سانحہ 9 مئی اور یوم تکریم شہداء

گوشہ تصوف … ڈاکٹرپیرظہیرعبّاس قادری الرفاعی 
drzaheerabbas1984@gmail.com
کہتے ہیں جرمن قوم ہمیشہ ٹرین اورپبلک ٹرانسپورٹ کے آمد وروانگی سے  گھڑیوں کا ٹائم درست کرتی ہے۔  اہل جرمنی کا یقین ہے کہ کلائی پر بندھی گھڑی کا ٹائم غلط ہوسکتا ہے مگر بس یا ٹرین اپنے  مقررہ وقت میں تاخیر کا شکار نہیں ہوسکتی۔ بابائے محبت اورداستان اشفاق  احمدلکھتے ہیں کہ ایک روز بس میں سفر کرتے ہوئے ڈرائیور نے اچانک سنسان اور غیر آباد راستے میں بس روک دی، انتہائی سرعت کے ساتھ  گاڑی سے چھلانگ لگائی ،چند لمحوںبعدکوئی شے اٹھا کر دوبارہ اپنی ذمہ داری سنبھال لی۔ استفسار پربتایا کہ اسے سڑک کنارے جرمن قومی پرچم گراہوا نظر آیا اور وہ اپنے ملک کی عزت وتکریم کی بے توقیری برداشت نہیں کرسکتا۔ سارے ضابطے ، تمام اصول ، سب قائدے اور قانون ایک طرف قومی پرچم، اسکی تعظیم اور حرمت ایک طرف!! یہ ہوتی ہے قوم ، یہ ہوتی ہے وطن اور وطن سے منسوب یادگاروں کی عظمت…!!
9 مئی2023 کے سانحہ بعداب تک دل خون کے آنسو رورہاہے۔ یہ ہم نے کیا کر دیا  اور یہ ہم سے کیا ہوگیا؟ قومی پرچم' جناح ہاؤس' شہدا کی یادگاریں' ریڈیو پاکستان اور میاںوالی ائیر بیس کی قومی یادگار … یہ اوراس جیسی عمارتیں ہمارے فخراور نازکی علامتیں ہیں، انہیں دیکھ کر زندگی کی سانسیں بڑھتی ہیں۔ ہم بڑے افتخار اور بڑے نازونعم سے اپنے بچوں کو اسلاف کے کارناموں سے آگاہ کرتے ہیں 9 مئی کو ہم نے اپنی گردن پر خنجرچلا کرکس کو خوش کیا۔ بھارت اوردشمنان وطن کے میڈیا نے نو مئی کے بعد جو شادیانے بجائے اس پروپیگنڈہ مہم کی کسک ابھی بھی ہے۔ کیا کسی کو اس قومی نقصان کااندازہ ہے!
''حمیت نام تھا جسکا گئی تیمور کے گھر سے ''قوم پاک آرمی کے ساتھ ہے اورانشائ￿  اللہ رہیگی ہم عسکری قیادت کی طرف سے 25مئی کو یوم تکریم شہدائ￿  منانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ بھارت کو شاید معلوم نہیں کہ پاک آرمی اور پاکستان قوم یک قلب دو جان ہے۔ لاہور میں شہدا کی یاد میں منعقدہ ایونٹ سے خطاب میں سپہ سالار جنرل سید عاصم منیرکا کہنا تھا کہ بلاشبہ شہدائ￿  کی فرض شناسی اور عظیم قربانیوں کے طفیل آج ہم ایک آزاد فضا میں زندگی بسر کر رہے ہیں، شہدائکی قربانیاں اور غازیوں کی خدمات ہمارا قیمتی اثاثہ اور سرمایہِ افتخار ہیں۔ پاک فوج بطور ادارہ اپنے ساتھ منسلک ہر فرد کو اور اس کے لواحقین کو  ورثائ￿  کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے اور ہمارا یہ رشتہ بطور خاندان قابلِ فخر اور فقید المثال ہے۔ آرمی چیف نے مزید کہ افواجِ پاکستان کا ہر سپاہی اور آفیسر تمام علاقائی، لسانی، اور سیاسی تعصبات اور امتیازات سے بالاتر ہو کر صرف اور صرف اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو مقدم رکھتا ہے۔  اس موقع پر آرمی چیف نے25 مئی کو یومِ تکریمِ شہدائ￿  پاکستان منانے کا بھی اعلان کیا۔  انہوں نے کہا کہ وطنِ عزیز کے امن و امان اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دی جانے والی قربانیوں کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ افواجِ پاکستان، رینجرز، ایف سی، پولیس، دیگر قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے شہداکا کردار نا قابل فراموش ہے۔ 
