انسان بھی کتنا بھولا ہے جو اس ناجائز کمائی کی زندگی میں سکون، خوشیاں اور انجوائے تلاش کرتا پھر رہا ہے۔ کسی دوسرے کا حق مارنے اور لوٹ مار مچانے سے کبھی بھی ایسے لوگوں کی زندگی میں کسی صورت سکون ممکن نہیں ہوسکتا۔ لوٹ مار پاکستان کے تمام سرکاری و غیر سرکاری شعبہ جات سے وابستہ تقریباً ہر دوسرا شخص کرپشن کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے جن میں محکمہ واپڈا اور ہماری حکومتیں سرِ فہرست ہیں۔ جی ہاں اگر آپ بجلی کے بل کو غور سے دیکھیں تو آپ کو لگے گا کہ اس سے بڑا جگا ٹیکس اور بھتہ خوری اور کہیں ہو ہی نہیں سکتی۔ اس لئے بھی نہیں ہو سکتی کہ باقی جگہوں پر جگا ٹیکس یا بھتہ لینے والوں کو تو پکڑے جانے کا ڈر ہوتا ہے لیکن یہاں تو سب کچھ سرکاری سرپرستی میں کیا جا رہا ہے اور جو بل آپ کو موصول ہو جائے اس کی ادائیگی کرنا آپ پر فرض ہو جاتا ہے وگرنہ میٹر کاٹنے والے فرشتے ٹپک پڑتے ہیں۔ اور جھوٹی سچی ایف آئی آر بھی درج کروا دی جاتی ہے پھر ہوتا یہ ہے کہ نیا میٹر لگوانے کے لیے صارف کو از سر نو نیا ڈیمانڈ نوٹس ادا کرنا پڑتا ہے جو صارفین کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔ ان بجلی کے بلوں کی صورت میں صارفین کے ساتھ جو زیادتیاں زائد بل اور ناجائز چارجز ڈال کر ہو رہی ہیں آپ ذرا اپنا بل اٹھا کر اسے غور سے دیکھیں آپ کو پتہ چل جائے گا کہ حکومت صارفین بجلی کے ساتھ کس قدر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے جبکہ دوسری طرف کھانے پینے کی اشیاء اور پٹرول وغیرہ کی آئے دن بڑھتی ہوئی مہنگائی سے غریب عوام کی پہلے ہی کمر ٹوٹ چکی ہے۔
ایک تو مختلف ٹیکسز کے ذریعے پہلے ہی صارفین بجلی کو دونوں ہاتھوں سے خوب لوٹا جاتا ہے ان لٹیروں کا اس سے بھی دل نہیں بھرا تو ایک اور قانون یہ بنا ڈالا کہ 100 یونٹ سے ایک بھی یونٹ اوپر ہو تو ریٹ بڑھا دیا جاتا ہے۔اور پھر بات یہاں بھی نہیں رکتی اس کے بعد قانون کا یہ بھی حصہ ہے کہ گزشتہ چھ ماہ میں ایک دفعہ بھی آپ کے یونٹس 200 کو ٹچ کریں تو اگلے چھ ماہ آپ کے یونٹ کا ریٹ پہلے 200 یونٹ والا ہی ہوگا جبکہ ہر مہینے ادائیگی کرنے پر بار بار ادائیگیاں یہ کون سا ظلم کا فارمولا ہے۔؟
ہر مہینے جب بل بجلی آتے ہیں تو واپڈا کے دفاتر میں صارفین بجلی کی چیخ و پکار ہوتی ہے مگر افسوس کہ یہ عملہ ان غریبوں کی بات سننے کی بجائے الٹا ان صارفین کے ساتھ انتہائی بدتمیزی سے پیش آتا ہے خاص کر کے یہ عملہ خواتین کے ساتھ بھی بدتمیزی کرتے ہوئے ان کی بات بھی نہیں سنتے جن میں بہت ساری خواتین بیوہ ہوتی ہیں جن کا کوئی کمانے والا نہیں ہوتا ان کو بھی واپڈا کے ظلم سے ہر ماہ گزرنا پڑتا ہے۔ جنہیں روز دفتر بلا کر ذلیل و خوار کیا جاتا ہے۔ تقریبا ہر مہینے ہزاروں صارفین بجلی اپنے حق کے لیے وفاقی محتسب اعلی سے رجوع کرتے ہیں جس سے صارفین کو وفاقی محتسب اعلی سے ریلیف مل جاتا ہے مگر یہ واپڈا کا عملہ وفاقی محتسب اعلی کے آرڈر میں بھی ہیرا پھیری کرتے ہوئے آرڈر میں اگر ریلیف چار ماہ کا ہے تو یہ صرف دو ماہ کا بل بنا کر صارف کو دے دیتے ہیں اگر اس دوران صارف احتجاج کرتا ہے تو الٹا اسے میٹر اتار دینے اور دیگر قسم کی دھمکیاں دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے بالاآخر صارف کو بل جمع کرانا ہی پڑتا ہے آخر میں ایک خوبصورت میسج حکمرانوں اور محکمہ واپڈا کے عملہ کے لیے کوئی شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ حضور مجھے کوئی نصیحت کر دیں تو آپ نے فرمایا بس اس بات کا دھیان رکھنا کہ کوئی تمہاری شکایت اللہ کو نہ لگا دے۔