اگر ہم گزشتہ سال 6 نومبر2009ءکا اقتصادی جائزہ لیں تو آپ خود اندازہ لگا لیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں کہ قومی خزانہ کے فارن ایکسچینج ریزرو14.23بلین امریکن ڈالرز تھے جو کمی کی طرف روانہ تھے۔ اس سے قبل سٹیٹ بنک کے ریزرو 10.64امریکن ڈالرز تھے۔ آئی ایم ایف انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے 7.6 امریکن ڈالرز کا قرضہ پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا تاکہ پاکستان اپنے قرضہ جات کو سنبھال سکے اور آئی ایم ایف نے مزید 5بلین امریکن ڈالرز عنایت کئے۔Friends of Pakistan اور امریکہ نے مل کر مزید پاکستان کو 1.2 بلین امریکن ڈالرز دینے کی پیشکش کی۔ 4نومبر2009ءپاکستان کی نیشنل اسمبلی کو مطلع کیا گیا کہ مزید قرضہ حکومت پاکستان نے 8بلین امریکی ڈالرز قرضہ دینے والی حکومتوں سے حاصل کیا جبکہ نئی منتخب حکومت نے مارچ2008ءمیں آئی ہے۔ وزیر مملکت رضا ربانی نے اسمبلی میں سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے بیرونی قرضہ 5.89بلین امریکن ڈالرز مارچ2008ءتک لیا ہے اور حکومت کو اس میں 2.63بلین امریکن ڈالرز سود دینا ہو گا۔ گویا حکومت کو واپس کل رقم 8.25بلین امریکن ڈالرز دینے ہوں گے۔ حکومت نے اندرونی قرضہ 558.4 بلین روپیہ اسی دوران لے لیا۔
گویا سٹیٹ بنک آف پاکستان کی ویب سائیٹ جون2009ءکے حساب سے حکومت پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 50.759 بلین امریکن ڈالر دینا ہے۔ جبکہ جون2005ءمیں بیرونی قرضہ 34.037 بلین امریکن ڈالر تھا اور 2006ءمیں بڑھ کے 35.88بلین امریکن ڈالرز اور 2007ءمیں 39بلین امریکن ڈالرز تھا۔ گویا معیشت/ اکانومی کمزور ہے جو کہ حکومت کو مجبور کرتی ہے کہ اتنا بڑا قرضہ لیا جائے۔ حکومتوں نے یا حکومت نے سالہا سال سے اس طرف توجہ نہیں دی اور بیرونی قرضہ جات اندرونی قرضوں سے کام چلاتے رہے۔ اپنا کوئی فائدہ مند منصوبہ تیار نہ کیا، جس سے ملک قرضہ میں پھنستا گیا۔ بیرونی قرضہ لیا، اخراجات کھلے کئے، واپسی کا خیال نہ آیا، جس وجہ سے ملک میں ہنگامی صورتحال بڑھتی گئی اور سیونگ بھی کم سے کم ہوتی گئی۔ 2008ءمیں حکومت نے بجٹ میں 554بلین روپے قرضہ لینے کی مد میں شامل کیا اور سٹیٹ بنک سے قرضہ لیا جو گزشتہ کئی برسوں سے زیادہ تھا۔ جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا گیا، حکومت نے نیشنل سیونگز سے قرضہ لیا، اسی طرح 2009ءمیں 316بلین روپیہ لیا۔
-1اب آپ لوگوں کے لئے Daunting Challangers ہیں کہ کس طرح بینکوں کی حالت کو بدلا جائے۔ بینک خود کفیل ہوں اور نفع کمائیں۔
-2دوسری بات یہ ہے کہ اس وقت Investors باہر جا رہے ہیں۔ ان کا Confidance کیسے بحال کیا جائے۔
