سابق رکن قومی اسمبلی ملیکہ بخاری،جمشید اور مسرت چیمہ کا پی ٹی آئی سے اظہارِلاتعلقی

سابق رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ملیکہ بخاری،سینیررہ نما جمشید چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت چیمہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی بنیادی رُکنیت سے استعفا سے دے دیا ہے۔ملیکہ بخاری نے نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ ہر پاکستانی کے لیے بہت مشکل دن تھا۔انھوں نے اسلام آباد میں ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ ان پر پارٹی چھوڑنے کا کوئی دباؤ نہیں تھامگرمئی کی گرمی میں سلاخوں کے پیچھے رہنا بہت مشکل ہے۔پی ٹی آئی سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد ملیکہ بخاری کا کہنا ہے کہ وہ اب اپنے پیشے اور خاندان کو وقت دینا چاہتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’’بہ طور وکیل میں پاکستان میں اہم کردار ادا کرنا چاہتی ہوں اور ایک ماں اور بیٹی کی حیثیت سے ذمے داریاں ادا کرنا چاہتی ہوں کیونکہ میری ماں کینسر کی مریضہ ہیں‘‘۔ 

پی ٹی آئی کے دیرینہ کارکن اور رہ نما جمشید چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت چیمہ نے بھی نومئی کے تشدد آمیزواقعات کے تناظر میں سیاست سے دست بردارہونے کا اعلان کردیا ہے۔انھوں نے فوجی تنصیبات پرحملوں کی مذمت کی ہے۔انھوں نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ ہم لوگ جمہوریت، اظہار رائے اور لکھنے کی آزادی کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں لیکن یہاں تشدد کا عنصر ابھر کر سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے بدصورتی سامنے آئی ہے۔انھوں نے کہاکہ یہ واضح ہے کہ ہم سیاست جاری نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی پارٹی کے ساتھ اپنی وابستگی جاری رکھ سکتے ہیں۔جمشید چیمہ نے نو مئی کو فسادات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی تنصیبات کے باہراحتجاج، کچھ مقامات پر حملے اور فسادات انتہائی افسوسناک ہیں۔انھوں نے کہا:’’میرا ماننا ہے کہ یہ جماعت (پی ٹی آئی) کی ایک بڑی ناکامی تھی۔ اس احتجاج کے دوران میں ازدحامی ذہنیت کا اندازہ نہیں کیا گیا تھا۔ہمیں اس پر اپنی ذمے داری قبول کرنی چاہیے‘‘۔جمشید چیمہ نے کہا:’’میں ایک بار پھر کَہ رہا ہوں، ایک سیاسی کارکن کی تربیت ایسی ہونی چاہیے کہ وہ ایک ذمے دار شہری کا کردار ادا کرے۔ اگر کسی سیاسی جماعت کا کارکن پرامن نہیں ہے تو مجھے لگتا ہے کہ بیانیے میں کوئی مسئلہ ہےاور یہاں ایک مسئلہ ہوا ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ تشدد آمیز واقعات پاکستان کے لیے شرمندگی کا باعث بنے ہیں۔جمہوریت اور پارٹی کی جمہوری ساکھ کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ احتجاج کے نام کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے لیے سیاست چھوڑنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔آپ سیاست میں قوم کی خدمت کرتے ہیں، لیکن مسلح افواج کی قیمت پر نہیں۔ان لوگوں کی قیمت پر نہیں جو ملک کی حفاظت کرتے ہیں۔انھوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ نو مئی کا دن عمران خان کے بیانیے کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورت حال کا نقطہ عروج تھا، جس پر پی ٹی آئی کی سینیر قیادت قابو پانے میں ناکام رہی۔انھوں نے مسرت چیمہ کے ساتھ نیوزکانفرنس میں کہا کہ وہ بھی اس ناکامی کے ذمے دار ہیں۔

ای پیپر دی نیشن