کراچی (کامرس ڈیسک)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی جانب سے اعلی کوالٹی کی روئی کی خریداری میں زبردست اضافہ کے باعث روئی کے بھاؤ میں دو ہفتہ کے دوران دوبارہ اضافہ ہوگیا۔ روئی کا بھاؤ 300 تا 400 روپے اضافہ کے بعد فی من 7000 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح پر پھر پہنچ گیا اسی طرح پھٹی کا بھاؤ بھی فی 40 کلو 3500 روپے کی بلند سطح کو چھو گیا۔ دراصل گزشتہ تین ہفتوں کے دوران روئی کے بھا ؤمیں فی من 1100 روپے کا غیر معمولی اتار چڑھا ہوا۔ روئی کا بھا ؤ6500 سے بڑھ کر 7000 روپے ہوا بعد ازاں 300 روپے کم ہوکر 6700 روپے ہوا اور اب پھر 300 روپے کے اضافہ کے بعد 7000 روپے کی سطح پر آگیا۔ کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سال روئی کی پیداوار توقع سے کم ہوگی اور کوالٹی کا بڑا مسئلہ درپیش ہونے کے سبب ٹیکسٹائل ملز گھبراہٹ میں آکر اعلی کوالٹی کی روئی کی خریداری میں تیزی دکھاتے ہیں جس کے باعث بھا ؤمیں فوری اضافہ ہوجاتا ہے۔ گو کہ ٹیکسٹائل ملز مالکان محتاط ہوکر بیرون ممالک سے بھی وافر مقدار میں روئی کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہیں تاحال بیرون ممالک سے ملوں نے تقریبا 18 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں ملوں کی جانب سے روئی درآمد کرنے کا عالم یہ ہے کہ فی الحال بھارت سے روئی کی درآمد بند ہے لیکن دسمبر یا جنوری سے پابندی ختم ہونے کی توقع کی وجہ سے ملوں نے بھارت کی روئی کے درآمدی معاہدے شرطیہ طور پر کر رہے ہیں اگر اجازت مل گئی تو معاہدے ویلڈ ہے ورنہ سیٹل ہوجائیگا۔دریں اثنا بھارت سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں بھی کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی نے زبردست اٹیک کیا ہے جس کے باعث فصل کا تخمینہ 4 کروڑ گانٹھوں کا تھا جس میں 25 لاکھ گانٹھوں کی تخفیف کردی گئی ہے اب 3 کروڑ 75 لاکھ گانٹھوں کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔ جبکہ 75 لاکھ گانٹھوں کی برآمد میں 15 لاکھ گانٹھوں کی کمی کرکے اب صرف 60 لاکھ گانٹھیں برآمد کی جاسکے گی۔ بھارت میں کپاس کی پیداوار کم ہونے سے امریکا برازیل اور افریقہ اور آسٹریلیا کو فائدہ ہوگا گو کہ اخباری اطلاعات کے مطابق پاکستان بھارت سے کپاس کی درآمد کے لئے کوشش کررہا ہے اس کے متعلق اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ایک سمری بھی ارسال کی گئی ہے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے۔ ملک میں کپاس کی کم فصل کی وجہ سے ٹیکسٹائل ملوں کو شدید مشکل ہورہی ہے اس وجہ سے حکومت کپاس کی درآمد پر عائد کسٹم ڈیوٹی اور درآمد ڈیوٹی ختم کررہی ہے۔ نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار تخمینہ سے بہت کم ہوکر ایک کروڑ 10 لاکھ تا 15 لاکھ گانٹھوں کے درمیان ہونے کی توقع ہے۔
کاٹن مارکیٹ‘ روئی کے بھائو میں اضافہ‘ 18 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے
Nov 26, 2017