لاہور (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے 35 لاپتہ افراد کو بازیاب کروانے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری دفاع کو آج طلب کر لیا۔ لاپتہ وکیل ظہیر احمد گوندل اور یاسین وغیرہ 35 افراد کی بازیابی کے لئے دائر درخواستوں کی سماعت میں جوائنٹ سیکرٹری دفاع نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے جلد ہی بازیاب کروا لیا جائے گا جس پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ سرکاری وکیل بیان دے چکے ہیں، 35 لاپتہ افراد فوج کے پاس ہیں۔ تمام لاپتہ افراد کو ہر صورت آج پیش کیا جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ جب آپ لوگ عدالتوں کا احترام نہیں کریں گے تو پھر سخت رویہ اپنانا پڑتا ہے۔ کیا آپ لو گ چاہتے ہیں کہ عدالتیں آئین کو پامال کر دیں۔ آئی این پی کے مطابق فاضل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو روزانہ امتحان دینا ہوتا ہے اگر بندہ برآمد نہ ہوا تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے‘ آج تک کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ملزم نے خود کو بے گناہ کہا ہو اور پولیس نے اسے بے گناہ قرار دے دیا ہو۔ اگر آدمی اس طرح غائب ہو جائیں گے تو پھر حکومت کی رٹ کہاں ہے۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایجنسیوں کے مطابق ظہیر احمد گوندل ان کی تحویل میں نہیں ہے جبکہ ان کے بارے میں ابھی کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں جس پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ آپ کورٹ کو کونسا نسخہ دے رہے ہیں، ہم اسے نہیں مانتے۔ سرکاری وکیل کو مخاطب کرتے چیف جسٹس نے کہا کہ جائیں اور بندہ لائیں اور حکومت کو بتا دیں کہ عدالت ان کا جواب قبول نہیں کر رہی۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ تمام ایجنسیاں وفاق کے ماتحت ہیں آپ پھر بھی بے بس ہیں لیکن کسی کو نہیں پتہ کہ لاپتہ وکیل کہاں ہیں؟ ملک میں ریاستی اداروں کی بے بسی کے باعث لاقانونیت کی لہر ہے، ملک بھر میں لوگ قتل اور لاپتہ ہو رہے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ نہیں کر سکتے تو آئین و قانون کی کتاب بھی بیکار ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے م¶قف پیش کیا کہ خفیہ ایجنسیاں ہمیں پاس پھٹکنے نہیں دیتیں‘ پنجاب حکومت کو سیف ہا¶س پر چھاپے مارنے کی اجازت نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جولائی میں وکیل لاپتا ہوا تھا لیکن ابھی تک کسی کو نہیں معلوم کہ وہ کہاں ہے‘ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہے، عدالت اس معاملے کی تہہ تک جائے گی۔
چیف جسٹس لاپتہ افراد کیس