۔ یادش بخیر … نومئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری ہوئی۔ نیب حکام نے سمن کی بار بار عدم تکمیل کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری یقینی بنائی۔ اس گرفتاری کے رد عمل میں محبان تحریک انصاف نے جوادھم مچایا اور قومی یاد گاروں کی جو بے توقیری کی اس پر جس قدر افسوس کیا جائے کم ہے۔سیاسی جماعتوں کے سر براہان اور سیاسی راہنمائوں کی گرفتاری دنیا بھر میں معمول کا عمل سمجھا جاتا ہے۔ آسمان نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی گرفتاری دیکھی۔ سابق صدر آصف زرداری کو قید میں بھی دیکھا۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور خواجہ آصف سمیت کئی ہائی پروفائل لیڈر سلاخوں کے پیچھے دیکھا گیا۔ کسی بھی پارٹی اور ان کے کارکنوں نے اس قدر پرتشدد رد عمل نہیں دیا جومحبان پی ٹی آئی کی طرف سے آیا، یقین کریں ہم نے نو مئی کی شام شہریوں کو پاکستان کے لئے بہت فکر مند دیکھا۔ کئی دوستوں نے پرنم آنکھوں سے سوال کیا کہ آخر ہم نے سیاست اور لیڈرشپ سے محبت کو وطن عزیز اور قومی مفاد کو پس پشت ڈال دیا۔ یہ بہت خطرناک اور نا قابل جرم سیاست کا انداز ہے۔ سیاست میں سے خدمت اور وطن پرستی کا عنصر مائنس کر دیا جاتا تو پیچھے صرف تخریب ،شرارت اور انتشار رہ جاتا ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ثابت کر رہا ہے کہ ان کے لئے پاکستان، قوم، قومی مفادات اور تاریخی یاد گاروں کے ساتھ قومی پرچم کی توقیر سے زیادہ ان کا لیڈر اہم تھا۔ اللہ تعالی ایسی سوچ رکھنے والوں اور ان کے انداز پر رحم و کرم کرے آمین۔آج جب ہم دور حاضر میں دیکھتے ہیں تو جانبدارانہ فیصلے منہ چڑھاتے نظر آتے ہیں۔ عمران خان کی گرفتاری کیا ہوئی کہ پہلے سے طے شدہ پلان ہدایات، ویڈیو پیغام میں ملک بھر میں اس طرح توڑ پھوڑ کرتے ہوئے درجنوں گاڑیاں جلا ڈالی۔ نجی اور سرکاری املاک پر جو حملے ہوئے اور انہیں نذر آتش کیا گیا۔سب سے زیادہ نشانہ فوجی تنصیبات کو بنایا گیا۔ لاہور میں قائداعظم محمد علی جناح کی یادگار ''کور کمانڈر ہاؤس'' بے دردی سے جلایا گیا۔ شہدائ￿  کی یادگاریں جو قومی عزت اور عظمت کا نشان تھیں وہاں پر دہشت گردوں کے جو حملے ہوئے ان کو دیکھ کر سر شرم سے جھک جاتا ہے۔ ایم ایم عالم خان کا وہ جہاز جس نے 1965 میں انڈیا کے 5 جہاز ایک منٹ میں گرا دیئے تھے۔ اس جہاز کو بھی آگ لگائی گئی۔ جی ایچ کیو اور ریڈیو پاکستان پشاور ہماری تاریخ رفتہ کے روشن باب تھے انکوبھی جلا کر راکھ کر دیا۔ ٹول پلازوں پر حملے توڑ پھوڑ نجی اور سرکاری املاک کا کھربوں کا نقصان ہوا۔ ہماری آرمی جس پر نہ صرف ہمیں فخر ہے بلکہ پوری دنیا ہماری آرمی کی دلیری بہادری اور انٹیلی جنس کی معترف ہے انہیں بے وقعت کرنے کی سازشیں کی گئیں۔ یہی آرمی حرم پاک کی پاسبان رہی۔ دنیا اسلام میں کہیں بھی ضرورت پڑی تو پاک فوج کے سپوت حاضر ہوتے ہیں۔ اقوام متحدہ ہو یا اور کوئی امن مشن یہ جانوں کا نذرانہ پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ سرحدوں پر جاگتے ہیں اور ہم سوتے ہیں۔ دہشت گردی کی جنگ ہو یا اندرون ملک یا بیرون ملک خطرات سے نپٹنے کے لئے جان ہتھیلی پر رکھ کر شہادت کے جذبہ سے سرشار رہتے ہیں اور ہر روز اندرون ملک اور جگہ جگہ سے شہادت دیتے نظر آتے ہیں۔ ایک عام سپاہی سے سپہ سالار تک جانوں کے نذرانوں سے پوری تاریخ بھری نظر آتی ہے۔ 
یہ ہمارے قومی ہیرو یہ ملک کے محافظ جو اپنے سے کئی گنا بڑے ملک ہندوستان کو ناکوں چنے چباتے نظر آتے ہیں۔ اور نو مئی کو عمران کی پارٹی پی ٹی آئی کے دہشت گردوں نے جلاؤ لوٹ مار، توڑ پھوڑ کھربوں کا نقصان پہنچایا اس دن دشمن کا میڈیا ان کی تعریفیں کرتا رہا۔ جو کام دشمن 75 سال میں نہ کر سکا وہ ان دہشت گردوں نے ایک دن میں کر دیا۔قوم کا مطالبہ ہے کہ جن لوگوں نے دہشت گردی کی یا سہولت کار رہے یا دہشت گردی کی ترغیب دی انہیں قرار واقعی سزائیں دی جائیں۔ جس قدر نقصان ہوا ان سے یہ قیمت وصول کی جائے۔

ای پیپر دی نیشن