اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی+ بی بی سی) فیض آباد دھرنے کے خلاف پولیس ایکشن کے بعد آرمی چیف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ قائم ہوا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف نے وزیراعظم کو ٹیلی فون کیا جس میں دھرنے کے معاملہ پر بات ہوئی۔ آرمی چیف نے وزیراعظم سے کہا دونوں طرف سے تشدد سے گریز کرنا چاہئے۔ بی بی سی کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹیلی فون کیا ہے اور تجویز دی فیض آباد دھرنے سے متعلق دونوں جانب سے تشدد سے اجتناب کیا جائے اور اس معاملے کو پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک ٹویٹ میں کہا آرمی چیف نے وزیراعظم سے کہا ہے پرتشدد کارروائیاں کسی طور پر بھی ملکی مفاد میں نہیں۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا/وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد وفاقی حکومت نے فیض آباد کے دھرنا کے شرکاء کو ریاستی قوت سے منتشر کرنے کا آپریشن دو روز کے لئے مؤخر کردیا ہے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کی بات چیت کے بعد وفاقی وزارت داخلہ کے اسلام آباد میں پاک فوج کی مدد طلب کرنے کی ریکوزیشن بھیج دی۔ جس کے فوراً بعد ٹرپل بریگیڈ کے دستے اسلام آباد پہنچ گئے۔ہفتہ کی شب نوائے وقت سے سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے دھرنے کے شرکاء کے خلاف کارروائی شروع کی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی مری روڈ پر 3اشخاص گولی لگنے سے جاں بحق ہوئے ہیں تاہم اس بارے میں حتمی طور پر رائے اس وقت متعین کی جاسکے گی جب ان افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اسلام آباد پولیس کو گن فائر کا حکم نہیں دیا۔تاہم مری روڈ پر پیش آنے والے واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ گولی چلانے کی نوبت کیوں آئی اور 3افراد کس کی گولی کا نشانہ بنے۔انہوں نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر چودھری نثار علی خان کی رہائش گاہ کو نذر آتش کرنا چاہتے تھے۔ پنجاب پولیس نے ان کی رہائش گاہ کو شرپسند کے حملہ سے محفوظ رکھا۔اسلام آباد پولیس نے دھرنے کے شرکاء کو واٹر گن سے منتشر کرنے کی کوشش کی لیکن قانون نافذکرنے والے اداروں کے ارکان پر ہینڈ گرنیڈ سے حملے کئے گئے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت دھرنے کے شرکاء کو پرامن طور پر منتشر کرنے کی کوشش کی تاکہ جان و مال کا کوئی نقصان نہ ہو لیکن دھرنے کی قیادت نے پرامن طور پر منتشر ہونے سے انکار کردیا۔ہم آج بھی پرامن طور پر مسئلہ کا حل چاہتے ہیں لیکن چند لوگوں کو پوری حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کرنے دیں گے۔
آرمی چیف کا وزیراعظم کو فون: پُرتشددکاروائیاں ملکی مفاد میں نہیں، فریقین گریز کریں:جنرل قمر جاوید
Nov 26, 2017