لاہور (وقائع نگار خصوصی) وزیر مملکت افضل سندھو کے بیان کہ ”کوٹیکنا کیس ری اوپن ہونے سے کہیں سارے جج فارغ نہ ہو جائیں “ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے آئینی و قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ این آر او کے معاملے پر حکمران ایک بند گلی میں پہنچ چکے ہیں۔ نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ این آر او کے معاملے پر حکمران بند گلی میں پہنچ چکے ہیں‘ نکلنے کا کوئی راستہ دکھائی نہ دینے کے باعث بوکھلاہٹ میں بغیر سر پیر کے باتیں کر رہے ہیں تاہم انکی تمام غلط فہمیاں جلد ہی دور ہو جائیں گی۔ جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی نے کہا کہ وزیر مملکت کا بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے تاہم عدلیہ کے حوالے سے بہت خطرناک ہیں یہ کسی نئے بحران کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) لائرز فورم کے مرکزی صدر خواجہ محمود احمد نے کہاکہ وزیر مملکت کا بیان عدالتی وقار کے منافی ہے جسکا وزیر اعظم کو فوری نوٹس لینا چاہئے‘ یہ توہین عدالت کے بھی زمرے میں آتا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے سابق سیکرٹری رانا اسد اللہ خان نے کہاکہ عدلیہ نے اپنا کام کرنا ہے‘ اسکے دائرہ اختیار میں کون آتا ہے اور اسکی کیا حیثیت ہے یہ اسکے پیش نظر نہیں ہوتا۔ مقصد صرف انصاف کرنا ہے۔ جسٹس (ر) خلیل الرحمن خان نے کہاکہ وزیر مملکت کا بیان بہت مبہم ہے۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کیس چلانے پر جج کیوں فارغ ہو جائیں گے۔ عدلیہ کو ایسی باتوں پر دھیان دینے کی بجائے کڑا احتساب کرنا چاہئے۔
آئینی ماہرین