سپریم کورٹ ، عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست نمٹادی گئی

  فی الحال یہ کیس نمٹارہے ہیں کیونکہ راستے کھل چکے ہیں، عدالت نے ضروری سمجھا تو کیس بحال کردے گی ،

سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہے مداخلت کرنادرست نہیں ہوگا ، دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطابندیال کے ریمارکس

 سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی حکومتی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کرنمٹاتے ہوئے ابزرویشن دی ہے کہ  فی الحال یہ کیس نمٹارہے ہیں کیونکہ راستے کھل چکے ہیں، عدالت نے ضروری سمجھا تو کیس بحال کردے گی ، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہے مداخلت کرنادرست نہیں ہوگا ۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن ،جسٹس یحییٰ خان افریدی ،جسٹس منیب اختراور جسٹس مظاہر نقوی پرمشتمل پانچ رکنی لارجر بینچ نے وفاقی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی کے توسط سے دائر کی گئی آئینی درخواست کی سماعت کی  تو اٹارنی جنرل کا کہنا تھاکہ پرامن احتجاج کی یقین دہانی پر پی ٹی آئی کو اجازت دی گئی تھی ، لیکن عدالتی حکم کے بعد عمران خان نے پیغام جاری کرکے کارکنوں کو ڈی چوک جانے کا کہا۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالت نے صرف آئینی حقو ق کی خلاف ورزی پر حکم جاری کیاتھا ، ممکن ہے عمران خان کے پاس پیغام درست نہ پہنچا ہو، اس بیان کے بعد کیاہوا یہ بتائیں ، علم میں آیا کہ شیلنگ ہوئی اور لوگ زخمی بھی ہوئے، عدالتی حکم میں فریقین کے درمیان توازن کی کوشش کی گئی تھی ، پی ٹی آئی ایک ماہ میں 33جلسے کرچکی ہے ، تمام جلسے پرامن تھے ، توقع ہے کہ پی ٹی آئی کو اپنی ذمہ داریوں کو بھی احساس ہوگا۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ حکومت نے ہی پی ٹی آئی کے جلسوں کو تحفظ فراہم کیاتھا ، لیکن ان کے کارکنوں کے حملوں میں 31پولیس اہلکار زخمی ہوئے، فائر بریگیڈاور بکتر گاڑیوں کو آگ لگائی گئی، حکومت کو کل رات فوج طلب کرنی پڑی تھی، کروڑوں روپے کی سرکاری اراضی کوتباہ کیاگیا، عمران خان نے دھرنا دینے کے بجائے چھ دن کی ڈیڈلائن دی ، عمران خان نے کارکنوں کوواپس جانے کانہیں کہا ، ان کے خلاف کارروائی نہ ہوئی توسب عدالتی یقین دہانی پر عمل نہیں کریں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو کچھ کل ہوا وہ آج ختم ہوچکاہے، عدالت انتظامیہ کے اختیارات استعمال نہیں کرتی، عوام کے تحفظ کے لئے عدالت ہروقت دستیاب ہے، عوام کے تحفظ کے لئے ہی چھاپے مارنے سے روکاتھا، عدالت چھاپے مارنے کے خلاف اپنا حکم برقرار رکھے گی ، کل سٹرک پر صرف کارکن تھے لیڈر نہیں ، آگ آنسو گیس سے بچنے کے لئے لگائی گئی تھی ، کارکنوں کو قیادت ہی روک سکتی ہے جو موجودنہیں تھی۔چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ عدالت نے گزشتہ روز کے فیصلے میں فریقین کے درمیان اعتماد پیدا کرنے کی کوشش کی،کل عدالت نے شہریوں کے تحفظ کی کوشش احتجاج سے پہلے کی،عمومی طور پر عدالتی کارروائی واقعہ ہونے کے بعد ہوتی ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے خود ثالت بننے کی ذمہ داری لی اس پر پی ٹی آئی کو بھی حکومت پر کئی تحفظات ہوں گے، اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہاکہ عدالت کو کرائی گئی یقین دہانی کی خلاف ورزی ہوئی، سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف کارروائی کی حکومتی درخواست نمٹاتے ہوئے ہدایت کی کہ حکومت کل والے عدالتی حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا کام خود کرے۔چیف جسٹس نے کہا کہ فی الحال یہ کیس نمٹارہے ہیں کیونکہ راستے کھل چکے ہیں، عدالت نے ضروری سمجھا تو کیس بحال کردے گی ، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہے مداخلت کرنادرست نہیں ہوگا۔ یاد رہے کہ درخواست میں کہا گیاتھا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس اپنی تقاریر میں کارکنوں کو ڈی چوک پہنچنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے عمران خان کو سرینگر ہائی وے پہنچنے کا کہا تھا۔درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں نے سرکاری اورنجی املاک کو نقصان پہنچایا اورفائربریگیڈ کی کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔وفاقی حکومت نے عدالت سے استدعا کی کہ انصاف کے تقاضوں کومد نظررکھتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن