گویا سٹیٹ بنک آف پاکستان کی ویب سائیٹ جون2009ءکے حساب سے حکومت پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 50.759 بلین امریکن ڈالر دینا ہے۔ جبکہ جون2005ءمیں بیرونی قرضہ 34.037 بلین امریکن ڈالر تھا اور 2006ءمیں بڑھ کے 35.88بلین امریکن ڈالرز اور 2007ءمیں 39بلین امریکن ڈالرز تھا۔ گویا معیشت/ اکانومی کمزور ہے جو کہ حکومت کو مجبور کرتی ہے کہ اتنا بڑا قرضہ لیا جائے۔ حکومتوں نے یا حکومت نے سالہا سال سے اس طرف توجہ نہیں دی اور بیرونی قرضہ جات اندرونی قرضوں سے کام چلاتے رہے۔ اپنا کوئی فائدہ مند منصوبہ تیار نہ کیا، جس سے ملک قرضہ میں پھنستا گیا۔ بیرونی قرضہ لیا، اخراجات کھلے کئے، واپسی کا خیال نہ آیا، جس وجہ سے ملک میں ہنگامی صورتحال بڑھتی گئی اور سیونگ بھی کم سے کم ہوتی گئی۔ 2008ءمیں حکومت نے بجٹ میں 554بلین روپے قرضہ لینے کی مد میں شامل کیا اور سٹیٹ بنک سے قرضہ لیا جو گزشتہ کئی برسوں سے زیادہ تھا۔ جس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوتا گیا، حکومت نے نیشنل سیونگز سے قرضہ لیا، اسی طرح 2009ءمیں 316بلین روپیہ لیا۔
-1اب آپ لوگوں کے لئے Daunting Challangers ہیں کہ کس طرح بینکوں کی حالت کو بدلا جائے۔ بینک خود کفیل ہوں اور نفع کمائیں۔
-2دوسری بات یہ ہے کہ اس وقت Investors باہر جا رہے ہیں۔ ان کا Confidance کیسے بحال کیا جائے۔
-3کیا طریقہ اختیار کیا جائے کہ حکومت مزید بیرونی قرضے اور اندرونی قرضے لینے کے لئے ارادہ ترک کرے۔
-4ملک کے اندر بجلی کی بندش ہے، لوڈشیڈنگ کاروبار کو فنا کر رہی ہے۔ لہٰذا Power Perks کو کیسے بڑھایا جائے۔
-5موجودہ اقتصادی Crisis سے کیسے نکلا جائے، ہمارا اکنامک سسٹم انڈر Developed ہے۔ اسے کیسے پائیدار کیا جائے۔
-6مہنگائی مارکیٹ سے کیسے دور کی جائے اور روپیہ کیسے مضبوط ہو۔
-7وزراءاور ہائی اَپ کو اپنی اپنی بیرونی ممالک سے دولت پاکستان کے بینکوں میں شفٹ کرنی چاہئے۔
-8بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اقتصادیات کے ماہرین کو اعلیٰ درجہ کی تنخواہ دے کر واپس لایا جائے۔