لاہور (فرخ سعید خواجہ) مسلم لیگ ن کے اندر پیپلزپارٹی سے مفاہمت کا مخالف بڑا گروپ تشکیل دینے کے لئے غوث علی شاہ سرگرم ہو گئے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ روز ذوالفقار کھوسہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ معلوم ہوا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ لیاقت جتوئی کو سندھ میں پیپلز پارٹی مخالف سیاستدانوں کو اکٹھا کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جبکہ غوث علی شاہ کو خیبر پی کے اور بلوچستان سمیت پنجاب میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے جبکہ ارباب غلام رحیم سندھ اور پنجاب میں اس مقصد کیلئے کام کرینگے۔ سندھ کے سابق تین وزرائے اعلیٰ سمیت دیگر رہنماؤں کے اجلاس کے بعد ان رہنماؤں نے اپنے اپنے ذمے یہ کام لئے ہیں۔ غوث علی شاہ اور ذوالفقار کھوسہ کے درمیان پہلے سے رابطے موجود ہیں جنہیں مؤثر بنانے کے لئے طے پایا ہے کہ ذوالفقار کھوسہ سندھ اور بلوچستان کے دورے کرینگے جبکہ غوث علی شاہ سندھ سے باہر نکلیں گے۔ ارباب غلام رحیم کو پنجاب میں حامد ناصر چٹھہ، اقبال ڈار اور ہمایوں اختر سے رابطوں کی ذمہ داری ملی جبکہ خیبر پی کے میں وہ گوہر ایوب سے رابطہ کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سے نالاں سندھ کے سینئر لیڈروں کی شکایات بے جا نہیں ہیں۔ ان کے خلاف سندھ حکومت کی انتقامی کارروائیاں قابل مذمت ہیں۔ جلد ان لیڈروں کی وزیراعظم سے ملاقات ہو گی اور اس میں پیپلزپارٹی کے سندھ میں مسلم لیگ ن کے لوگوں کے ساتھ ظلم کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔ مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ جو لوگ مسلم لیگ ن میں بغاوت پر بغلیں بجا رہے ہیں انہیں مایوسی ہو گی یہ ہمارے اپنے لوگ ہیں اور ان کی شکایات کا جلد ازالہ کر دیا جائے گا۔ ذوالفقار کھوسہ کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ بزرگ ہیں ان کے بارے میں وہ کوئی تبصرہ نہیں کرینگے۔ دوست خان کھوسہ کو پہلے تولنا اور پھر بولنا چاہئے۔