اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) سینٹ اجلاس میں حریت رہنما یسین ملک کو تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر عمر قید کی سزا سنائی جانے اور بھارت کے اس اقدام کی بھر پور مذمت کی ہے۔ بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔ تفصیلات کے مطا بق سینٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ سینٹ اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن ارکان نے سینیٹر اعجاز چوہدری اور پی ٹی آئی رہنمائوں وکاکنان کی گرفتاریوں پر شدید احتجاج کیا۔ سینیٹر دوست محمد خان نے کہاکہ یہ صرف چوہدری اعجاز چودھری کا واقعہ نہیںولید اقبال کی والدہ کے ساتھ جو ہوا گلو بٹ انکے گھر میں گھس گئے۔ گلو بٹ کا دور آ گیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے ان کو فری ہینڈ دیا ہے نوٹس لیں کہ کیوں گرفتار کیا ہے۔ قائد ایوان اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ صبح خبر سنی کہ اعجاز چوہدری کو گرفتار کیا گیا۔ وزیراعظم کی ہدایات ہیں کہ جو طریقہ پچھلی حکومت نے اپنایا وہ ہمارا ظرف نہیںجو غیر وضع داریاں کی گئیں ریکارڈ توڑے گئے وہ اس موجودہ حکومت میں نہیں ہوگا۔ ممبران سینٹ ہمارے لیے محترم اور مقدم ہیں جب تک کوئی شخص قانون ہاتھ میں نہیں لے گا قانون کی خلاف ورزی نہیں کرے گا ایسا نہیں ہوگا۔ میں نے ان کی رہائی کو یقینی بنایا ہے، قومی امید ہے کہ وہ اس وقت اپنے گھر پر ہونگے، پولیس کے مطابق اعجاز چوہدری خود آئے تھے۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ میں نے فوری طور پر پروڈکشن آرڈ جاری کیے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے پہلے ہی ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ہم سیاسی وضع داری کو ہر صورت قائم رکھیں گے ملک میں افراتفری پیدا کی جا رہی ہے، چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر کی جگہ کی کوئی نہیں بول سکتا، بولنے کی اجازت نہ دینے پر پی ٹی آئی کے سینیٹرز ایوان سے واک آوٹ کرگئے مسلم لیگ ق کے سینیٹر کامل علی آغا ایوان میں آئے اور کورم کی نشاندہی کردی جس پر گنتی کی گئی تو کورم مکمل نہیں تھا ایوان میں22ارکان موجود تھے جس پر پانچ منٹ کے لیے گھنٹیاں بجائی گئیں چیئرمین سینٹ نے حاجی ہدایت اللہ کو اپوزیشن کومنانے کے لیے بھیجا جس پر اپوزیشن ایوان میں واپس آگئی۔ قائدا یوان اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ابھی اطلاع آئی ہے کہ حریت رہنما یسین ملک کو تمام قوانین کو بالائے طاق رکھ کر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے،بھارت کی اس اقدام کی بھر پور مذمت کرتے ہیں،ہم بھارتی حکومت کے اس اقدام کو مسترد کرتے ہیں،عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت پر دبا ڈالے۔بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت سے احتجاج ریکارڈ کرایا جائے ۔ہم اس سزا کی مذمت کرتے ہیں۔ مسلم لیگ ق کے سینیٹرکامل علی آغا نے کہاکہ انسانی حقوق کے اداروں کو یسین ملک کو سزا کے خلاف فورا نوٹس لیناچاہیے ۔او آئی سی میں بھی یہ معاملہ اٹھایا جائے ۔ مودی سوچ پاکستان میں پروان نہیں چڑھنی چاہئے مسلم لیگ ن کے سینیٹررانا مقبول احمد نے کہاکہ یسین ملک کو سزا مسلمانوں کی غیرت کا سوال ہے ۔ اس کو سنجیدہ لیا جائے ۔اگر ہم نہیں اٹھتے تو روز قیامت حساب دینا ہوگا ۔ مقبوضہ کشمیر میں بڑا ظلم ہوگیا ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ یہ پاکستان کے لیے سنجیدہ چیلنج ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں قیدیوں کے ساتھ وہ سلوک ہورہا ہے جو اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ کررہاہے ۔مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہاہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے ۔ بھارت کو عالمی عدالت انصاف میں لے کر جانا چاہیے ۔ مشعال ملک کو سفارتی پاسپورٹ دیا جائے ۔ سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ یسین ملک کی سزا نہ پہلی خبر ہے اور نہ ظلم وستم کا آخری واقع ہے ۔کشمیر پر موثر پالیسی بنائی جائے ۔کسی مودی سے کشمیر کے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔کشمیر پر سب کو ایک ہوکر سوچنا ہوگا۔سینیٹرتاج حیدر نے کہاکہ آج افسوس ناک خبر آئی ہے ہم جائزہ لیں کہ جو عملی طور پر جو کر سکتے تھے وہ ہم نے کیا ہے کہ نہیں۔ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے ۔پی ٹی آئی کے سینیٹرڈاکٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ بھارت اسرائیل کی طرح کام کررہاہے امت مسلمہ خاموش ہے یہ حکومت مودی کے دوست ہیں۔ سینیٹردنیش کمار نے کہاکہ یسین ملک کو سزا سنانا افسوس ناک ہے ان کی جدوجہد کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ۔گردیپ سنگھ نے مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ساجد میر نے بھی یسین ملک کو سزا سنانے کی مذمت کی ۔سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹررضاربانی نے کہاکہ بھارتی سامراج نے یسین ملک کو سزا سنائی ہے اس پر ہونا یہ چاہیے تھا کہ قوم کی توجہ بھارت کی طرف ہوتی مگر بدقسمتی سے ملک میں ایسے حالات موجود ہیں اپیل کرتا ہوں کہ ابھی بھی حالات کو بگڑنے سے بچایا جائے کشمیر پرواضح پالیسی لینی ہوگی ۔ قائد ایوان سینیٹراعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ سنجیدہ ہے حکومت کو بھی اس پر سفارشات جانی چاہیے۔ سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضاربانی نے سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا۔سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ بھارتی سامراج نے یسین ملک کو سزا سنائی ہے اس پر ہونا یہ چاہیے تھا ملک میں سیاسی استحکام سے معاشی استحکام ہوگا اور اس سے آزاد خارجہ پالیسی بنا سکتے ہیں ۔ چیئرمین سینٹ نے اجلاس جمعہ کو صبح دس بج کر تیس منٹ تک ملتوی کردیا۔