حافظ فضل الرحیم اشرفی
حدیث میں ہے کہ حضورؐ نے فرمایا :’’جس نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی اور اس میں نہ تو گالی گلوچ سے کام لیا اور نہ کسی فسق کا ارتکاب کیا یہ گناہوں سے یوں پاک ہو گیا جیسے نو زائیدہ بچہ ‘‘۔عازمین حج کو مبارک ہو کہ جنھیں عنقریب اللہ کے گھر کے حج اور رسول اکرم ؐ کے روضہ پاک کی زیارت نصیب ہو گی ۔ حج کے معنی ہیں ’’ارادہ کرنا ‘‘ حج بیت اللہ یعنی چند مخصوص اعمال کی بجا آوری کیلئے بیت اللہ شریف کا ارادہ کرنا۔ حج تین قسم کے ہوتے ہیںاول حج قران دوم حج افراد .سوم حج تمتع، پاکستانی حجاج عموماً حج تمتع کرتے ہیں ۔عازم حج کو معلوم ہونا چاہیئے حج کی تیاری کیا ہے؟ آپ کے پاس قرآنی اور مسنون دعاؤں کی کتاب بھی ہونی چاہئے ۔ جتنی بھی دعائیں آپ یاد کر سکتے ہیں کر لیں ، اس کے ساتھ ہی مناسک حج کی تربیت حاصل کریں ۔(الحمد للہ جامعہ اشرفیہ لاہور میں اور انصارالحجاج کراچی میں ہر سال اس کا بھر پور انتظام کرتے ہیں۔لہٰذا اس کا آسان مختصر طریقہ یہ ہے۔
احرام عمرہ کی نیت (فرض)
ائیر پورٹ پہنچ کراحرام کی چادریں پہن لیں پھر دو رکعت نفل ادا کریں ، سلام پھیرنے کے بعد سر برہنہ کر لیں پھر آپ عمرہ کے احرام کی نیت کریں کہ میں اب عمرہ کا احرام باندھتا ہوں ،نیت دل کے ارادے کا نام ہے اور زبان سے بھی نیت کے یہ الفاظ کہیں : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اُرِیْْدُ الْعُمْرَۃَ فَیَسِّرْھَا لِیْ وَتَقَبَّلْھَا مِنِّیْ طترجمہ :۔اے اللہ !میں عمرہ کا ارادہ کرتاہوں ،اس کو میرے لئے آسان فرما اور اس کو میری طرف سے قبول فرما۔اس کے بعد تلبیہ پڑھیں۔ لَبَّیْکَ اَللّٰھُمّ لَبَّیْکَ ط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ ط۔ ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا ضروری ہے اور تین مرتبہ پڑھنا سنت ہے ۔مرد بلند آواز سے اور خواتین آہستہ آواز سے پڑھیں، تلبیہ کے بعد درود شریف اور یہ دعا پڑھنا بھی مستحب ہے : اَللّٰھُمَّ اِنِّیْٓ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَ الْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَ النَّارِ طترجمہ: اے اللہ میں آپ سے آپ کی خوشنودی اور جنت مانگتا ہوں،اور آپ کے غصہ اور دوزخ سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں ۔اب آپ پر احرام کی پاپندیاں لگ گئیں۔
خواتین کے احرام کا طریقہ
خواتین بھی غسل کر کے سلے ہوئے کپڑے جس رنگ کے چاہیں پہن لیں اوپر کوئی ڈھیلا عباء یا برقع پہن لیں،اور سر کے اوپر سکارف پہن کر بالوں کو چھپا لیں ۔ خواتین وضو کرتے وقت اس رومال کو کھول کر بالوں پر مسح کریں اور دوبارہ رومال باندھ لیں۔
خواتین معذوری کی حالت میں بھی احرام باندھیں
