وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف کے دورہ چین کا بنیادی مقصد پاکستان کو اندھیروں میں سے نجات دلانا تھا جس میں وہ کافی حد تک کامیاب دکھائی دے رہے ہیں۔ میاں نوازشریف نے چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں 45 ارب ڈالر مالیت کے معاہدے کئے ہیں۔ ان میں سب سے زیاہ فوکس توانائی پر رکھا گیا ہے۔ اسکے علاوہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے چین کو ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ کے شدت پسندوںکیخلاف کارروائی کی بھی یقین دہانی کرائی ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہمارے قبائلی علاقوں میں پناہ گزین اور طالبان کے ساتھ مل کر عسکری ٹریننگ لینے کے بعد چین میں جا کر کارروائیاں کرتے ہیں۔ چین یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بن کر بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ اس جنگ میں پاکستان نے مالی کے ساتھ ساتھ جانی قربانیاں بھی دی ہیں لیکن اس دوستی کا صلہ امریکہ نے ہمیں یہ دیا کہ وہ بھارت کی گود میں بیٹھ گیا ہے اور اس نے پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی شروع کر دی ہے۔ ظاہر ہے جب ہم فطرت سے ہٹ کر کوئی قدم اٹھائیں گے تو منہ کے بل ہی آئینگے۔ امریکہ بھارت اور اسرائیل ہمارے فطری دشمن ہیں۔ دنیا ادھر کی ادھر ہو جائے ہم ان تین ملکوں کے دوست بن سکتے ہیں نہ ہمیں ان کے سے کوئی فائدہ حاصل ہو سکتا ہے۔ انکے برعکس ایران‘ چین اور ترکی ہمارے فطری دوست ہیں۔ ان تینوں ملکوں کے ساتھ ہمارے تعلقات حکومتی سطح سے بڑھ کر عوامی سطح پر زیادہ مضبوط ہیں۔ دشمن ہزار کوشش کرے ہمیں آپس میں لڑانے کی‘ ہمارے درمیان بدگمانیاں پیدا کرنے کی‘ حکومتی سطح پر ایسا کوئی معاملہ ہو بھی جائے تو عوام اپنے آپ کو ایک دوسرے کے قریب سمجھتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں کالعدم جماعت جند اللہ کی جانب سے ایران کے اندر کارروائیاں کی گئیں اور ایران کی طرف سے دہشت گرد جماعت جند اللہ کیخلاف ردعمل پاکستان پر حملے سے تعبیر کر کے یہ پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی گئی کہ ایران پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچا رہا ہے‘ ایران نے ہماری خود مختاری کو چیلنج کیا ہے۔ حالانکہ ایران نے پاکستان نہیں بلکہ پاکستان میں آ کر چھپنے والے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا تھا۔ پاکستانی حدود میں دہشت گردوں پر ایرانی حملے کوتو دشمن کے نمک خواروں نے ملکی خود مختاری پر حملہ قرار دے دیا۔ لیکن امریکی ڈرون جو آئے روز ہماری خود مختاری کو پامال کرتا ہے اس پر ان کی زبانیں گنگ ہو جاتی ہیں۔ اس کی مذمت کرنے کی بھی توفیق نہیں ہوتی۔ اس طرح چین کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات خراب کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے۔ یہ تو پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اسے میاں نوازشریف جیسی قیادت نصیب ہوئی ہے۔ میاں نوازشریف نے گوادر پورٹ کے حوالے سے بھی چین کے ساتھ معاہدہ فائنل کر لیا ہے جبکہ ایٹمی ری ایکڑوں سمیت 20 سے زیادہ معاہدے کئے گئے ہیں۔ ان معاہدوں کی تکمیل سے جہاں پاکستان میں نئے دور کا آغاز ہوگا وہاں پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کو اپنی سازشوں کو ناکامی پر دکھ بھی ہو گا۔ یہ میاں نوازشریف کیلئے ایک نیا امتحان شروع ہو گیا ہے۔