دہشت گردی کیخلاف ”ڈومور“ کے مطالبہ پر ”مچ مور“ کر دکھایا‘ اب عالمی برادری کی باری ہے: رحمن ملک

اسلام آباد (خبرنگار + اے این این) وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے دہشت گردی کے خاتمے کےلئے عالمی سطح پر مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے جب بھی ڈومور کا مطالبہ کیا گیا تو اس نے مچ مور کرکے دکھایا اب عالمی برادری کی باری ہے کہ وہ اس ناسورکے خلاف ہماری کاوشوں کا احساس کر تے ہوئے اخلاقی اور عملی مدد کرے ،کوئی طالبان اچھا نہیں ہوسکتا سب برے ہیں، دہشت گردی کی کارروائیوں میں گرفتار ہونے والے عناصر کا تعلق کسی نہ کسی مدرسے سے ہوتا ہے۔ مدارس کو حکومتی انتظام میں لینے کےلئے کام ہورہا ہے، ہم اپنی سرحد سے افغانستان میں داخلہ روکنے کی کوشش کررہے ہیں دوسری طرف سے بھی اس پر توجہ دی جانی چاہیے۔ آئی ای ڈیز اور بارودی سرنگوں سے بچاﺅ سے متعلق سیمینار سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہا کہ اس وقت پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی سے متاثر ہے۔ انہوں نے کہاکہ القاعدہ، طالبان اور دیگر تنظیمیں دہشت گردی پھیلا رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے حوالے سے ہمارے خطے میں صورتحال تشویشناک ہے دہشت گرد لوگوں کو خوفزدہ کرنے کےلئے دہشت گردی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان کے اندر غیر قانونی آمدورفت کو روکا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس میں اصلاحات کےلئے بھی کام کر رہے ہیں سوویت یونین کے دور میں پاکستان میں مدارس کی تعداد محدود تھی جو اب بڑھ کر 20 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ تفتان، چمن اور خیبر میں تین بائیو میٹرک چیک پوسٹیں بحال کی جائیں گی تاکہ غیر قانونی آمدورفت کو روکا جاسکے۔ افغان سرحد سے روزانہ 40 سے 50 ہزار افراد کی غیر قانونی آمدورفت ہوتی ہے جسے روکنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان، افغانستان بارڈر سے پانچ ارب ڈالر کی منشیات سمگل ہوتی ہے جن مےں سے پانچ فیصد رقم دہشت گرد دہشت گردی کےلئے استعمال کرتے ہےں اور یہ دہشت گرد دہشت گردی کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہےں۔ مانیٹرنگ نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ پولیس کے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے مطلوبہ ٹیکنالوجی نہیں۔ دریں اثناءپاکستان اور ایران نے سرحدی علاقوں میں غیرقانونی نقل و حرکت روکنے اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف مشترکہ سکیورٹی کونسل قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ممالک کے بلوچیوں کو مخصوص شناختی کارڈ جاری کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک اور ایرانی وزیر داخلہ مصطفی محمد نجار کے درمیان ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں ایرانی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران میں دہشت گردی کے واقعات کو روکنے کے لےے زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان بارڈرز پر سکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ دریں اثناءرحمن ملک سے افغانستان کے انسداد منشیات کے وزیر ضرار احمد مقبل نے ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی سیکرٹری داخلہ قمر زمان چودھری اور پاکستان میں افغانستان کے سفیر گلاب مجنون بھی موجود تھے۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور کے علاوہ پاک افغان بارڈر پر بائیومیٹرک سسٹم کی بحالی اور چیک پوسٹوں کو مزید موثر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ رحمن ملک نے افغانستان میں منشیات کی پیداوار پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان افغانستان بارڈر پر بائیومیٹرک سسٹم کی بحالی سے بارڈر مینجمنٹ اور کنٹرول میں مدد ملے گی۔

ای پیپر دی نیشن