پاکستان جرنلسٹس فورم UAE کاشہید ذوالفقارعلی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (SZABIST) کا مطالعاتی دورہ 

 بینظیربھٹو شہید کے ہاتھوں لگایا گیا تعلیمی پودا اب تن آورد درخت بن گیا

زیبسٹ کے ہیڈ آف کیمپس پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں نعیم نے صحافیوں کے وفد کویونیورسٹی کے مختلف شعبوں کا دورہ کروایا

-------------------------------
دبئی (طاہر منیر طاہر) اکتوبر2003 میں دبئی میں قائم ہونیوالی پہلی اورواحد یونیورسٹی (SZABIST) کو بیس سال پورے ہو گئے ہیں۔ محترمہ بینظیربھٹو کے ہاتھوں عرب کے صحراؤں میں لگایا ہوا یہ تعلیمی پودا اب تن آور درخت بن چکا ہے۔ جس سے ہزاروں سٹوڈنٹس زیور تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ گزشتہ بیس سالوں کے بیشمار نشیب و فراز سے گزرنے  کے بعد اب اس ادارہ نے بیرون ملک اپنی حیثیت تسلیم کروا لی ہے۔ اس وقت SZABIST  کیمپس دبئی کی واحد پاکستانی یونیورسٹی ہے جسے ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) پاکستان نے ڈگری دینے والے ادارے کے طور پر منظوری دی اور تسلیم کیا ہے یہ نالج اینڈ ہیومن ڈویلپمنٹ اتھارٹی KHDA دبئی سے لائسنس یافتہ ہے۔ SZABIST کی طرف سے دی گئی اور KHDA کی طرف سے تصدیق شدہ تعلیمی قابلیت کو امارات بھر میں تمام سرکاری اور نجی اداروں نے تمام مقاصد کے لیے تسلیم کیا ہے۔ SZABIST کے بارے پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں نعیم اور  نوبیہ سلیم نے معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (SZABIST) ایک مکمل چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ ہے جو سندھ اسمبلی کے قانون ساز ایکٹ (1995 کا سندھ ایکٹ نمبر XI) کے ذریعے قائم کیا گیا ہے۔ SZABIST دبئی کیمپس اس  ریجن کی واحد پاکستانی یونیورسٹی ہے جو پورے خطے میں سب سے زیادہ معروف ہے جس کی فیسیں دیگر تعلیمی اداروں کی نسبت انتہائی کم ہیں۔ SZABIST کے کراچی، اسلام آباد، حیدرآباد، لاڑکانہ، گھارو اور دبئی (UAE) میں بھی کیمپس ہیں جہاں ہزاروں طلباء  و طالبات مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستان جرنلسٹس فورم نے SZABIST کا  مطالعاتی دورہ کیا جس کے وفد میں سعدیہ عباسی، حافظ زاہد علی، راجہ اسد خالد، مظفر رضوی، طاہر منیر طاہر، شیخ ایم پرویز، خالد محمود گوندل، کا شا ن تمثیل ہاشمی، جمیل خان اور راجہ محمد نصیر شامل تھے۔  وفد کے ارکان کو بتایا گیا کہ تعلیمی اہلیت و قابلیت کی بنا پر اس  یونیورسٹی کے تین سٹوڈنٹس کو متحدہ عرب امارات کا گولڈن ویزا ملا ہے، جویونیورسٹی کے لئے اعزاز کی بات ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ہمایوں نعیم نے مزید بتایا کہ دبئی کیمپس کے تقریباً 80% سٹوڈنٹس اپنی ٹیوشن فیس کا  خود ہی انتظام  کر رہے ہیں۔ SZABIST پلیسمنٹ سیل دبئی کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ میں پارٹ ٹائم جابز تلاش کرنے میں طلباء کی مدد بھی کر رہا ہے۔ انڈرگریجویٹ پروگرام کے تحتSZABIST دبئی بزنس ایڈمنسٹریشن، کمپیوٹر سائنس اور پوسٹ گریجویٹ پروگرام میں بزنس ایڈمنسٹریشن، کمپیوٹر سائنس، ایگزیکٹو MBA اور پروجیکٹ مینجمنٹ سستی ٹیوشن فیس کے ساتھ اعلی تدریسی سہولیات فراہم کر رہا ہے۔ ہائرایجوکیشن کمیشن (HEC) پاکستان نے اس یونیورسٹی کو دیگر ممالک کی لائبریریوں کے ساتھ رابطہ کے لیے تین کمپیوٹر فراہم کئے ہیں جن سے سٹوڈنٹس استفادہ کر رہے ہیں۔ بہت سارے پاکستانی طلبائ(لاہور، کراچی اور اسلام آباد کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم) اب اپنے خاندانوں اور اپنے پیارے ملک پاکستان کے لیے بہتر امکانات کے لیے SZABIST دبئی کیمپس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ SZABIST دبئی کیمپس نے پاکستان سے ایسی درخواستوں کے لیے ایک خصوصی ہیلپ ڈیسک (info@szabist.ac.ae) قائم کیا ہے۔ مطالعاتی وفد نے پاکستانی کمیونٹی کو جدید ترین تعلیمی سہولیات فراہم کرنے میں دبئی کیمپس اورہائرایجوکیشن کمیشن (HEC) اسلام آباد کے کردار کو سراہا۔ مندوبین نے کہا کہ وطن سے دور دیار غیر میں SZABIST کا قیام کسی نعمت سے کم نہیں لہذا اوورسیز پاکستانی کمیونٹی کو اس یونیورسٹی سے تعلیمی استفادہ کرنا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن