے بعض نے چہرے ڈھانپ رکھے تھے نے نوجوان کو ڈنڈوں اور لاتوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور اس دوران اسے نازیبا الفاظ سے بھی پکارتے رہے جبکہ اس دوران نوجوان ان سے رحم کی اپیل کرتا رہا۔ بعدازاں ہجوم نے نوجوان کو مجبور کیا کہ وہ اپنی اہلیہ پر تشدد کرے۔ ویڈیو میں مزید دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل ہجوم نے مسلمان جوڑخ کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور نوجوان کواس کی اہلیہ پر تشدد کیلئے کہا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں نوجوان نے اپنی اہلیہ کے سر میں جوتے برسائے اور ساتھ ہی ان سے جے شری رام کے نعرے بھی لگوائے گئے۔ انتہاپسند نوجوان کو درخت سے باندھ کر جبکہ خاتون کوجوتوں سے مارتے رہے۔ راہگیر کھڑے تماشا دیکھتے رہے۔ پولیس نے ایک حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ نومنتخب مسلمان رہنما اسد الدین اویسی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا مودی کے ووٹرز نئے بھارت کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...