بھارتی جارحیت، وزیراعظم اے پی سی بلائیں، مذہبی قوتیں فوج کی پشت پر ہیں: سمیع الحق

راولپنڈی ( سلطان سکندر) دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جے یو آئی (س) کے امیر سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق نے کنٹرول لائن پر بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں‘ شہریوں کو نشانہ بنانے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفاع پاکستان کونسل کے پلیٹ فارم سے مذہبی قوتیں اور عوام پاک فوج کی پشت پر ہیں وزیراعظم نوازشریف ‘ نریندر مودی کو موثر جواب دینے اور بھارت کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اس وقت وزیر خارجہ کوئی نہیں‘ سوائے غیرملکی دوروں کے لایعنی پارلیمانی کشمیر کمیٹی کا کوئی رول نہیں ہے ‘ حکومت کے پارلیمانی وفود آل پارٹیز کی بجائے سیاسی پسند وناپسند پر بھیجے ہیں۔ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں نوائے وقت سے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے خطرناک عزائم ہیں اس کے پیچھے امریکی ہاتھ ہے نئے امریکی صدر ٹرمپ کے عزائم بھی خطرناک ہیں پاکستان کو جہاد ہی بچائے گا۔ ایک سو سال میں جہادیوں نے برٹش‘ سوویت یونین اور امریکہ تین سامراجی طاقتوں کو شکست دی۔ انہوں نے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کو ان کا اصولی فیصلہ قرار دیا اور کہا اس فیصلے سے نہ صرف فوج بلکہ جنرل راحیل شریف کے اپنے وقار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ہماری یہ خواہش اور دعا ہے کہ ان کا جانشین انکا متبادل اور نعم البدل ثابت ہو۔ مولانا سمیع الحق نے کہا روہنگیا کے مسلمانوں پر ظلم وستم امت مسلمہ کے علاوہ عالم انسانیت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ حکومت پاکستان برما کے مسلمانوں پر انسانیت سوزمظالم کے لیے عالمی سطح پر موثر آواز اٹھائے۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی پر دہشت گردی کا الزام لگا کر پنجاب میں علمائ‘ خطباءاور موذنوں کو بلا جواز گرفتار کیا جارہا ہے۔ نیشنل ایکشن پروگرام ”صرف“ علماءاور دینی مدارس کے لیے ہے حالانکہ کسی دینی مدرسے سے ایک چاقو بھی برآمد نہیں کیا گیا۔ میرے خلاف ”فادر آف طالبان“ اور دارالعلوم حقانیہ کو طالبان کی چھاو¿نی اور ”حقاینہ نیٹ ورک“ قرار دے کر منفی پروپیگنڈہ کیا گیا۔ کرسٹینا سیمب نے کہا اس دارالعلوم کے تہہ خانے میں ٹینک اور بم نہیں بلکہ فتویٰ سازی کا کارخانہ ہے۔ نیو یارک ٹائمز کے گولڈ برگ نے اسے امن کا گہوارہ کہا امریکی تھنک ٹینک کے جرنیل بکنھگم نے کہا کہ میرا دارالعلوم حقانیہ میں دن عبادت میں گزرا گزشتہ ساٹھ سال میں ہمارے کسی طالب علم کا یہاں کسی سے جھگڑا ہوا نہ کسی کو مُکا مارا‘ انہوں نے کہا صوبائی حکومت کی طرف سے دارالعلوم حقانیہ کو کروڑوں روپے کی امداد کی بات بھی ایک ڈرامہ ہے۔ آصف زرداری اور واشنگٹن سے پینٹاگان نے بیانات دئیے پرویز رشید نے کہا کہ حقانیہ والوں نے آصف زرداری کی بیوی کو قتل کیا وہ طالبان کے ترجمان ہیں۔ 1934ءمیں فرنگی دور میں مولانا عبدالحق نے دینی مدارس کو قومی دھارے میں لانے کےلئے دینی ودنیوی تعلیم کے نصاب پر مشتمل اسلامیہ ہائی سکول قائم کیا تھا جو دارالعلوم حقانیہ کے قیام کے بعد اس کے زیر انتظام کر دیا اور اس کا نام حقانیہ ہائی سکول رکھا گیا۔ اسی سکول کو کالج بنانے کے لئے مقامی ایم پی اے نے اپنی گرانٹ سے 30 کروڑ کا اعلان کیا اسی سال پندرہ کروڑ دینے کا اعلان ہوا۔ مگر بیورو کریسی اور سرکاری محکموں کے چکر میں ابھی تک ایک پیسہ نہیں دیا گیا اس کا عمران خان یا صوبائی حکومت سے تعلق نہیں یہ ایم پی اے کی گرانٹ ہے۔ اس گرانٹ کا دارالعلوم ‘ مسجد‘ مدرسہ‘ اکیڈمک بلاک سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمارے ڈونر مخیر اور غریب لوگ ہیں۔
مولانا سمیع الحق

ای پیپر دی نیشن