اگر کوئی خاتون ناپاکی کی حالت میں ہے تو احرام باندھتے وقت مستحب یہ ہے کہ نظافت اور صفائی کیلئے غسل کر لے،یہ غسل طہارت کیلئے نہیں ۔احرام کے نوافل نہ پڑھے۔ یہ بھی احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھے ، اب اس پر احرام کی پابندیاں لگ گئیں۔مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد جب تک پاک نہ ہوجائے مسجد حرام میں نہ جائے ۔
احرام کی پاپندیاں : پہلی پاپندی یہ ہے کہ مرد احرام کی حالت میں کسی قسم کا سِلا ہوا کپڑانہیں پہنیں گے ،البتہ چادر تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آئے تو چادر کی جگہ دوسری چاد رہی استعمال کریں، اس لئے اپنے ساتھ ایک دو چادریں زائد رکھیں ۔ مرد احرام کی حالت میں رات کو سوتے وقت بھی اپنا چہرہ اور سر نہیں ڈھانپے گا ۔جبکہ خاتون صرف چہرہ پر کپڑا نہ لگنے دے۔پردہ لازم ہے جواس طرح کریں کہ کپڑا چہرے کو نہ چھوئے ۔تیسری پاپندی یہ ہے کہ احرام کی حالت میں مردوعورت بدن کے کسی حصے کے بال نہ کاٹیں گے نہ مونڈیں گے ،اگربال ٹوٹیںگے تو صدقہ دینا ہو گا ۔ حالت احرام میں مرد وعورت ناخن نہیں کاٹیںگے ۔ حالت احرام میں مرد وعورت دونوں کے لئے ہر قسم کی خوشبو لگانا منع ہے، قبل احرام ہلکی سی خوشبو بدن اور کپڑوں پر لگانامستحب ہے ۔چھٹی پاپندی یہ ہے کہ حالت احرام میں مرد حضرات دستانے اور موزے استعمال نہیں کریں گے۔ پائوں کے اوپر کی درمیانی ہڈی اور دائیں اور بائیںطرف کا حصہ دکھائی دینا چاہیئے اس لئے یا تو کھلا جوتا پہنیں یا ہوائی چپل پہنیں ۔البتہ خواتین دستانے موزے اور بند جوتا پہن سکتی ہیں ۔اسی طرح احرام کی حالت میں بیوی ساتھ ہو تو جذبات وغیرہ کا اظہارکرنا حرام ہے ۔
طواف اور اس کا طریقہ ( فرض)
عمرہ کا سب سے پہلا کام طواف ہے ،طواف کیلئے مسجد حرام میں باوضو آئیں ۔طواف کیلئے آپ بیت اللہ کے اس کونے کے سامنے آجائیں جس میں حجر اسود لگا ہوا ہے ، حجر اسود کا کونا آپ کے داہنی طرف رہے اورآپ کا چہرہ بیت اللہ کی طرف ہو ۔ آپ نیت کریں کہ میں عمرہ کے طواف کے سات چکر اللہ تعالیٰ کے لئے لگاتا ہوں ، اللہ تعالیٰ اس کو آسان فرمائے اور قبول فرمائے، نیت کرنے کے بعد اب آپ اپنا سیدھا مونڈھا کھول لیں اور احرام کی چادر دائیں بغل کے نیچے سے نکال کر بائیں مونڈھے پر ڈال لیں ۔اس کو’’ اضطباع ‘‘کہتے ہیں ،اس طواف کے ساتوں چکروں میں یہ مونڈھا کھلا رکھنا سنت ہے ،جب سات چکر پورے ہوجائیں تو پھر چادر کو دونوں مونڈھوں پر ڈال لیں ۔ نیت اور اضطباع کرنے کے بعد اب آپ حجر اسود کے سامنے آجائیں اس وقت آپ کا سینہ بالکل حجر اسود کے سامنے ہو گا ۔یہاں کھڑے ہو کرتکبیر کہتے ہوئے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائیں جس طرح نماز میں تکبیر تحریمہ میں اٹھاتے ہیںاور تکبیر کہنے کے بعد ہاتھ چھوڑ دیں ،یہ حجر اسود کا استقبال ہو گیا ۔
