کوئٹہ (این این آئی + آن لائن) ڈپٹی کمشنر خضدار ایاز مندوخیل کی ایماءپر بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل کیخلاف سٹی پولیس تھانہ خضدار میں دفعہ 504اور 506کے تحت ایف آئی آر درج کرلی گئی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر خضدار ایاز مندوخیل نے موقف اختیار کیا ہے کہ سردار اختر جان مینگل نے انکو ٹیلیفون پر دھمکیاں دی ہیں۔ سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کی مدعیت میں میرے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد حکمرانوں کی جانب سے ناراض بلوچوں کومنانے کے دعوﺅں کا بھانڈا پھوٹ گیا۔ روٹھے ہوئے کو منانے کی سرکار کی یہ ادا ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں اس سے پہلے بھی مقدمات درج ہوتے رہے ہیں لیکن ہم اپنے سیاسی موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے، متنازعہ ڈپٹی کمشنر کی مدعیت میں مقدمے کا اندراج معنی خیز ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ”آن لائن“ سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر خضدار ایک متنازعہ شخصیت ہیں جنہوں نے عام انتخابات کے دوران جو کردار ادا کیا اس سے نہ صرف اس وقت کی نگران حکومت بلکہ صوبائی الیکشن کمیشن سمیت وفاقی الیکشن کمیشن کو بھی آگاہ کیا لیکن ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ خضدار میں روزانہ لوگ قتل ہوتے ہیں اس کی ایف آئی آر تو آج تک درج نہیں کی گئی سیاسی جدوجہد کرنے اور واضح موقف رکھنے پر ہمارے خلاف مقدمہ درج کیاجاتا ہے۔ متنازعہ شخصیت اور خضدار میں حالات کی خرابی سے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان ،چیف سیکرٹری، وزیر داخلہ سمیت تمام متعلقہ حکام سے رجوع کرچکے ہیں لیکن ڈپٹی کمشنر کے سر پر جو خفیہ ہاتھ ہیں وہ اس قدر زورآور اور مضبوط ہیں کہ انکے سامنے وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت تمام بے بس نظرآتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ جب ہم نے متنازعہ ڈپٹی کمشنر کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تو مقدمے کا اندراج کیا گیا ہے
اختر مینگل / مقدمہ