محاذ آرائی کے خاتمے، عدلیہ سے متعلق امور پر مذاکرات شروع: رانا ثناء

May 26, 2024

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اﷲ نے انکشاف کیا ہے کہ محاذ آرائی کے خاتمے اور عدلیہ سے متعلق امور کے حل کیلئے مذاکرات شروع ہو گئے۔ وزیراعظم اور پوری پارٹی لیڈرشپ کو عدلیہ سے متعلق معاملات پر تشویش ہے۔ معاملے کو حل کرنے کیلئے جو کوششیں ہو رہی ہیں وہ منطقی انجام سے پہلے بلکہ منطقی انجام کے بعد بھی منظر عام پر نہیں آئیں گی۔ بانی پی ٹی آئی جیسی نفرت انگیز سیاست کر رہے ہیں اس پر ان کے خلاف نئے کیسز بنیں نہ بنیں انکی حوصلہ شکنی ضرور ہونی چاہئے۔ مشیر داخلہ بننے کے سوال پر کہا کہ وزارت داخلہ محسن نقوی کو مبارک ہو میں دوبارہ وزیر داخلہ نہیں بن رہا۔ ججز کا خط لکھنا کافی ہے کہ ایسا لائحہ عمل بن جائے کہ ادارے ایک دوسرے کی حدود میں مداخلت نہ کریں۔ موجودہ صورتحال کی بڑی وجہ بانی پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ وہ سیاستدانوں کے ساتھ بات کرنے کو تیار نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاستدان آپس میں بات کر یں ہم سے بات کرنے کا کیا تعلق مذاکرات کا معاملہ 2014 ء سے بند گلی میں ہے۔ پی ٹی آئی حکومت میں ہم دوبار ملاقات کیلئے انتظار میں رہے۔ بانی پی ٹی آئی چاہتے ہیں پارلیمنٹ کے ذریعے انقلاب آئے‘ ٹاک شوز سے انقلاب آئے موجودہ صورتحال سب کیلئے ہی درست نہیں ڈیڈ لاک ختم کرنا چاہئے ہم مذاکرات کی بات کریں تو وہ آگے سے گالیاں دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی سیکرٹریٹ گرانے کے حوالے سے کہا کہ اپنے دور میں میرا گھر گرانے کیلئے انہوں نے بڑے جتن کئے۔ تجاوزات کو تو گرایا جانا چاہئے۔ محسن نقوی کو وزیراعظم کا اعتماد حاصل ہے۔ ہماری طرف سے کوئی انا یا ہٹ دھرمی نہیں دوسری طرف سے ہے۔ علاوہ ازیں رانا ثنااللہ  نے کہا  ہے کہ بانی پی ٹی آئی پارلیمان چھوڑ کر نہ بھاگتے تو ہماری حکومت سولہ ماہ قائم نہ رہتی۔ پی ٹی آئی کو حالیہ ریلیف کسی اشارے سے نہیں مل رہا، جو روپوش ہیں انہیں سامنے آنا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی کو عنقریب جیل سے باہر نہیں دیکھ رہا ہوں۔ اگر یہ دو صوبوں میں اپنی حکومتیں نہ گراتا تو9 مئی بھی نہ ہوتا۔ سیاسی عدم استحکام معاشی عدم استحکام کو جنم دیتا ہے اور اس کی وجہ بانی پی ٹی آئی ہے، بانی پی ٹی آئی سیاستدان ہوکر غیرسیاسی رویہ اپنائے ہوئے ہے، پارلیمانی سسٹم میں اگر مذاکرات سے انکاری ہوں تو پھر آپ سسٹم کیلئے خطرہ ہیں۔ انقلاب لانا ہے تو پارلیمنٹ چھوڑیں کیونکہ پارلیمان کا انقلاب سے کوئی تعلق نہیں، جس طرف سے آنکھ ماری جاتی ہے اب وہ آنکھ مارنے والی بات سے آگے ہیں۔ 

مزیدخبریں