حجر اسود کا ’’استلام‘‘ : اس کے بعدآپ حجر اسود کا ’’استلام‘‘کریں ، استلام یہ ہے کہ حجر اسود کوبوسہ دیں ، دوسرا یہ کہ حجر اسود کو ہاتھ لگا کر ہاتھوں کو چوم لیں ۔ لیکن کیونکہ آپ حالت احرا م میں ہیں، حجر اسود پر عام طور پر خوشبو لگی ہوتی ہے اور حالت احرام میں خوشبو لگانا جائز نہیں ۔ اس لئے دونوںہتھیلیوںسے ایک بار حجر اسود کی طرف اس طرح اشارہ کریں جیسے آپ حجر اسود پر ہاتھ رکھ رہے ہوں ،اشارہ کرتے وقت ، بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرْط وَلِلّٰہِ الْحَمْد طکہیں اور پھر ہتھیلیوںکو چوم لیں یہ حجر اسود کا استلام ہو گیا۔
طواف میں سات چکر ہوتے ہیں ،ہر چکر حجر اسود سے شروع ہو کر اسی پر ختم ہو گا۔ شروع کے تین چکروں میں مرد ’’ رمل ‘‘کریں گے ، اس طواف میں رمل کرنا سنت ہے ۔ ’’رمل ‘‘کا مطلب یہ ہے کہ سینہ نکال کر مونڈھے ہلاتے ہوئے اکڑ کرپہلوانوں کی طرح چلیں ، خواتین رمل نہیں کریں گی ۔ حجر اسود والے کونے سے پہلے کونے کو رکن یمانی کہتے ہیں ’’رکن یمانی‘‘ کو ہاتھ لگا سکتے ہوں اور اس پر خوشبو لگی ہوئی نہ ہو تو اس صورت میں ’’رکن یمانی ‘‘ کو دونوں ہاتھ لگائیں ،یا صرف دایاں ہاتھ لگائیں ۔ ’’رکن یمانی ‘‘سے حجر اسود تک : رَبَّنَآ اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّا رِ ط پڑھیں۔ طواف کے دوران حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ بیت اللہ کے دوسرے حصوں کو ہاتھ لگانا مکروہ ہے ۔ طواف کے دوران بیت اللہ کی طرف دیکھنا یا پشت کرنا بھی مکروہ ہے۔ ساتواں چکر مکمل ہونے پر حجر اسود کے سامنے کھڑے ہو کر آٹھویں مرتبہ حجر اسود کا استلام کریں۔اب آپ کے عمرہ کا پہلا کام یعنی ’’طواف‘مکمل ہو گیا۔
طواف کے بعد کے تین ضمنی کام
چاہے عمرہ کا طواف ہو یا حج کا ،یانفلی طواف ہو ۔طواف کے بعد پہلا کام ’’ملتزم شریف ‘‘ کے سامنے حاضری اور دعا ہے ۔یہ قبولیتِ دعا کا خاص مقام ہے ۔ مردوں کے ہجوم میں خواتین حجراسود کو بوسہ دینے کے لئے نہ گھسیں،ان کا نامحرموں کے جسم سے چھونا بد ترین گناہ ہے ۔دوسرا ضمنی کام مقام ابراھیم کے قریب (جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا’’ نقش پا ‘‘شو کیس میں رکھا ہے )طواف کی دو رکعت نماز پڑھنا افضل ہے،۔ اس کا خیال کریں کہ مکروہ وقت میں نہ پڑھیں ۔تیسرا ضمنی کام زَم زَم پینا اور دعا کرنا (سنت)ہے۔ دعا،اگر یاد ہو تو یہ پڑھیں۔
صفا،مروہ کی سعی (واجب)
