گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ہمارے بانجھ بنجر سماج کی بے حسی کی ’’مردہ‘‘ مثال لئے ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، یہ منظر اوچ شریف کے قریب عباسیہ روڈ کا تھا، نواحی علاقے سے تعلق رکھنے والے مفلوک الحال اہل خانہ رورل ہیلتھ سنٹر اوچ شریف میں صحت کی مناسب سہولیات نہ ہونے اوراوچ شریف میں ایمبولینس سروس کی عدم دستیابی کے باعث اپنے مریض کو طبی امداد کے لئے موٹرسائیکل لوڈر پر ’’لاد‘‘کر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال احمد پور شرقیہ لے کر جا رہے تھے۔
21ویں صدی کا ’’ترقی یافتہ‘‘اوچ اور ’’ترقی معکوس‘‘کے شکار ’’مظلوم‘‘شہری
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ہمارے بانجھ بنجر سماج کی بے حسی کی ’’مردہ‘‘ مثال لئے ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، یہ منظر اوچ شریف کے قریب عباسیہ روڈ کا تھا، نواحی علاقے سے تعلق رکھنے والے مفلوک الحال اہل خانہ رورل ہیلتھ سنٹر اوچ شریف میں صحت کی مناسب سہولیات نہ ہونے اوراوچ شریف میں ایمبولینس سروس کی عدم دستیابی کے باعث اپنے مریض کو طبی امداد کے لئے موٹرسائیکل لوڈر پر ’’لاد‘‘کر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال احمد پور شرقیہ لے کر جا رہے تھے۔
یہ افسوس ناک حقیقت ہے کہ رورل ہیلتھ سنٹر اوچ شریف میں ایمرجنسی اور دیگر ہنگامی طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی نگہداشت کے حامل مریضوں کو تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال احمد پور شرقیہ، بہاول وکٹوریہ ہسپتال بہاول پور یا کسی نجی ہسپتال ریفر کر دیا جاتا ہے جو زندگی و موت کی کشمش میں مبتلا ہو کر راستے میں ہی دم توڑ دیتے ہیں۔ ’’مرے پہ مارے شاہ مدار‘‘ کے مصداق ہسپتال کی جو اکلوتی ایمبولینس تھی، اسے بھی ریسکیو 1122 کے سپرد کر دیا گیاجس کا اوچ شریف میں کوئی دفتر ہی نہیں ہے۔
سب تحصیل اوچ شریف اور اس سے ملحقہ 45 سے زائد مواضعات کے لاکھوں لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے قائم کیا جانے والا یہ اکلوتا مرکز صحت 19 مئی 1960ء میں اپنے قیام سے لے کر اب تک سہولیات سے محروم ہے۔ ناتجربہ کار عملہ محض مریضوں کو احمد پور شرقیہ اور بہاول پور ریفر کرنے کی بھاری تنخواہیں لیتا ہے یا اگر زیادہ ’’رحم دلی‘‘ کا مظاہرہ کرے تو دیہات سے آنے والے سادہ مزاج مریضوں کو چند نیلی پہلی گولیاں دے کر بری الذمہ ہو جاتا ہے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ گزشتہ ماہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے زیر صدارت سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ نے رورل ہیلتھ سنٹر اوچ شریف کے اپ گریڈیشن کی منظوری دیتے ہوئے 53 کروڑ 77 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کئے، جس کے تحت 60 بستروں پر مشتمل ٹی ایچ کیو لیول کا ہسپتال بنایا جائے گا، ضرورت اس امر کی ہے کہ رورل ہیلتھ سنٹر اوچ شریف کا نظام ’’نونہالوں‘‘کی بجائے انتظامی اور طبی طور پر کسی سینئر ڈاکٹر کے ہاتھ میں دیا جائے جو اپنی پیشہ وارانہ قابلیت سے دکھی انسانیت کے زخموں پر مرہم رکھ سکیں۔