یہ امرمحتاجِ وضاحت نہیں کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے مگر یہ صوبہ معدنی وقدرتی وسائل کے اعتبار سے مالا مال ہے ۔ لیکن بلوچستان کے اپنے حکمرانوں اور پاکستان کے حکمرانوں نے اس صوبے کو نظرانداز کررکھا ہے ۔ اب سی پیک کے منصوبوں کی وجہ سے یہاں کچھ ترقیاتی کام نظر آتے ہیں ۔گوادرمیں گہرے پانیوں کی بہت بڑی بندرگاہ تعمیر کی جارہی ہے ۔ گوادر انٹرنیشنل ائر پورٹ پر بھی کام جاری ہے ۔ مگران کاموں کی وجہ سے صوبے میں غربت، افلاس،جہالت ،بیروزگاری کی شرح میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔
پاکستان کا یہ صوبہ ہمیشہ سے شورش زدہ رہاہے،ملکی وغیرملکی طاقتیں بلوچ نوجوانوں کو بہکاکر دہشت گرد ی پر مائل کرتی رہی ہیں۔ بیرونی دہشت گردی بھی کسی سردردی سے کم نہیں ۔ افغانستان میں بھارتی قونصل خانے کھلے عام دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپ بنے رہے۔
بھارتی خفیہ تنطیم ’’را‘‘نے کھل کر بلوچستان میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلانے کی مذموم کوششیں کیں۔ بھارتی فوج کا ایک حاضر سروس کرنل کلبھوشن یادیوپاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہتھے چڑھ چکا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی یہ دھمکی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ وہ بلوچستان ،آزادکشمیر اورگلگت بلتستان کے عوام کو اسی طرح حقوق دلوائیں گے، جیسے 1971ء میں مشرقی پاکستان کے عوام کو دلوائے گئے تھے ۔
بھارتی وزیراعظم کی اس کھلی دھمکی کا مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستان کے مزید تین ٹکڑے کرنا چاہتا ہے ۔ بلوچستان میں وسیع پیمانے پر چینی سرمایہ کاری اور گوادر کی تعمیر و ترقی کی وجہ سے کئی عالمی طاقتیں سیخ پا ہیں ۔ ان کی کوشش ہے کہ ایک طرف چین کے اثر ورسوخ کو ختم کیا جائے ، اور دوسری طرف پاکستان میں ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائے جائیں۔
اس پس منظرمیں پاکستان کے نئے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے گذشتہ دنوں کوئٹہ کو دورہ کیا ۔انہوں نے صوبے کی پسماندگی کا رونارویا ،مگر ساتھ ہی کہا کہ ہمیں ماضی سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا اور مل جل کر صوبے کو ترقی و تعمیر کی نئی شاہراہ پر گامزن کرنا ہوگا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ صوبے کے معدنی وسائل نہ مقامی آبادی کی قسمت سنوار سکے ،نہ باقی پاکستان کوخوشحال بنانے کیلئے کسی کام آسکے۔
وزیراعظم اپنے آپ کو خادم پاکستان کہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ڈیڑھ سالہ حکومتی مدت میں بلوچستان میں زیادہ سے زیادہ ترقیاتی منصوبے پروان چڑھائیں گے۔
اس ضمن میں انہوں نے سب سے پہلے 200ارب لاگت کے خضدار کچلاک قومی شاہراہ این 25کے سیکشن ون اور ٹو کے منصوبے کا افتتاح کیااور این ایچ اے کے سربراہ اور اپنے ایک وفاقی وزیراحسن اقبال کو تاکید کی کہ یہ منصوبہ جلد از جلد شروع کیا جائے ،تاکہ اسے ڈیڑھ سال میں مکمل کیا جاسکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس شاہراہ کو لو گ خونی سڑک کے نام سے یاد کرتے ہیں ، کیونکہ اس پر شب و روز حادثے ہوتے رہتے ہیں اور کئی معصوم ،بے گناہ جانیں ضائع ہوتی ہیں لیکن انہوں نے اپیل کی کہ آئیے! ہم سب مل کر ایک نئے دور کا آغاز کرتے ہیں اور اس خونی سڑک کو شاہراہ خوشحالی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ وزیراعظم نے بلوچستان کے نادارمگر ذہین طلبہ وطالبات کیلئے لیپ ٹاپ اسکیم کی بحالی کا بھی اعلان کیا اور بجا طور پر کہا کہ کرونا وائرس کی وباکے دوران جبکہ تمام دفاتروفیکٹریاں بندہوگئی تھیں ، تو لوگوں نے گھروں میں بیٹھ کر لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کے ذریعے ہی دنیابھر سے اپنا روزگار کمایا۔