طواف کے دوران آٹھ مرتبہ آپ پہلے استلام کر چکے ہیں ۔سعی کیلئے ایک مرتبہ پھرحجر اسود کا استلام کریں،یہ حجر اسود کا نواں استلام ہو گا ،’’استلام ‘‘ کرنے کے بعد’’صفا ‘‘ پہاڑی کی طرف آئیں۔اور یہ پڑھیں ۔ اَبْدَئُ بِمَا بَدَا اَللّٰہُ اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَآئِرِ اللّٰہِ ط ’’صفا‘‘پہاڑی پر اتنا چڑھیں کہ وہاں سے بیت اللہ شریف نظر آئے اس مقام پر رہیں کہ محرابوں کے درمیان سے ’’بیت اللہ شریف ‘‘ نظر آئے اسے دیکھ کر تین بار اللہ اکبر کہیں اور پھر : لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ ط پڑھیں ۔اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کریں اور دعا کریں اور نیت کریں کہ میں اللہ کے لئے عمرہ کی صفا مروہ کی سعی کرتاہوں اور صفا سے مروہ کی طرف چلیں ۔ مروہ پہنچ کر آپ کا ایک چکر پورا ہو گیا۔مروہ پر بھی بیت اللہ کی طرف منہ کر کے اللہ تعا لیٰ کی حمد و ثنا کریں ۔دعا کے بعد پھر صفا کی طرف آئیں، یہ آپ کا دوسرا چکر ہو گیا۔پھر صفا پر دعا کرنے کے بعد مروہ کی طرف چلیں ،یہ تیسرا چکر ہو گیا۔یوں سات چکر لگائیں ۔
صفا اور مروہ کے درمیان کی ایک مختصر سی جامع دعا رسول اﷲ ؐ سے ثابت ہے رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَکْرَمُ طسعی کے سات چکر پورے ہوجانے کے بعد شکرانہ کی دو رکعت پڑھ لیں۔ عمرہ کا تیسرا کام سر کے بال منڈوانا یا کترانا ہے جو(واجب) ہے ۔ انگلی کے ایک پور کے برابر بال کترواناافضل ہے۔ من مرضی کیبال کٹوانے سے واجب ادا نہیں ہوتا ۔یا پھرآپ سنت کے مطابق پورے سر کے بال منڈوالیں،جس کو حلق کہتے ہیں۔
خواتین بھی بال کتروانے میں غلطی کرتی ہیں خواتین کے لئے بھی کم ازکم سر کے چوتھائی حصے کے بالوں میں سے انگلی کے ایک پور کے برابر کٹوانا واجب ہے خواتین اپنے بال اپنے محرم سے کٹوائیں یاخود کاٹ سکتی ہوں تو کاٹ لیں ۔ اگر پہلے ناخن کاٹ لئے تو اس پر ایک دم واجب ہو گا ۔
اب احرام کی جو پاپندیاں آپ پر لگی تھیں ،وہ بال کٹوانے کے بعد سب ختم ہو گئیں ۔اب آپ غسل کر کے سلے ہوئے کپڑے پہن لیں ،اور خوشبو وغیرہ لگا لیں ۔اب آپ مکہ مکرمہ میں آٹھ ذی الحجہ تک بغیراحرام کے رہیں گے ،اس عر صہ میں نفلی طواف کریں ،اس کے لئے احرام نہیں ہو گا ، نہ رمل ہو گا اور نہ اس کے بعد صفا ، مروہ کی سعی ہو گی ،بس حجر اسود کا استقبال اوراستلام کرنے کے بعد سات چکر لگائیں ہر چکر میں استلام کریں ، ساتواں چکر پورا ہونے کے بعد آٹھویں مرتبہ استلام کریں ،پھر وہی تین ضمنی کام کریں ،یعنی ملتزم پر دعا،مقام ابراہیم پر طواف کا دوگانہ ، اور زم زم پی کر دعا کرنا ۔
حج کا تفصیلی طریقہ احرام حج ( فرض)
8 ذی الحجہ کو بعد نماز فجر یہ ارادہ کیجئے کہ ’’اب میں حج کا احرام باندھ رہا ہوں‘‘۔ نیت کرنے کے بعد آپ تلبیہ پڑھیں: لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ ط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْک لَکَ لَبَّیْکَ ط اِنَّ الْحَمْدَ َ وَالنِّعْمَۃَلَکَ وَالْمُلْکَ ط لَا شَرِیْْکَ لَکَ ط۔