اردو محاورہ ہے’’سر منڈاتے ہی اولے پڑے‘‘ کچھ یہی حالات موجودہ حکومت کے ہیں۔ غیر ملکی سازش اور بیرونی مداخلت جیسے مقبول عام بیانیے سے معر ض وجود میں آنیوالی مو جودہ حکومت جو مختلف الخیال جماعتوںکا مجموعہ ہے پریشان حال ہے اور ان کا خیا ل ہے کہ ’’نہ پائے ماندن نہ جائے رفتن‘‘ مہنگائی کا جن بو تل سے باہر آچکا ہے ۔ ڈالر اپنی اڑان میں بہت دور نکل گیا ہے ، ڈالر کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک مہنگائی کا طوفان ہے ، درآمداتی اشیاء جو روزمرہ کے معمولات کا حصہ ہیں جس میں پٹرول، ڈیزل ،گھریلو استعمال کیلئے ایل پی جی گیس ، گھی وغیرہ پہنچ سے دور ہو تے جارہے ہیں اور عالمی مالیاتی اداروں کا دبائو کے کہ مذکورہ بالا مصنوعات پر خاطر خواہ اضافہ کیا جائے ، ٹیکس وسیع تر کیا جائے پھر کہیں جا کر مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں ۔ دوست ممالک جن میں سعودی عرب ، ابوظہبی اور چین نے بھی خاطر خواہ جواب نہیں دیا بلکہ سرکاری دورہ پر قیمتی گھڑ یوں ، زیتون اور کھجوروں سے مدارت کی اور وفد تحائف کے بیگ اٹھائے گھروں کو لوٹ آیا ۔ یہ الگ بحث رہی کہ قیمتی اشیاء جو حکومتی وفد کو تحائف میں ملیں وہ سرکاری توشہ خانہ میں جمع کرائے گئیں یا نہیں؟ وفد کے مختلف اراکین سے پوچھا گیا تو جواب ندارد۔
وفاقی حکومت محض دو ووٹوں سے عدم اعتماد کی تحریک میں کامیاب ہوئی ایک ووٹر جان جان آفریں کے سپر دکرچکا ہے ۔ اس وقت وفاقی حکومت محض ایک ووٹ سے قائم ہے ۔ اس کا نپتی ، لرزتی وفاقی حکومت کو اس وقت شدید جھٹکا لگا جب سپریم کورٹ نے صداری ریفرنس پر اپنا فیصلہ سنایا کہ منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔ وفاقی حکومت کی تشکیل میں دو عدد ووٹ مسلم لیگ ق کے ہیں اور فیصلے پر عملدرآمد کی صورت میں یہ حکومتی عمارت دھڑام سے نیچے گر جائے گی ۔ اب مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے ماہرین قانون و دیگر عالم فاضل لوگ اس پر بحث و تمحیص میں مصروف ہیں کہ سپر یم کورٹ کا یہ حکم ہے، رائے ہے یا ڈائریکشن ؟ مباحثہ جاری ہے اور امید واثق ہے کہ اس مسئلہ فیثا غورث کی مزید تشریح کیلئے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے گا اور اس میں پھر سے کئی وال اٹھائے جائیں گے ۔کیا یہ فیصلے کی تاریخ سے مو ثر ہے یا پھر موثر با ماضی ہوگا۔حالانکہ صدارتی ریفرنس پر عدالت اپنی رائے دیتی ہے جو تمام اداروں کیلئے حکم کا درجہ رکھتی ہے اور کم از کم ریفرنس جس پر رائے طلب کی گئی ہے اس تاریخ سے توضرور موثر ہوگا۔ سپریم کورٹ نے ایک ازخود نوٹس کیس پر نیب اور ایف آئی اے کے تفتیشی افسران جو اچانک رحلت فرما رہے ہیں اور تبا دلوں کی ضد میں ہیں اور عدالت عظمی کو شک ہے کہ حکمران طبقہ دبائو ڈال کراپنے پرانے کیس کے فیصلوں سے پہلے کسی منطقی فیصلے پر پہنچنا چاہتے ہیں ۔ اس کیس پر آئندہ تبادلوں پر پابندی عائد کر کے گزشتہ تبادلوں کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ ایک عدد کیس اور بھی زیر سماعت ہے جس میں وہ سازشی خط یا مداخلت کا ذکر موجود ہے اس پر ایک سینئر صحافی نے خبر بر یک کی ہے کہ شاید قومی اسمبلی کے سپیکر کی رولنگ درست قرار دیکر عام انتخابات کی راہ ہموار کرنے کے ساتھ لگے داغ بھی دھو دئیے جائیں ۔ پنجاب کی سیاسی صورت حال بھی مختلف نہیں اسمبلی کی راہداریوں میں وزیر اعلی کا انتخاب ہوا جس میں سے بیس سے زائد منحرف اراکین نے نو منتخب وزیر اعلی کو ووٹ دئیے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں صوبائی وزیر اعلی کا انتخاب کالعدم قرار پائے گا، صوبہ کا گورنر اپنی درخواست لیے عدالتوں میںپھر رہا ہے کہ وہ ابھی بھی گورنر پنجاب ہیں ۔
دوسری طرف سابق وزیر اعظم عمران خان اپنے پر جوش جلسوں میں چلو چلو اسلام آباد چلو کے نعرہ مستانہ کیلئے اپنے پیروکاروں کو تیار کر رہا ہے اور وہ اس حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں اور وہ ہر حال میں اسلام آباد جانا چاہتے ہیں تا وقت یہ کہ عام انتخابات ستمبر یا اکتو بر میں کرانے کا اعلان نہ کر دیا جائے۔ رانا ثناء اللہ وزیر داخلہ جلتی پر تیل کا کام کر رہے ہیںاور انہوں نے کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو بیس لاکھ تو کیا دوہزار بندے بھی نہ جانے دیں۔ وزیر اعظم کے اتحادی تقسیم نظر آتے ہیں۔ وزیرخارجہ بیرون ملک دورہ پر ہیں اور ان کی پارٹی چاہتی ہے کہ بلاول زرداری دنیا میں متعارف ہوں تاکہ ان کے مستقبل کے وزیر اعظم بننے کے چانس بن سکیں دیگر ادارے ہمیشہ کی طرح غیر جانبدار اور غیر سیا سی مگر سیاسی حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