اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی + صباح نیوز) شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمنٰ سے ملاقات میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں واپسی کی تجویز دے دی۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے پیپلز پارٹی کو غلطی تسلیم کرنے کی شرط رکھ دی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم نے دونوں جماعتوں کو رجوع کے لئے وقت دیا لیکن اب تک رابطہ نہیں کیا گیا۔ شہباز شریف نے اسلام آباد میں فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پی ڈی ایم اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شہباز شریف نے جے یو آئی کے سربراہ کی صحت کے بارے میں بھی دریافت کیا۔ فضل الرحمنٰ نے کہا ہے کہ امریکہ کو دوبارہ پاکستانی ہوائی اڈے دینا ملکی مفاد کیخلاف اور جنگ کو دعوت دینا ہے۔ ہماری زمین اور فضائیں کسی کیخلاف استعمال کرنے کی منظوری نہ دی جائے۔ پیپلز پارٹی، اے این پی نے پی ڈی ایم کی توہین کی، جس کا ازالہ کرناہوگا۔ وقف املاک ایکٹ کو واپس لے کر اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جائے۔ اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی میں بنائے گئے مدرسہ بورڈز کو ناکام بنائیں گے۔ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا کہ امریکہ کو ہوائی اڈے دینا ملکی آزادی کیلئے خطرہ ہے۔ ایسا فیصلہ 2001 ء میں بھی کیا گیا تھا۔ پاکستان کی سرزمین افغانستان کیخلاف استعمال ہونا ملک کو جنگ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس طلب کر لیا گیاْ۔ پی ڈی ایم کو بھرپور عوامی قوت کیساتھ متحرک کیا جائے گا۔ تمام جماعتوں کی مشاورت کے بعد متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ حکومت دھاندلی کی پیداوار اور ناجائز ہے، جس نے تین سال میں ملک کو دیوالیہ کر دیا ہے۔ غریب عوام پر مہنگائی کا پہاڑ گرا کر انکی کمر توڑ دی گئی ہے۔ سوچے سمجھے نظریہ کے تحت مغرب کی ننگی تہذیب فروغ دیکر معاشرے کے حسن پر بدنما دھبہ لگایا۔ قیام امن کے دعوے ہوا ہوگئے۔ فاٹا میں نیا نظام ناکام ثابت ہوا، وہاں سے بدامنی پورے ملک میں سرایت کر رہی ہے۔ پی ڈی ایم کی جانب سے آپ کا پورا احترام رکھا گیا لیکن آپ کے جواب نے پی ڈی ایم کی توہین کی ہے۔ پی پی پی کے بیان سے متعلق ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ابھی میچور نہیں ہے کہ سیاستدانوں کے پروٹوکول کو فالو کر سکے۔ جو کام تین سال میں نہیں ہوسکا وہ کیا 2 سالوں میں ہوجائے گا؟ کے جواب میں مولانا نے کہا کہ جب تک تحریک اپنے اصولوں پر قائم ہے تو اس سے مستقبل وابستہ کیا جا سکتا ہے۔ پی ڈی ایم کی تحریک اپنے اصولوں پر قائم ہے جس کے لیے کچھ دوستوں کی قربانی بھی دی، اس بنیاد پر ہم پاکستان کو ایک روشن مستقبل دینے کے لیے پر امید ہیں۔ پیپلز پارٹی اور اے این پی کی دوبارہ پی ڈی ایم میں شمولیت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں مدعو کرنے کی کوئی تجویز موجود نہیں ہے۔ جو جماعتیں پی ڈی ایم کا حصہ ہیں انہی کے سربراہان اجلاس میں بیٹھیں گے۔ غور و فکر اور فیصلہ کریں گے، اس طرح ہوائی طور پر فیصلے نہیں ہوا کرتے۔ کیا شہباز شریف سے ملاقات میں پیپلز پارٹی یا اے این پی کی واپسی کے حوالے سے کوئی بات ہوئی؟ کے جواب میں مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ طے کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ ملک کو سیاست دان اکیلے نہیں چلاتے اس میں بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ بھی ساتھ چلتی ہے۔ ادھر اپوزیشن لیڈر کے عشائیہ کے اعلامیہ میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت شماریات سے متعلق غلط اعدادوشمار پیش کر کے قوم سے دھوکہ کر رہی ہے۔ قوم کو حکومتی دھوکے سے بچانے کیلئے حزب اختلاف میں اتحاد ناگزیر ہے۔ شہباز شریف نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں کا آمد پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ عوامی مفادات کا تقاضا ہے کہ اپوزیشن پارلیمان کے اندر متحد ہو کر بجٹ حکمت عملی تیار کرے، حکومت کے معاشی اعدادوشمار پر سٹیٹ بنک اور وزارت خزانہ حکام کو بھی اعتماد نہیں، اعتراضات اٹھائے گئے، تمام اپوزیشن کو اس معاملے پر مشترکہ ردعمل اختیار کرنا چاہئے۔