احرام باندھتے وقت ایک مرتبہ تلبیہ پڑھنا ضروری ہے ا ور تین مرتبہ تلبیہ پڑھنا سنت اور افضل ہے ،مرد اونچی آواز سے پڑھیں اور خواتین آہستہ آواز سے پڑھیں،تلبیہ پڑھنے کے بعد درود شریف پڑھیں اور یہ دعا پڑھیں: اَللّٰھُمَّ اِنِّیًْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَالنَّارِ ط۔ اگر خواتین معذوری کی حالت میں ہوں تب بھی ان کے لئے 8ذی الحجہ کو حج کا احرام باندھنا ضروری ہے ،البتہ ایسی خواتین نہ تو مسجد حرام میں جائیں اور نہ ہی نفلیں پڑھیں ، بلکہ اپنی قیام گاہ پرقبلہ رخ بیٹھ کر حج کے احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لیں ۔
حج کا پہلا دن 8 ذی الحج یوم الترویہ ہے ۔منیٰ میں آج پانچ نمازیں ادا کرنا سنت ہے ، یعنی آٹھ ذی الحجہ کی ظہر ،عصر ، مغرب ،عشاء اور نویں تاریخ کی فجر ۔بعض اوقات7 تاریخ کو ہی منیٰ لے جاتے ہیں ایسی صورت میں 7 تاریخ کو ہی منیٰ روانہ ہونے سے پہلے احرام باندھ لیں۔
حج کا دوسرا دن 9ذی الحجہ یوم عرفہ(فرض)
نویں تاریخ کو فجر کی نماز کے بعد سورج چڑھے منیٰ سے ’’عرفات‘‘کے لئے روانہ ہوں گے ’’عرفات‘‘پہنچتے پہنچتے دوپہر ہو جائے گی ۔’’وقوف عرفات‘‘ جو کہ فرض ہے ا س کا وقت زوال کے بعد شروع ہوتا ہے۔یا د رکھئے!نویں تاریخ کو عرفات کے میدان میں حاضری حج کا سب سے بڑا رکن ہے ، میدان عرفات میں حاضر نہ ہوا تو اس کا حج نہیں ہو گا ۔ اگر آسانی سے ممکن ہو تو وقوف عرفہ کی نیت سے آپ غسل کر لیںیہ سنت ہے ۔
عرفات میں ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی پڑھیے
’’میدان عرفات‘‘ میں جو ’’مسجد نمرہ‘‘ہے اس کے امام صاحب آج نویں تاریخ کو ظہر اور عصر کی نمازیں ظہر ہی کے وقت میں ایک ساتھ پڑھائیں گے۔ اگر کوئی شخص جماعت میں شامل نہ ہو سکا تو اس صورت میں وہ دونوں نمازیں اکٹھی ملا کر نہیں پڑھے گا ۔’’وقوف عرفہ ‘‘جو فرض ہے ، اس کا وقت نویں تاریخ کو زوال کے بعد شروع ہوتا ہے ،توبہ استغفار کریں،اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کریں، درود شریف اور تلبیہ پڑھیں ، اور یہ عمل مسلسل جاری رہنا چاہئے ۔عصر کا وقت ہونے پر عصر کی نماز باجماعت پڑھیں، اور پھر کھڑے ہو جائیں عصر اورمغرب کے درمیان کا وقت ’’عرفات ‘‘ کے میدان کا انتہائی قیمتی وقت ہے ،اس وقت اللہ تعالیٰ کی رحمتیں موسلا دھار بارش کی طرح برستی ہیں ۔ زیادہ دیر کھڑے نہ ہو سکیں تو بیٹھ کر بھی دعائیں کریں ۔
میدان عرفات سے نکلنے کا وقت عرفات کے میدان میں غروب آفتاب تک ٹھہرنا ضروری ہے ،کوئی شخص بھی عرفات کے میدان سے سورج غروب ہونے سے پہلے باہر نہ نکلے ۔حضور اقدسؐ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص کا اونٹ بھی گم ہو جائے تو وہ اس کی تلاش کے لئے بھی غروب آفتاب سے پہلے میدان عرفات سے باہر نہ جائے ،اور اگر کوئی شخص باہر نکل گیا ہے ، اورغروب آفتاب سے پہلے اندر واپس نہیں آیا تو اس پر ایک دم (یعنی ایک جانور ذبح کرنا) واجب ہو گا ۔ عرفات کی حدود میں وقوف کرنا فرض ہے۔اس لئے خیمے اس کی حدود میں ہونے چاہیئں۔