پنجاب میں لیپ ٹاپ اسکیم کو اچھے لفظوں میں یاد کیا جاتا ہے ، کیونکہ اس اسکیم کی بدولت طلبہ و طالبات کے ہاتھوں میں لیپ ٹاپ کمپیوٹرز آگئے تھے، انہی لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی بدولت آج پاکستان آئی ٹی کی برآمدات میں بہت بلند مقام کا حامل ہے ۔ انہوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ وہ بلوچستان کے نوجوانوں کے ہاتھوں میں کلاشنکوف کی بجائے لیپ ٹاپ کمپیوٹر ز دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یقین دلا یا کہ ان کی حکومت کسی مستحق اور ذہین طالب علم کو لیپ ٹاپ سے محروم نہیں رہنے دے گی۔
وزیراعظم نے تعلیم کے فروغ کیلئے ایک بہت بڑے پیکیج کا بھی اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے دس لاکھ خاندانوں میں اربوں روپے تقسیم کئے جائیں گے ،تاکہ وہ اپنے بچوں اور بچیوں کو اسکولوں میں داخل کریں اور انہیں علم کے زیور سے آراستہ کریں۔ اس موقع پر وزیراعظم نے خبردار کیا کہ جو خاندان اپنے بچے ،بچیوں کو اسکول کی تعلیم سے محروم رکھیں گے ،انہیں اس امدادی پروگرام سے باہر نکال دیا جائے گا۔
میاں شہبازشریف کو میٹروبس کا بہت شوق ہے ۔ انہوں نے وزارت اعلیٰ کے دوران پنجاب کے تین شہروں لاہور ،راولپنڈی،ملتان میں میٹروبسوں کا جال بچھا دیا۔انہوں نے بلوچستان کی انتظامیہ سے کہا کہ وہ کوئٹہ شہر کیلئے فزیبلٹی رپورٹ تیار کریں تاکہ یہاں بھی عوام کو ٹرانسپورٹ کی جدید ترین سہولت مہیا کی جاسکے۔ وزیراعظم نے صوبے کے نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کیلئے ایک جدید ترین ٹیکنیکل یونیورسٹی کی تعمیر کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں طلبہ و طالبات کو مختلف ہنر سکھائے جائیں گے تاکہ وہ فارغ التحصیل ہوکر اپنے خاندان اور ملک کیلئے روزگار کمانے کے قابل ہوسکیں اور نوکری کی تلاش میں دنیا میں مارا مارا نہ پھرنا پھرے۔ انسان کے ہاتھ میں ہنر ہو تو وہ کہیں بھی بیٹھ کر اپنی روزی روٹی کماسکتا ہے ۔
وزیراعظم نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ انہوں نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے دور میں اپنے صوبے کے وسائل سے کئی ارب روپے بلوچستان حکومت کے حوالے کئے تاکہ بلوچستان میں دل کے امراض کا ایک جدید ترین ہسپتال قائم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس فنڈ کو استعمال نہیں کیا جاسکا۔اور کوئٹہ کے شہری دل کی بیماریوں کیلئے کراچی،لاہور اور ملک کے دوسرے شہروں میں جانے پر مجبور ہیں ۔
وزیراعظم نے سیکورٹی فورسز کی بیش بہا قربانیوں کوخراج تحسین پیش کیا جن کی بدولت صوبے کے عوام کو دہشت گردی سے نجات دلانے کی کوشش جاری ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے افسر و جوان اپنی جانیں ہتھیلی پررکھ کر صوبے کے عوام کا تحفظ کررہے ہیں۔
گذشتہ ہفتے کے روز وزیراعظم نے بلوچستان کا دوبارہ ایک روزہ دورہ کیا اور اس مختصر دورے میں انہوں نے صوبے میں ترقی و تعمیر کی شروعات کیلئے بسم اللہ کردی ہے ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ مزید ترقیاتی منصوبے بھی پروان چڑھائیں گے اور صوبے کو بہت جلد دیگر صوبوں کے برابر لایا جائے گا۔
٭٭٭