اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ایس آئی ایف سی کے اپیکس کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف سے دو بار ملاقات ہوئی مگر بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہماری پہلی ترجیح۔ ہم پہلے دن سے اْس پر لگے ہوئے ہیں اور اپنے لیڈر کیلئے تحریک کو چلا رہے ہیں، اس حوالے سے بات چیت کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بھی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپی کے نے کہا کہ جب مجھے ویسے ہی موقع مل رہا ہے تو ایسی جگہ پر بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ مئی اور جون کا مہینہ اچھا ہو گا اور کچھ نہ کچھ بہتر فیصلے ہوں گے۔ عمرا ن خان نے ایک بات کو ہمیشہ بہت واضح کیا کہ وہ پاکستان کیلئے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں، عدالتوں میں ہمارے خلاف جعلی کیسز ہیں جن کے اب فیصلے آرہے تو بہتری بھی نظر آرہی ہے۔ اگر کوئی ہمارے ساتھ بیٹھ کر معاملے کو حل کرنے کیلئے کوئی بہتر راستہ اختیار کرتا ہے تو ہم تیار ہیں بلکہ وہ عمران خان سے اڈیالہ جیل میں خود بھی وہ ملاقات کر سکتا ہے جبکہ بات چیت کیلیے ہماری مذاکراتی کمیٹی بھی موجود ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبے کے حصے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور صوبے کی نمائندگی کیلیے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی۔ خیبر پی کے میں سرمایہ کاری کے بہت مواقع ہیں، سب سے زیادہ کان کنی کے شعبے اور پھر سیاحت میں سرمایہ کاری ہو سکتی ہے۔ جس کے لیے ہم نے کمپنیاں بھی بنا لی ہیں۔ کمپنی بنانے کا مقصد بیرونی سرمایہ کاری لانا ہے تاہم اگر ادارے یا کوئی پرائیویٹ کمپنی سرمایہ کاری کیلیے آتی ہے تو ہم تیار ہیں۔ ایس آئی ایف سی کے توسط سے آئے گی تو اْس کے لیے بھی دروازے کھلے ہیں۔ سیاحت میں بھی سرمایہ کاری آنے کا امکان ہے جبکہ کے پی کا زراعت کا شعبہ بھی بہت اہم ہے۔ علی امین گنڈا پور نے واضح کیا کہ اگر واجبات ادا نہ کیے گئے تو پھر صوبائی سطح پر اپنے اختیارات کے مطابق اقدامات کریں گے۔ اجلاس میں واضح کر دیا کہ فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگانا ممکن نہیں جبکہ طے پایا ہے کہ بجٹ میں ٹیکس شامل نہیں کیا جائے گا۔