-3کیا طریقہ اختیار کیا جائے کہ حکومت مزید بیرونی قرضے اور اندرونی قرضے لینے کے لئے ارادہ ترک کرے۔
-4ملک کے اندر بجلی کی بندش ہے، لوڈشیڈنگ کاروبار کو فنا کر رہی ہے۔ لہٰذا Power Perks کو کیسے بڑھایا جائے۔
-5موجودہ اقتصادی Crisis سے کیسے نکلا جائے، ہمارا اکنامک سسٹم انڈر Developed ہے۔ اسے کیسے پائیدار کیا جائے۔
-6مہنگائی مارکیٹ سے کیسے دور کی جائے اور روپیہ کیسے مضبوط ہو۔
-7وزراءاور ہائی اَپ کو اپنی اپنی بیرونی ممالک سے دولت پاکستان کے بینکوں میں شفٹ کرنی چاہئے۔
-8بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اقتصادیات کے ماہرین کو اعلیٰ درجہ کی تنخواہ دے کر واپس لایا جائے۔
گویا سٹیٹ بنک آف پاکستان کی ویب سائیٹ جون2009ءکے حساب سے حکومت پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 50.759 بلین امریکن ڈالر دینا ہے۔ جبکہ جون2005ءمیں بیرونی قرضہ 34.037 بلین امریکن ڈالر تھا اور 2006ءمیں بڑھ کے 35.88بلین امریکن ڈالرز اور 2007ءمیں 39بلین امریکن ڈالرز تھا۔ گویا معیشت/ اکانومی کمزور ہے جو کہ حکومت کو مجبور کرتی ہے کہ اتنا بڑا قرضہ لیا جائے۔ حکومتوں نے یا حکومت نے سالہا سال سے اس طرف توجہ نہیں دی اور بیرونی قرضہ جات اندرونی قرضوں سے کام چلاتے رہے۔ اپنا کوئی فائدہ مند منصوبہ تیار نہ کیا، جس سے ملک قرضہ میں پھنستا گیا۔ بیرونی قرضہ لیا، اخراجات کھلے کئے، واپسی کا خیال نہ آیا، جس وجہ سے ملک میں ہنگامی صورتحال بڑھتی گئی اور سیونگ بھی کم سے کم ہوتی گئی۔ 2008ءمیں حکومت نے بجٹ میں 554بلین روپے قرضہ لینے کی مد میں شامل کیا اور سٹیٹ بنک سے قرضہ لیا جو گزشتہ کئی برسوں سے زیادہ تھا۔ جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا گیا، حکومت نے نیشنل سیونگز سے قرضہ لیا، اسی طرح 2009ءمیں 316بلین روپیہ لیا۔
-1اب آپ لوگوں کے لئے Daunting Challangers ہیں کہ کس طرح بینکوں کی حالت کو بدلا جائے۔ بینک خود کفیل ہوں اور نفع کمائیں۔
-2دوسری بات یہ ہے کہ اس وقت Investors باہر جا رہے ہیں۔ ان کا Confidance کیسے بحال کیا جائے۔
-3کیا طریقہ اختیار کیا جائے کہ حکومت مزید بیرونی قرضے اور اندرونی قرضے لینے کے لئے ارادہ ترک کرے۔
-4ملک کے اندر بجلی کی بندش ہے، لوڈشیڈنگ کاروبار کو فنا کر رہی ہے۔ لہٰذا Power Perks کو کیسے بڑھایا جائے۔
-5موجودہ اقتصادی Crisis سے کیسے نکلا جائے، ہمارا اکنامک سسٹم انڈر Developed ہے۔ اسے کیسے پائیدار کیا جائے۔
-6مہنگائی مارکیٹ سے کیسے دور کی جائے اور روپیہ کیسے مضبوط ہو۔
-7وزراءاور ہائی اَپ کو اپنی اپنی بیرونی ممالک سے دولت پاکستان کے بینکوں میں شفٹ کرنی چاہئے۔
-8بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اقتصادیات کے ماہرین کو اعلیٰ درجہ کی تنخواہ دے کر واپس لایا جائے۔