دنیا تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے، دانشمندی اور دور اندیشی کے عالمی فقدان نے انسان کو بے حس بنا دیا ہے ، کشمیر اور فلسطین میں بوڑھے بچوں اور عورتوں کے قتل عام میںانسانی حقوق کے علمبر داراور فلاحی ریاستیں ملوث ہیں ، عوامی احتجاج ان کے سامنے بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے ، ہم ملکی سطح پر شخصیت پرستی اور اقتدار کی حوس میں عالمی سطح پر ممکنہ خطرات سے بے خبر فارم 45 اور 47 کے گرداب سے باہر نہیں آ پارہے ، الزامات جو کہ آج تک کسی عدالت میں ثابت نہیں ہوئے انہیں کا رولا رپہ ڈالے جا رہے ہیں ، مستقبل کی کسی کو خبر نہیں کہ خطے میں کیا ہونے والا ہے ،
روسی خفیہ ایجنسی کے ڈائریکٹر سرگی ناریشکن نے انتہائی تشویشناک صورتحال کا ذکر کیا ہے کہ مغربی ممالک کے ساتھ فوجی محاذ آرائی کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا ،چونکہ کچھ مغربی سیاست دان اپنی بالا دستی کو بر قرار رکھنے کے لئے بڑے پیمانے پر فوجی تنازعہ شروع کرنا ممکن سمجھتے ہیں ، اس خدشے کے پیشِ نظر پولینڈ کے وزیر دفاع ولادیسلاف کوسی نیاک نے بیلا روس اور روس کے ساتھ ملحقہ سرحدوں پر پناہ گاہیں تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے ، پولینڈ کے وزیر دفاع نے کہا کہ پولینڈ اور بیلا روس کے درمیان سرحد پر باڑ لگانے کا کام جاری ہے ، جبکہ روس کے ساتھ سرحد پر ہم پناہ گاہیں بھی تعمیر کریں گے ،
روس کے صدرولادیمیر پوٹن اپنے ٹیکنیکل ایٹمی ہتھیارون کو اتحادی ملک بیلا روس میں نصب کرنے کا اعلان کیا ہے ، اور ساتھ ہی باور کرایا کہ روس اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا کنٹرول بیلا روس کے حوالے نہیں کرے گا ، ان جوہری ہتھیاروں کو بیلا روس منتقل کرنے کے پیچھے روس کی حکمت عملی کار فرما ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک پولینڈ ، لٹویا،اور لتھوانیا جو کہ بیلا روس کے پڑوس میں ہیں ، ان کودبائو میں رکھا جا سکے ،یہ ٹیکنیکل ہتھیار محدود پیمانے پر تباہی پھیلانے کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں ، ٹیکنیکل جوہری بم کی قوت عموماً ایک ہزار ٹن بارودی دھماکے سے کم نہیں ہوتی ، روسی صدر کے اعلان کے بعد امریکہ نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ امریکہ کو اس بات کا یقین ہے کہ روس اپنے ہتھیاروں کو استعمال کرنے کی تیاری نہیں کر رہا ، امریکی محکمہ دفاع نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ ہم ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے اپنی تیاری میں کوئی تبدیلی کریں ، لہذا امریکہ نیٹو کے مشترکہ دفاع کی پالیسی پر کاربند رہے گا ، اس تناظر میں نیٹو کا روس کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کی منتقلی کی مذمت امریکہ کے زیر اثر ہونے کا واضح عمل ہے ، نیٹو کا روس کے ایٹمی ہتھیاروں کی منتقلی کو خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ قرار دینا بھی امریکہ کی طرف جھکائو کو ظاہر کرتا ہے جو کہ حقیقت کے بالکل بر عکس ہے ، کیونکہ روس 1990 ء کی دہائی کے بعدپہلی مرتبہ ملک سے باہر اپنے ایٹمی ہتھیاروں کو نصب کر رہا ہے ، جب کہ امریکہ یہ کئی دہائیوں سے کر رہا ہے امریکہ نے اپنے اتحادی ممالک میں اپنے ٹیکنیکل ایٹمی ہتھیار نصب کر رکھے ہیں ۔
