نائن الےون کے بعد جنرل مشرف نے جس طرح امرےکہ کے سامنے سرےنڈر کےا تھا اس کا خمےازہ پاکستان کو آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔ امرےکی حکومت کے سامنے نام نہاد دہشت گردی کی جنگ مےں بھرپور تعاون فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے ہمارے حکمرانوں نے جو گھٹنے ٹےکے تھے اب وہ ہمارے ملک کی آزادی اور خود مختاری کے لئے گلے کا پھندا بن چکے ہےں۔ دہشت گردی کی جنگ مےں بھرپور تعاون کرنے کے باوجود پاکستان کے ہزاروں سول اور فوجی جوان شہےد کروانے کے باوجود امرےکہ کے تقاضے بڑھتے جا رہے ہےں اور وہ تاحال پاکستان کے کردار سے مطمئن نہےں ہے۔ اہل دانش و فکر لوگ سمجھتے ہےں کہ ہم دہشت گردی کی اس جنگ مےں امرےکہ سے جتنا مرضی تعاون کر لےں وہ کبھی مطمئن نہےں ہوگا کےونکہ اس کا ےہ مقصد ہی نہےں ہے دراصل وہ اس جنگ کی آڑ مےں پاکستان کے جوہری پروگرام کے خاتمہ اور جوہری ہتھےاروں پر قبضہ کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اخبارات مےں تواتر کے ساتھ اس قسم کی انکشاف انگےز خبرےں اور رپورٹےں آئے روز شائع ہوتی رہتےں ہےں جن مےں ان خدشات کا کھلے عام اظہار کےا جا رہا ہے کہ امرےکہ کا افغانستان مےں آنے کا مقصد ہی پاکستان کے جوہری پروگرام کو ختم کرنا ہے ورنہ اسے افغانستان مےں کےا دلچسپی ہو سکتی ہے کہ وہ اےک تباہ حال ملک مےں اربوں ڈالر نام نہاد جنگ مےں جھونک دے۔ امرےکہ اگر افغانستان مےں فاتح بن کر آےا ہے تو اس کا ہرگز ےہ مقصد نہےں کہ وہ افغانستان پر ہی اکتفا کرے گا اس کی اصل نظرےں تو پاکستان کے اےٹمی اثاثوں پر ہےں جس کے لئے اس نے اس قدر لمبی اور انتہائی خوفناک پلاننگ کی ہے اور اس پلاننگ مےں بھارت اور اسرائےل کو اےک اہم رول دےا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ تو درحقےقت اےک بہانہ ہے دےکھا جائے تو حقےقت ےہ ہے کہ امرےکہ ہی وہ طاقت ہے جس کی وجہ سے عالمی امن تباہ ہو رہا ہے امرےکہ اپنے توسےع پسندانہ روےے کی بدولت دنےا مےں دہشت گردی کے فروغ کا سبب بن رہا ہے۔ امرےکہ بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرکے اےک طرف چےن کے ساتھ مقابلے کے لئے بھارت کو تےار کر رہا ہے تو دوسری طرف پاکستان مےں دہشت گردی‘ بم دھماکے، افراتفری اور سےاسی کشمکش کے ذرےعے اےٹمی اثاثو ں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ہمارے حکمرانوں اور سےاست دانوں کی حالت ےہ ہے کہ جےسے انہےں امرےکی عزائم کی خبر ہی نہےں وہ مسلسل امرےکی خطرناک منصوبے اور دہلا دےنے والی سازشوں کے سامنے نظرآنے کے باوجود امرےکہ کے دفاع مےں بےانات دےتے نہےں تھکتے اب تو امرےکی بھارتی اور اسرائےلی منصوبے خطرناک حدوں کو چھو رہے ہےں۔ اخبارات آئے روز یہ انکشافات کرتے رہتے ہیں کہ امریکہ کی خوفناک تنظیم بلیک واٹر کسی طرح پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد مےں اور دےگر حساس مقامات پر دندناتی پھر رہی ہے۔ اس امر سے انکار نہےں کےا جا سکتا کہ بھارت اور اسرائےل نے امرےکہ کے ذرےعے ہمارے اےٹمی اثاثوں پر نظرےں رکھی ہوئی ہےں اور امرےکی حکام گزشتہ کئی برسوں سے واوےلا کر رہے ہےں کہ پاکستان کے اےٹمی اثاثے دہشت گردوں کے ہاتھوں مےں چلے جانے کا خطرہ ہے اور چند ماہ پہلے مغربی مےڈےا اور مغربی سرکاری حکام نے ےہاں تک شور مچا دےا تھا کہ دہشت گرد اسلام آباد سے 30 مےل کے فاصلے تک آگئے ہےں۔ ےہ پروپےگنڈا اب تک جاری ہے جسے نظرانداز نہےں کرناچاہےے۔ عام آدمی کو خدشات ہےں کہ اس پراپےگنڈے کے پےچھے کوئی سنگےن سازش کارفرما ہے مغربی ممالک کو کسی طرح بھی گوارا نہےں کہ اسلامی ملک کے پاس اےٹمی ٹےکنالوجی آجائے۔ اگرچہ سوےلےن اور فوجی حکام کے مطابق پاکستان کے اےٹمی اثاثے بالکل محفوظ ہےں اس کے باوجود ہمےںحقائق پر نظر رکھنی چاہےے اور حساس مقامات اور ان کے اردگرد سخت ترےن نگرانی کی جائے تاکہ وہاں کوئی ناخوشگوار واقعہ پےش نہ آئے۔