پوری قوم یک جان ، اور فضاء اللہ اکبر کی صدائوں کی گونج اٹھی

ایٹمی دھماکوں سے قبل میاں صاحب نے روضہ رسول پر حاضری اور عرضی پیش کرنے کا کہا،اسحاق ڈار
 پاکستان کی زندگی اور موت کا سوال تھا ایٹمی دھماکہ نہ کرنے کا مطلب بھارت کے آگے ہتھیار ڈالنا یا اس کی مکمل غلامی تھی،جوکسی طور قبول نہیں تھی

جاوید اقبال بٹ مدینہ منورہ
ایٹمی دھماکے کرنے کی تاریخ طے کرنے سے پہلے کے کچھ حقائق ہیں ۔1974میں جب ایٹم بم بنانے کی پلاننگ کی گئی تواس پلاننگ میں پاکستان کے ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ذوالفقار علی بھٹو، جنرل ضیا ء اور صدر اسحاق شامل ہیں۔ مگر فیصلہ کن دھماکہ کرنے کا اعزاز پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کوحاصل ہوا۔ 
20مئی 1998کو دھماکہ سے8روز قبل اسوقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی میٹنگ میں وفد کے ساتھ جانا تھا لیکن وفد چلا گیا اور وزیر اعظم نواز شریف کہ کہنے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار مدینہ منورہ تشریف لے آئے۔ ان س یمدینہ منورہ میں ملاقات ہوئی اور ساتھ مسجد نبویؐ میں نماز ادا کی اور روضہ رسول ؐ پر حاضری دی۔
کیونکہ بھارت ایک ہفتہ قبل ایٹمی دھماکہ کر چکا تھا اور پاکستان اور اورسیز میں شدید ردعمل کی توقع تھی۔
وزیرخزانہ نے جو اسوقت تاریخی کلمات کہے وہ یہ تھے۔’’ جاوید اقبال بٹ صاحب۔۔مجھے نواز شریف نے کہا کہ آپ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی میٹنگ سے قبل مدینہ منورہ جانا ہے مسجد نبوی نماز نوافل کہ بعد روضہ رسول ؐپر درود سلام کہ بعد درخواست ڈالنی ہے(پنجابی میں کہا پرچی پاونی ہے) اور اللہ سے دعا کرنی ہے کہ ہم نے وزیر اعظم پاکستان حکومت اور عوام کی جانب سے دربار نبویؐ  میں عرضی ڈال دی ہے اللہ تعالی پاکستان کو ایٹمی دھماکے کامیابی سے کرنے کی توفیق عطا فرما ئے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہم نے عرضی ڈال دی  ہے جس وقت جس لمحے منظوری ہوگئی ہم نے تیاری مکمل کی ہوئی ہے اور پھر وہ تاریخی لمحہ بھی آگیا کہ 28مئی کو اللہ اکبر کی سدائوں  میں پاکستان نے  ایٹمی دھماکے کر دیئے اور پوری قوم یک جان اور نہال تھی اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے خوشی اور مسرت کہ لمحات تھے ۔
مدینہ منورہ  میںپاکستانی کمیونٹی بے انتہا خوش تھی اور تمام فیملیاں بچے سب مسجد نبوی ؐ  میں نوافل شکرانہ ادا کر رہے تھے۔ پاکستان ایسوسی ایشن کے روح رواں ڈاکٹر محمد اکرم چوہدری۔ فارقلیط۔چوہدری۔محمد ضیغم  خان( مرحوم )۔ڈاکٹر خالد عباس اسعدی۔۔عبدالمجید گاڈت۔خواجہ محمد طارق۔ سلطان محمود نیئر۔ عبدالحق  اور دوسرے بہت سے متحرک پاکستانی  خوش  تھے۔ 
ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان جن کی مرہون منت ایٹم بم بنانے کا تکمیل مشن اور ایٹم بم کا تجربہ چاغی کہ پہاڑوں میں ہوا تھا سعودی عرب عمرہ کی ادائیگی کہ بعد مدینہ منورہ تشریف لائے تو ڈاکٹرعبدالقدیر نے فرمایا، کامیاب ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد مجھے سب سے پہلے پاکستان اسلام اباد میں متعین سعودی سفیر نے کامیاب ایٹمی دھماکہ کرنے پر مبارک باد دی تھی۔
 ہم نے ڈاکٹر عبدالقدیر سے درخواست کی کہ کمیونٹی  کے مرد و خواتین بچے آپ سے ملنے کی تمنا ہیں انہوں نے ہماری درخواست پر العقیق انٹرنیشنل سکول مدینہ منورہ میں ایک تقریب میں آنے کی حامی بھر لی پھر چند دن بعد ڈاکٹر ثمر قند مبارک بھی عمرہ کی غرض سے تشریف لائے تو ہم نے کمیونٹی سے خطاب اور ملاقات کی درخواست کی جو انہوں قبول کی ان کے لئے پاکستان ہائوس میں تقریب کا انتظام کیا ڈاکٹر ثمر قند نے کہا کہ دھماکہ کے لیے تمام گراونڈ کہ انتظامات میری سربراہی میں ہوئے جب کہ چاغی میں سرنگیں دھماکے کے لئے ہم کافی عرصہ پہلے ہی کھود اور تیار کر چکے تھے، اور پاکستان کولڈ ٹیسٹ پہلے بار ہا کر چکا تھا، اور جب تک صحیح ٹیسٹ اور کامیاب ٹیسٹ نہ ہو تب تک دنیا اس کو تسلیم نہیں کرتی اور ایٹمی دھماکہ کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے آپ نے زندگی کا وہ کھٹن مرحلہ اور دنیا کا دباؤ بائیکاٹ اور اقتصادی پابندیاں الغرض ایک نہ ختم ہونے والے مشکلات دور کا آپ نے چنائو کرنا تھا، جس کے لئے  اٹل فیصلے کی ضرورت تھی ، اس وقت کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو ہی فیصلہ کرنا تھا جس پر شدید عالمی دباو اربوں ڈالر کی پیشکش اور ساتھ  دبی دبی دھمکیاں سمیت سب کچھ شامل تھا ،جو وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے 13مئی بھارتی دھماکوں کہ فوری بعد مجھے اور ڈاکٹر عبدالقدیر اور آرمی چیف کو اعتماد میں لیکر خفیہ ترین اور دھماکے کے مثبت نتائج کا 90فیصد یقین ہونے پرہمیں کہا’ فوری طور فل تیاری کرو، اور فوج کے سپہ سالار کو کہا بھارت کی طرف سے ممکنہ جنگ/ حملے کی فل سکیل جنگ کی مکمل تیاری رکھو، اور کسی بھی جارحیت حملے کی صورت میں فوری جنگ کا طبل بجا دینا ہے ، کیونکہ پاکستان کی زندگی اور موت کا سوال تھا ایٹمی دھماکہ نہ کرنے کا مطلب بھارت کہ آگے ہتھیار ڈالنا یا اس کی مکمل غلامی تھی۔ جس پر وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے بلاتاخیرہمیں اس دھماکہ کی تیاری کا اورجلد از جلد اس کو عملی جامہ پہنانے کا کہا، پوری دنیا کی ایجنسیاں متحرک اور سیٹلایٹ پاکستان پر مرکوز تھے،  ڈاکٹر ثمر قند نے کہا پاک فضائیہ کے طیارے C130پر ٹیم کے ساتھ  چاغی پہنچ گیا اور تمام کاروائی مکمل کی تھی۔
 دھماکہ سے پہلے دھماکہ والی جگہ کو دشمن سے محفوظ رکھنا بھی بہت اہم کام تھا  جس کے لئے ہماری افواج ائیر ڈیفینس ریڈالرٹ تھیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس دھماکہ کو کرنے کہ لیے الیکٹرکل اور دوسرے طریقوں کہ علاوہ مینول طریقہ بھی رکھا ہوا تھا کہ دشمن کہیں اس کو جام نہ کر دے ۔ایٹم بم کی مکمل تیاری تو بلاشبہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تھی جو وہ پہلے تمام کولڈ ٹیسٹ کروا چکے تھے اب فیلڈ میں عملی ٹیسٹ ڈاکٹر ثمر قند کے ذمہ تھا ظاہر ہے یہ ٹیم ورک تھا انفرادی نہیں تھا اس موقع پر ہمارے ایک صحافی دوست بھی اس ٹیم کے ساتھ تھے جس نے فوٹو گرافی کرنی تھی اور اس ماحول میں جس میں خوف اور خوشی کا مکمل ماحول تھا کب کیا کیا ہونا ہے۔ جب ایٹمی دھماکہ کا بٹن دبانا تھا ان لمحات کا ذکر ضروری ہے کہ بٹن دبانے کہ 1 منٹ  بعد دھماکہ ہونے کا درمیانی وقفہ بھی کسی صدی سے کم نہیں تھا جس وقت دھماکہ جس نوجوان انجینئر نے بٹن دبا کر کیا تھا اور دھماکے کے وقت خوشی اور شکرانے سے جو چیخ کی صدا اللہ اکبر بلند ہوئی اس خوشی کی چیخ کو آج بھی غور سے ویڈیو میں دیکھو سنو وہ ایسا لگتا تھا اللہ تعالی نے ایک خوشی پر پوری قوم کو متحد کر دیا۔
لیکن پھر آپ نے دیکھا کہ قوم دو گروپ میں تقسیم ہو گئی کہ یہ ڈاکٹر ثمر قند کا کارنامہ ہے اور ڈاکٹر عبدالقدیر کو بیک فٹ پر حالانکہ یہ سب ٹیم ورک کا نتیجہ تھا اس کامیاب ایٹمی دھماکے اور اقتصادی پابندیوں میں   سعودی عرب کا 2 ارب ڈالر کا تیل مفت دینا اور اورسیز پاکستانیوں کا قرض اتارا ملک سنوارو میں حصہ ڈالنا غرض سب کا عام پاکستانی فیصلہ کرنے والوں تک سب کی بہترین مشترکہ کاوش تھی اورہم سب کو سلام پیش کرتے ہیں جس جس نے ہمت بھی بندھائی، وزیر اعظم محمد نواز شریف ایٹمی دھماکے کے بعد جب جدہ تشریف لائے تو پاکستانی سمیت سعودی عرب اور دنیا بھر کے مسلمان خوش اور ملنے کی متمنی  تھے۔سعودی عرب کی حکومت نے جدہ میں جلسہ کرنے کی اجازت  ایک سٹیڈیم  میں دی جس میں کم وبیش ایک لاکھ افراد نے شرکت کی تھی،اس جلسہ کے انتظامات کرنے کے لیے کیمونٹی کے سرکردہ سینئر مسلم لیگی رہنما مسعود احمد پوری نے قاری شکیل اور ارشد خان کو پروگرام ارینج کروانے میں بھرپور تعاون فراہم کیا اور کامیاب جلسہ کا انعقاد ہوا ۔پاکستان زندہ باد

ای پیپر دی نیشن