مغرب کی نماز کی ادائیگی
عرفات سے مزدلفہ کے لئے روانہ ہوں گے تووہاں پرپہنچ کرپہلا کام آپ کو یہ کرنا ہے کہ عشاء کا وقت ہو جانے پر مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں ملا کر پڑھیں ، چاہے تنہاء نماز ادا کریں یا جماعت سے پڑھیں ،یہا ں بہرصورت ملا کر پڑھنا واجب ہے ۔ اس کیلئے اذان اور تکبیر ایک بار ہی ہو گی ۔
وقوف مزدلفہ (واجب)
نماز پڑھنے کے بعداپنی ضروریات سے فارغ ہو کر کچھ دیر آرام کریں،پھر آخری شب میں بیدار ہو جائیں ،اس رات کو اللہ تعالیٰ سے دعامانگنے میںگزاریں ۔ جب صبح صادق ہو جائے تو اوّل وقت میں فجر کی اذان پربا جماعت فجر کی نماز ادا کریں۔یہاںفجر کی نماز کے بعد بیت اللہ کی طرف منہ کر کے کھڑے ہو جائیں اور ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ استغفار کریں اور دعا مانگیں ،درود شریف اور تلبیہ پڑھیں ۔یہ وقوف مزدلفہ کہلاتا ہے۔
مزدلفہ سے کنکریاں چننا
مزدلفہ میں ایک کام مستحب ہے وہ یہ کہ مزدلفہ سے ستر کنکریاں چن لیں، کنکریاں چنے کے دانے کے برابر کھجور کی گٹھلی جیسی ہوں ۔ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو مزدلفہ میں فجر کے بعد سے لیکر طلوع آفتاب تک وقوف کے بعد منیٰ میں روانہ ہو جائیں ۔جہاں دسویں تاریخ کا پہلا کام بڑے شیطان کو کنکریاں مارنا ہے کنکریاں مارنے سے پہلے تلبیہ پڑھنا بند کر دیں ۔ ایک ایک کر کے کنکری ماریںاور تکبیر یہ ہے :بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ ط رَغْمًالِّلشَّیْطٰنِ وَرِضًی لِلّرَّحْمٰنِ طاگر پوری تکبیر یاد نہ ہو تو صرف بِسْم اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُط وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ طکہہ کر کنکری ماریں ۔کنکریاں خود جا کر مارنا واجب ہے ،کمزور مردوں اور خواتین مغرب یا عشاء کے بعد بھی جا کر کنکریاںمار لیں یا درمیان شب میں کنکریاں مارلیں ۔البتہ بیمار یا کمزورجو کھڑے ہو کر نماز بھی نہ پڑھ سکے ،اس کی طرف سے دوسرا آدمی کنکری مار سکتا ہے ۔
دسویں تاریخ کا دوسرا کام قربانی کرناہے ،یہ حج کی قربانی اور دمِ شکر کہلاتی ہے آپ اسی نیت سے یہ قربانی کریں ۔ دسویں تاریخ کا تیسرا کام سر کے بال منڈوانا یا کٹانا (واجب) ہیبہر حال !سر کے بال منڈوانے یا کٹوانے کے بعد آپ پر سے وہ تمام پاپندیاں ختم ہو گئیں جو احرام باندھتے وقت آپ پر لگی تھیںسوائے حق زوجیت کے۔ دس ذی الحجہ کے طلوع آفتاب ہوجانے پر طواف زیارت ادا کرنے کا وقت ہے،جسے آپ12ذی الحجہ کے غروب سے پہلے تک کر سکتے ہیں ۔ طواف زیارت کے بعد آپ کو حج کی سعی کرنی ہے ۔اس کے اعمال بھی ویسے ہی ہیں جیسے آپ نے عمرے کے بیان میں پڑھا ہے ۔
منٰی کی طرف واپسی
