کل جمعرات کو ملک بھر میں یوم تکریم شہدائے پاکستان منایا گیا۔ یہ فیصلہ ملک کی سیاسی اور عسکری قیادتوں نے شہدائے پاکستان کی بے لوث قربانیوں کی یاد تازہ کرنے اور ان شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے جذبے کے ساتھ کیا اور بالخصوص -9 مئی کو سابق حکمران پی ٹی آئی کی جانب سے ممکنہ طور پر اختیار کی گئی پارٹی پالیسی کی روشنی میں جناح ہائوس (کور کمانڈر ہائوس) جی ایچ کیو راولپنڈی، اہم فوجی تنصیبات بشمول شہداء کے مجسموں، یادگار شہدا، 65ء کی جنگ میں کارہائے نمایاں سرانجام دینے والے جنگی جہاز، ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت اور دوسری فوجی و سول تنصیبات کو ٹارگٹ کر کے تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا اور جناح ہائوس کی اینٹ سے اینٹ بجا کر اسے جلا کر خاکستر کیا گیا جبکہ جناح ہائوس کے لان میں لہراتے قومی پرچم کو اتار کراسے پائوں تلے روندا گیا۔ اس تخریب کاری سے قوم کے شہداء کے خاندانوں میں پیدا ہونے والی مایوسی اور قومی غم و غصے کے اظہار پر دفاع وطن کی محافظ و باسبان افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی اور ہم آہنگی کے جذبات اجاگر کرنے کے لئے -9 مئی کو بطور یوم سیاہ یاد رکھنے اور -25 مئی کو شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے بطور یومِ تکریم شہدائے پاکستان مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
-9 مئی کو پی ٹی آئی کے کارکنوں اور اس کی صفوں میں موجود شرپسندوں نے ملک میں جو غدر مچایا اس کی ملکی سیاسی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ بالخصوص جناح ہائوس میں جس انداز کی تخریب کاری کی گئی وہ شائد ہمارا دشمن بھی ہمیں کمزور سمجھ کر نہ کر پاتا۔ گزشتہ روز نوائے وقت کی ٹیم نے بھی جناح ہائوس میں کی جانے والی تباہ کاریوں اور دہشت گردی کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ ہمارے تاریخی ورثہ اس مقدس عمارت پر پاکستان کی سلامتی و خودمختاری اور افواج پاکستان کے دفاع وطن کے لئے مر مٹنے کے جذبہ کے خلاف اپنے خبثِ باطن کے اظہار کے لئے جناح ہائوس کے کونے کونے پر موجود ہرچیز کو کسی طے شدہ ایجنڈے کے ساتھ تہس نہس کیا گیا ہے۔ اس تباہی کے دلدوز مناظر دیکھتے ہوئے کسی آنکھ کے ضبط کے بندھن ٹوٹنے سے رہ نہیں سکتے۔
خاکستر کئے گئے جناح ہائوس کا اب تک قومی سیاسی، دینی، عسکری قیادتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا گروپس سمیت قوم کے جذبات کی ترجمانی کرنے والی ہر شخصیت اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر چکی ہے اور جناح ہائوس کو خاکستر کرنے والی پی ٹی آئی کی مذموم حرکت پر آبدیدہ ہی نہیں ہوئی، سخت غم و غصے کی کیفیت سے بھی دوچار ہوئی ہے، جناح ہائوس کا مشاہدہ کرنے والے ہر فرد کی زبان پر ایک ہی تقاضہ امڈا ہوا نظر آتا ہے کہ ملک کی دھرتی پر فساد پیدا کرنے اور ایسا اودھم مچانے والے عناصر کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق فی الفور کیفر کردار کو پہنچایا جائے کیونکہ ان کی اس قبیح حرکت سے اقوام عالم میں وطن عزیز کی بدنامی ہی نہیں ہوئی، ہماری سالمیت کے درپے مکار دشمن بھارت کو بھی ہماری اندرونی کمزوریوں کو بھانپ کر اپنی سازشوں کے جال بچھانے کا مزید موقع ملا ہے۔ اس کے ازالے اور قوم کا مورال بلند رکھنے کے لئے ہی -25 مئی کو یومِ تکریم شہدائے پاکستان کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا اور بطورِ خاص جناح ہائوس لاہور میں خصوصی تقریب کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ملک بھر میں سرکاری، نیم سرکاری اور نجی سطح پر یوم تکریم شہدائے پاکستان کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا جن میں شہداء کے لئے قرآن خوانی ، بلندیٔ درجات کی دعائوں اور ملک کی ترقی و سلامتی کی خصوصی دعائوں کا بھی اہتمام کیا گیا۔
