اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزارت صنعت اور پیداوار نے کابینہ کے اجلاس میں ایجنڈ آیٹم نمبر6او7کے ضمن میں کھاد سیکٹرکو معمول کی قیمت پر گیس دینے کی تجویز پراپنے دلائل کی قوت سے کابینہ کے ارکان کا مکمل اتفاق رائے حاصل کیا، اور اب اس کا انکشاف منظر عام پر آنے کے بعد سرعت سے اس کی تردید جاری کی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے منٹس کے مطابق وزارت صنعت و پیداوار نے تجویز کیا کہ کاشتکاروں کو براہ راست سبسڈی دی جائے اور کھاد کے سیکٹر کو معمول کے ریٹس پر گیس فراہم کی جائے ، کابینہ کے اجلاس میں پٹرولیم ڈویژن نے وضاحت کی کہ پلانٹس کو اگر اوگرا کی نوٹیفائیڈ پرائس پر گیس دی گئی تو اس سلسلے پہ جو قیمت کا فرق پیدا ہوگا وہ عام صارفین کو برداشت کرنا پڑے گا یا اس کے لیے وزارت خزانہ کو سبسڈی دینے پڑے گی۔ وزارت صنعت و پیداوار نے یہ موقف اختیار کیا کہ فرٹیلائزر پلانٹس کو جو گیس دی جا رہی ہے اس کے فوائد کاشتکاروں کو نہیں مل رہے، اس کا ثبوت یہ ہے کہ کھاد کی قیمت میں کوئی واضح کمی نظر نہیں آئی۔ وزارت صنعت و پیداوار نے یہ تجویز کیا کہ فرٹیلائزر کے سیکٹر میں گیس کی پرائسنگ کی وجہ سے تفاوت ہے ، اس کو دور کیا جائے، وزارت خزانہ نے مالی مسائل کی وجہ سے تجویز کی حمایت نہیں کی کھاد کے سیکٹر کو سبسڈی پر گیس دی جائے، کابینہ نے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ا تفاق سے یہ نیتجہ اخذ کیا کہ کھاد کے پلانٹس کو گیس مکمل قیمت پر دی جائے اور کوئی سبسڈی نہ دی جائے ،کھاد کے کارخانوں کو اس وقت 217 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سبسڈی مل رہی ہے اور انہیں 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو گیس سپلائی کی جارہی ہے۔ اطلاعات سامنے آنے کے بعد اب وزارت صنعت وپیداوار نے بیان جاری کیا کھاد کمپنیوں کے لئے گیس پہ سبسڈی ختم نہیں کی جا رہی، فرٹیلائزر کمپنیوں کے لیے گیس پر سبسڈی ختم کرنے کے حوالے سے گردش کرنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کھاد کمپنیوں کے لیے گیس کی قیمتوں کا تعین اقتصادی رابطہ کمیٹی کرے گی۔ ترجمان وزارت صنعت و پیداوارنے کہا کہ فرٹیلائزر کمپنیوں کے لئے گیس کی قیمتوں کا تعین ماضی کے طے شدہ اصولوں پر ہوگا تاکہ کھاد کی قیمت میں کسی قسم کا اضافہ نہ ہو۔ ترجمان وزارت صنعت و پیداوارنے کہا کہ کھاد کی قیمتوں کے حوالے سے قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