طواف زیارت اور حج کی سعی کرنے کے بعد آپ واپس منٰی آجائیں گے، اگر نماز کا وقت قریب ہو توحرم شریف میں نماز پڑھنے کے بعد اس کیلئے روانہ ہو جائیں۔حج کے چوتھے روز آپگیارہ ذی الحجہ کوتینوںشیطانوںکوکنکریاںماریںگے،آج کنکریاں مارنے کا مقررہ وقت زوال کے بعد شروع ہو گا ۔چھوٹے شیطان کے سامنے آکر پانچ چھ ہاتھ کے فاصلے سے کنکری مارتے وقت تکبیر کہیں: بِسْم اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ ط رَغْمًا لِّلشَّیْطٰنِ وَ رِضًی للِّرَّحْمٰنِ ط اور ایک ایک کر کے ستون (جو آج کل دیوارنما شکل میںہے ) کی جڑ میں کنکریاں ماریں کنکریاں حوض کے اندر گرنی چاہئیں۔سات کنکریاں مارنے کے بعد ستون سے ذرا دور ایک طرف کھڑے ہو جائیں اور بیت اللہ شریف کی طرف منہ کر کے ہاتھ اٹھا کر دعا کریں۔دعا کرنے کے بعد درمیانے شیطان کی طرف چلیں ، وہاں پہنچ کر اس کو بھی اس طرح تکبیر کہتے ہوئے سات کنکریاں ایک ایک کر کے ماریں ،پھر ایک طرف ہٹ کر بیت اللہ کی طرف منہ کر کے دعا کریں ،آخر میںبڑے شیطان کی طرف آئیں اور اس کو بھی اس طرح تکبیر کہتے ہوئے سات کنکریاں ماریں ،لیکن بڑے شیطان کو کنکریاں مارنے کے بعد دعا نہیں کرنی ہے بلکہ کنکریاں مارنے کے بعد نکلتے چلے جائیں ۔رات کو منٰی ہی میں قیام کرکے باجماعت نماز،تلاوت، ذکر کریں، توبہ و استغفار کا اہتمام کریں ،اگلے دن بارہویں تاریخ ہے ۔اس روز تینوں شیطانوں کوزوال کے بعد کنکریاں مارنے کے بعد آپ کو اختیار ہے کہ چاہیں تو غروب آفتاب سے پہلے منیٰ سے نکل کر مکہ مکرمہ میں اپنی قیام گاہ پر آجائیں ،جیسا کہ آجکل یہی معمول ہے۔
منیٰ سے واپسی کے بعد مکہ مکرمہ میں اعمال
یہاں واپس آنے کے بعدمسجد حرام میں جماعت کی نماز کا اہتمام کریں۔ پابندی سے قرآن کریم کی تلاوت کریں ،زیادہ سے زیادہ نفلی طواف کریں، نفلی عمرے بھی کریں ۔نفلی عمرے کے لئے آپ کو حدود حرم سے باہر جا کر عمرہ کا احرام باندھنا ہو گا ،اس کے لئے (مقام جعرانہ) مکہ مکرمہ سے تقریبا 9میل کے فاصلے پردوسرا مقام تنعیم ہے جو مسجد عائشہ کے نام سے مشہور ہے ۔ جس دن آپ کو مکہ مکرمہ سے رخصت ہو نا ہو، اس دن آپ ایک آخری طواف کرلیں ۔جو حضرات پہلے مدینہ طیبّہ نہیں گئے وہ مدینہ طیبّہ جائیںباقی اپنے وطن کے لئے روانہ ہوں گے ۔ آخری طواف ’’طواف وَداع ‘‘ کہلاتا ہے۔ اس میں رمل ہو گا، اور نہ ہی صفا مروہ کی سعی ہو گی ۔بیت اﷲ کے سات چکر لگائیں آخر میں آٹھواں استلام کریں۔ اس کے بعد ملتزم پر چمٹ کر دعا کریں ،دو رکعت ’’دوگانہ طواف ‘‘ مقام ابراہیم پر پڑھیں اور اس کے بعد زمزم کا پانی پی کر دعا کریں اور بیت اﷲ پر آخری نظر ڈالتے ہوئے دل میں دوبارہ بھی حاضری کی تمنا و آرزو لئے یہ دعا کریں اور اس روزآپ کا حج مکمل ہو گیا۔ آمین۔
فرزندانِ اسلام کی ربِّ کعبہ کے حضُور حاضری
May 26, 2023