یوم تکریم شہدائے پاکستان کی مرکزی تقریب کا گزشتہ روز جی ایچ کیو راولپنڈی کی یادگار شہداء میں انعقاد ہوا جبکہ پاکستان ائر فورس ، پاکستان نیول ہیڈ کوارٹرز اور پولیس کی متعدد شہداء کی یادگاروں پر بھی خصوصی تقاریب منعقد ہوئیں۔ اسی طرح صوبائی دارالحکومتوں اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں بھی یومِ تکریم شہدائے پاکستان کی پروقار تقاریب منعقد ہوئیں۔ افواج پاکستان، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دوسرے سکیورٹی اداروں کے دستوں نے شہداء کی یادگاروں پر سلامی دی۔
اس حوالے سے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے گزشتہ روز اپنے ٹویٹر پیغام میں اور جناح کنونشن سنٹر میں منعقدہ تحفظِ شہداء کنونشن میں خطاب کرتے ہوئے بجاطور پر اس امر کا اظہار کیا کہ شہداء ہمارے ہیروز ہیں جن کی تکریم پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 86 ہزار سے زائد قربانیوں کی وجہ سے ملک میں امن و استحکام آیا ہے مگر جو کچھ -9 مئی کو ہوا، وہ کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ یہ ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ وزیر اعظم کے بقول تحریک انصاف کے شرپسندوں اور اس کے سربراہ عمران خان نے جس طرح لوگوں کو مشتعل کیا، یہ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا جس کا ماسٹر مائنڈ عمران خان تھا۔
وہ خود کو اس سے بری الذمہ قرار نہیں سے سکتا، انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کوئی سیاسی جماعت ایسا کر سکتی ہے کہ اپنے لیڈر کی گرفتاری کی صورت میں وہ ریاست پر حملہ کر دے۔ انہوں نے باور کرایا کہ عمران خان نے اپنی حکومت میں پوری اپوزیشن کو جیلوں میں ڈال دیا مگر ہم نے گرفتاریاں دے دیں، جیلوں میں چلے گئے، کوئی گڑبڑ یا توڑ پھوڑ نہیں کی، ریاستی دفاعی اداروں کو نقصان نہیں پہنچایا۔ انہوں نے واضح کہا کہ -9 مئی کی تخریب کاری میں ملوث کوئی بھی شخص قانون کی عملداری کی زد میں آنے سے نہیں بچے گا۔ تاہم کسی بے گناہ کو نہیں پکڑا جائے گا۔ انہوں نے تقریب میں موجود شہداء کے اہلِ خانہ کی اشک بار آنکھوں کے ساتھ ان کے پاس پہنچ کر ڈھارس بندھائی اور انہیں پانی پلایا۔ اسی طرح وزیر اعظم نے گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی باور کرایا کہ صرف انہی لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے جن کے بارے میں یقین ہے کہ وہ -9 مئی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے بقول -9مئی کے المناک واقعات کی بنیاد پر تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا معاملہ بھی زیرغور ہے۔ وفاقی کابینہ نے یہ دوٹوک اعلان کیا ہے کہ -9مئی کے ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہونے پر ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ہی مقدمہ چلے گا۔ بے شک یہ حکومتی ریاستی اتھارٹی کے لئے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ اگر اب قومی ، فوجی ، دفاعی املاک کو خاکستر کرنے اور افواج پاکستان کو تضحیک کا نشانہ بنانے والے سفاک انسانوں کے ساتھ کسی قسم کی نرمی برتی گئی تو آئندہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہونے دینا ممکن نہیں رہے گا۔