اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عدم عملدرآمدکیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ملک میں اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ سے غافل نہیں رہ سکتے۔ انکے مسائل بھی ترجیحی بنیادوں پر حل ہونے چاہئیں۔ عدالت نے چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلزسے اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بارے میں اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق 16دسمبر تک رپورٹ طلب کرلی۔ دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا وزیر اعظم نے اقلیتوں کے حقوق کا جائزہ لینے کیلئے کمشن بھی تشکیل دیدیا ہے جو عدالتی فیصلے کی روشنی میں دی گئی گائیڈ لائن کے مطابق کام کریگا۔ آئین میں دئیے گئے قوانین کے مطابق اقلیتوں کے حقوق کی فراہمی، تحفظ، ملازمتوں میں 5فیصد کوٹہ، مذہبی آزادی، مقدس مقامات کا تحفظ کرنے کا بندوبست کیا گیا ہے اس حوالے سے وزارت مذہبی امور و بین الصوبائی نے چاروں صوبوں کو خطوط لکھ دئیے ہیں۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پشاور چرچ دھماکہ، وادی کیلاش میں مذہب تبدیلی کی دھمکیاں، سندھ کے مندر میں آتشزدگی وغیرہ سے متعلق19جون 2014ء کو دئیے عدالتی فیصلے پر عدم عمل درآمد کیس کی سماعت کی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں بتایا۔ اسی طرح خیبر پی کے کی جانب سے رپورٹ پیش کرتے ہوئے اٹھائے جانے والے اقدامات سے متعلق کہا گیا مقدس مقامات پر سپیشل سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، ایمرجنسی سیل بنایا گیا ہے دیگر مسائل کے بارے میں اقلیتوں کے نمائندہ کی تجاویز کی روشنی میں کام ہو رہا ہے۔ عدالت نے ان انتظامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید بہتری کی ہدایت کی۔ اقلیتوں کے نمائندے ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے عدالت کو بتایا سرکاری اداروں میں اقلیتوں کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے19 جون 2014ء کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا۔ اقلیتوں کے مسائل موجود ہیں، سندھ میں مندروںکی دیکھ بحال کیلئے 70 کروڑ کے اخراجات رکھے گئے ہیں مگر معلوم نہیں یہ کہاں خرچ ہوئے ہیں، کون کرتا ہے، بس ہمارا نام استعمال کیا جاتا ہے رقم کہاں گئی کچھ پتہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا آپ نئے مسائل کی بات کررہے ہیں، یہ عدالت میں زیرسماعت نہیں، عدالت فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق کیس سن رہی ہے، آپ ان مسائل کے حوالے سے نئی درخواست دائر کرسکتے ہیں، عدالت پھر اسکا جائزہ بھی لے لے گی اور متعلقہ حکام کو بھی طلب کرلیں گے۔ ثناء نیوز کے مطابق خیبر پی کے حکومت کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرایا گیا تو چیف جسٹس ناصر الملک کا کہنا تھا کے پی کے کا جواب مبہم ہے ٹھوس جواب نہیں دیا گیا۔ عدالت نے خیبر پی کے کا جواب مسترد کردیا۔