پولیس شریک ملزموںکے ضمنی بیانات پر کوئی گرفتاری نہیں کریگی: ہائیکورٹ

لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال کا پولیس کی جانب سے شہریوں کی غیر قانونی حراست اور جھوٹے مقدمات میں نامزد کرنے کے حوالے سے بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ عدالت نے خاتون کو غیر قانونی حراست میں رکھ کہ مقدمے میں نامزد کرنے پر ایس ایچ او اور دیگر عملے پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ڈی پی او سیالکوٹ کو ایس ایچ او اور اے ایس آئی کو فوری معطل کر کے محکمانہ کارروائی کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے ملزموں کو گرفتار کرنے کے حوالے سے نئے اصول بھی وضع کر دئیے ہیں۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پولیس شریک ملزموں کے ضمنی بیانات کی روشنی میں کوئی گرفتاری نہیں کرے گی پولیس پر پابندی ہو گی کہ شریک ملزم کے ضمنی بیان سے متعلقہ شواہد حاصل کر کہ پھر کارروائی کرے، اگر کوئی شکایت کنندہ کوئی بیان ریکارڈ کرائے تو تفتیشی پابند ہو گا اس سے متعلقہ شواہد بھی حاصل کرے، علاقہ مجسٹریٹ جسمانی یا جوڈیشل ریمانڈ کے لیے ٹیکنیکل چیزوں کو چھوڑ کر ریکارڈ کو سامنے رکھ کر فیصلہ کریں گے۔ جسٹس اسجد جاوید گھرال نے نجمہ بی بی کی درخواست پر 10صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ فیصلہ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق اس کی بیٹی نگینہ بی بی کو ڈسکہ پولیس نے رات کو دو بجے گھر سے اٹھایا، عدالت نے متعلقہ ایس ایچ او مغوی کو پیش کرنے کا حکم دیا، ایس ایچ او نے مغوی کو پیش کرنے کی بجائے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ کے مطابق مغویہ ڈکیتی کے مقدمے میں مطلوبہ تھی جسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا ہے۔ درخواست گزار کی وکیل کے مطابق ایس ایچ او نے ناجائز حراست کو کور کرنے کے لیے جھوٹے مقدمے میں نامزد کیا۔ ایس ایچ او کی رپورٹ کے مطابق خاتون شریک ملزموں کے ہمراہ ڈکیتی کے مقدمے میں مطلوب تھی۔ ایس ایچ او نے بیان میں کہا کہ ضمنی بیان کی روشنی میں خاتون کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ متعلقہ ایس ایچ او کیس ریکارڈ پیش کرنے میں ناکام رہے جس مقدمے میں گرفتاری ڈالی، وہ ابتدائی طور پر تین نامعلوم افراد پر درج تھا کسی بھی شخص کی آزادی اور تکریم سب سے مقدس ہے، قانون میں دئیے گئے طریقہ کے بغیر کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ موجودہ کیس میں ملزمہ کا نام کرائم رپورٹ میں شامل نہیں تھا، ملزمہ کو دیگر ملزموں کے نام نہاد بیان کی روشنی میں نامزد کیا گیا۔ قانون شہادت کے مطابق پولیس کے سامنے کسی ملزم کے بیان کو شریک ملزم کے خلاف بطور ثبوت پیش نہیں کیا جا سکتا۔ پولیس آفیشل نے بغیر شواہد، اور بغیر سرچ وارنٹ کے آدھی رات کو مغوی کے گھر پر ریڈ کیا، پولیس آفیشل کا یہ اقدام انتہائی شرمناک ہے۔ عدالت نے نگینہ بی بی کی گرفتاری غیر قانونی قرار دے کر فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

ای پیپر دی نیشن