پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کی 16 روزہ آگاہی مہم شروع

لاہور(لیڈی رپورٹر) پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کی 16 روزہ آگاہی مہم شروع ہوگئی، مہم کا آغاز گزشتہ روز ’’خواتین کیخلاف تشدد کے خاتمے کا عالمی دن‘‘ مناکر کیا گیا۔ اس حوالے سے صوبائی دارالحکومت میں منعقدہ تقریبات میں خواتین پر ہونے والے مختلف اقسام کے تشدد کے حوالے سے خوفناک صورتحال اور اعدادوشمار پیش کئے جاتے رہے۔ مقررین موجود قوانین کے اطلاق اور گھریلو تشدد پر مؤثر قانون سازی پر زوردیتے اور دنیا بھر کے معاشروں، حکومتوں اور ریاستوںکی توجہ تشددکا شکار خواتین کے احوال بہتربنانے کی جانب مبذول کرواتے رہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموںسائوتھ ایشیا پارٹنرشپ پاکستان اور وی کین کے زیر اہتمام سیمینار میں پنجاب اسمبلی ویمن کاکس کی ممبران کے علاوہ عورتوں پر تشدد، خاص طور پر گھریلو تشددکے خاتمے کے لئے قانون سازی اور لابنگ کرنے والی تنظیموں اور پنجاب کے مختلف اضلاع سے کم عمری کی شادیوں کا شکار ہونے والی لڑکیوں او ر عورتوں اور خواجہ سرائوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ ارکان اسمبلی فرزانہ بٹ، نسرین نواز ہیومن ایکٹوسٹ نعیمہ ملک، فرزانہ ممتاز، سدرہ ہمایوں، عمران ارشد، مدیحہ شفیع ودیگر مقررین نے کہا کہ دنیا بھر میں 35%عورتیں جسمانی اور جنسی تشدد کا شکار ہوتی ہیں جبکہ عورتوں پر تشدد کے ضمن میں پاکستان کا ٹریک ریکارڈ اور صور تحال سب سے زیادہ خراب ہے۔ ہمارے ہاں پدرسری نظام میں کئی عورتیں مارپیٹ کو شوہر کا حق تسلیم کرتی ہیں اور 90%عورتیں تشدد کا شکار ہیں۔ زیادہ تر عورتیں چپ چاپ ہر قسم کا تشدد سہتی رہتی ہیں اور ان کی یہ خاموشی گھریلو اور سماجی تشدد میں اضافے کا باعث بنتی ہے، عورتوں اور کم سن بچیوں پر تشدد کی ایک وجہ وٹے سٹے کی شادیاں بھی ہیں اور کئی تعلیم یافتہ گھرانے بھی اس رسم کا شکار ہیں۔لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی اور یونائیٹڈ نیشن ویمن نے اقوام متحدہ کی خواتین پر تشدد کے خاتمے کی مہم کے آغاز کے موقع پر 16 روزتک تقریبات کے انعقاد کا اعلان کیا۔لاہور کالج فارویمن یونیورسٹی میںگزشتہ روز تشدد کے حوالے سے منعقدہ مذاکرے اور ویمن رائٹس کواجاگرکرنے کیلئے فن فیئر کا انعقاد کیا گیا جس کا افتتاح بیگم گورنر پنجاب پروین سرور نے کیا۔ انہوں نے وائس چانسلر ڈاکٹر صبیحہ منصور، انچارج بینظیر بھٹو چئیر منیزہ ہاشمی اور سینئیر فیکلٹی کے ہمراہ مختلف سٹالز کا دورہ کیا اورخواتین کے حقوق کے موضوع پر طالبات کے تیار کردہ فن پارے دیکھے۔بعد ازاں پینل ڈسکشن میں جسٹس(ر) ناصرہ جاوید اقبال،سابق وزیر شاہین عتیق الرحمان، صوبائی خاتون محتسب میرا فیلبوس اور خواتین وانسانی حقوق کی تنظیموںکی نمائندگان خواتین نے کہا کہ کوئی مہذب معاشرہ خواتین پر تشدد کا حامی نہیں ہو سکتاتعلیمی اداروں میںخواتین کے حقوق پر مبنی مواد نصاب کا حصہ ہونا چاہئے۔جسٹس(ر) ناصرہ جاویداقبال نے کہاکہ دنیاکی اکثر خواتین تشدد کا شکار ہیں۔ بیگم گورنر پنجاب پروین سرور نے کہا کہ اسلام عورتوں کے حقوق کا سب سے بڑا علمبردار ہے۔وائس چانسلر ڈاکٹر صبیحہ منصور نے کہا کہ تعلیم کے ذریعے ہی خواتین کے حقوق کا تحفظ اور ان کی خود مختاری اور ترقی کا خواب پورا کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹرمیرافیلبوس اورمنیزہ ہاشمی نے کہا کہ آج کی عورت بہت کچھ کرناچاہتی ہے۔ ڈائریکٹرسارہ شاہد اور ڈائریکٹر صائمہ اصغر ریاض نے کہا کہ تشددگھریلونہیں سماجی مسئلہ ہے۔ دریں اثناعالمی دن کے حوالے سے ورکنگ ویمن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹوڈائریکٹرآئمہ محمودنے کہا کہ معاشرتی رویوں میں تبدیلی کے بغیر خواتین پر تشدد کاخاتمہ ممکن نہیں۔ عورت فاأنڈیشن کی نبیلہ شاہین نے کہاکہ ہم ہرقسم کے تشدد کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ خواتین پر تشدد کے خاتمے کے حوالے سے آگاہی مہم 10دسمبر تک جاری رہے گی۔

ای پیپر دی نیشن