روس آئندہ ہفتے ایٹمی ہتھیاروں کی دیکھ بھال کے لئے اپنے عملے کی تربیت کا آغاز بھی کر رہا ہے ، اور بیلا روس میں ان ٹیکنیکل ایٹمی ہتھیاروں کو رکھنے کی جگہ کی تعمیر جاری ہے جو کہ جولائی میں مکمل ہو جائے گی، جن میزئلوں سے ان ہتھیاروںکو لانچ کیا جاتا ہے وہ پہلے ہی سے بیلا روس منتقل کئے جا چکے ہیں ، امریکہ ایشیا کو غیر مستحکم کرنے کی ہر کوشش میں مصروف ہے لہذا امریکہ نے بیلا روس اور چین کی چار کمپنیوں پر ایٹمی اور اجتماعی قیل عام کے دیگر اسلحے کے وسائل کو پاکستان سپلائی کرنے اور ان کے پھیلائو کو تقویت دینے کے الزام میں پابندی لگاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ چین کی چار اور بیلا روس کی ایک کمپنی نے پاکستان کو ایسے وسائل سپلائی کئے ہیں جو دور مار سمیت مختلف رینج کے بلسٹک میزائلوں کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں ، پاکستان نے واضح طور پر ہمیشہ باور کرایا ہے کہ پاکستان کی انواع و اقسام کے میزائل اور ایٹمی اسلحے کی پیداوار ی سرگرمیاں مکمل طور پر واضح ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان نے کوئی غلطی نہیں کی ۔
خطے میں روسی فیڈریشن کے بارے میں فرانس ، برطانیہ اور امریکہ کی طرف سے اشتعال انگیز اور دھمکیوں کے پیشِ نظر روس کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ ان کی فورسز ٹیکنیکل جوہری ہتھیاروں کی مشقیں کریں گی ، یوکرین کی جنگ پر مغرب کے ساتھ روس کی کشیدگی انتہاء کی حد تک بڑھنے پر روسی وزارت دفاع کا انتباہ انتہائی تشویشناک ہے ، یوکرین کے خلاف روس نے جنگ 24فروری 2022 ء میں شروع کی تھی ، اسکے بعد سے روس کے صدر ویلادیمیر پوٹن متعدد بار مغرب کو متنبہ کرتے رہے ہیں کہ مغربی طاقتوں کی جانب سے کیف کی فوجی مدد میں اضافہ روکنے کے لئے روس جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے ، لہذا روس اپنے تحفظ کے لئے تمام ضروری وسائل استعمال کرے گا ، ماسکو کی ڈیفنس ڈاکٹرائن کے مطابق جوہری یا روایتی ہتھیاروں کے حملے کے جواب میں جوہری ہتھیار استعمال کئے جا سکتے ہیں جس سے روسی ریاست کو خطرہ لا حق ہو ، اس ڈاکٹرائن کی بناد پر کریملن کے حامی روسی دفاعی ماہرین نے صدر پوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ مغرب کے خلاف اپنی کاروائیوں میں شدت لائیں ۔
روس کا جوہری ہتھیاروں کی منتقلی اور ان کی مشقوں کے اعلان کے بعد مغرب کو سنجیدہ تنبیہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کی طرف اہم قدم ہے لہذا صدر پوٹن کی جانب سے مغربی ممالک کو جنگ عظیم کی یاد دلاتے ہوئے خبر دار کیا کہ مغرب بین الاقوامی تنازعے کا خطرہ مول لے رہا ہے ، کسی کو دنیا کی بڑی ایٹمی طاقت کو دھمکانے کی اجازت نہیں دیں گے ، سر دست امریکہ اور مغربی ممالک روس کے انتباہ پر غزہ میں اسرائیل کی ناکامی کی وجہ سے متحرک نظر نہیں آرہے لیکن روس اور مغربی ممالک میں ایٹمی جنگ کے ا مکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ۔