اسلام آباد(وقائع نگار /این این آئی)ہائی کورٹ نے لاپتہ شخص کی بازیابی سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ شہریوں کے تحفظ میں پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے دارالحکومت سے لاپتہ شہری عبد اللہ کی بازیابی سے متعلق کیس کا گیارہ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع اور آئی جی اسلام آباد کی آدھی تنخواہ کی کٹوتی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شہری کی بازیابی کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی، متعلقہ ایس ایچ او اور تفتیشی افسر کی بھی آدھی تنخواہ کی کٹوتی کی جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ جب تک لاپتہ شخص بازیاب نہ ہو اکاو¿نٹنٹ جنرل ان افسران کی آدھی تنخواہ کی کٹوتی جاری رکھیں۔ہائی کورٹ نے داخلہ اور دفاع کے سیکریٹریز، آئی جی اسلام آباد ، جے آئی ٹی و دیگر افسران پر 20 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کرتے ہوئے حکم دیا کہ جرمانہ اور تنخواہ کٹوتی کی رقم لاپتہ شخص کی بیوی کو ادا کی جائے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ حکام نے لاپتہ عبد اللہ کو چھ ماہ میں بازیاب نہ کرایا تو مذکورہ افسران کا کیس وزیراعظم کو بھیجا جائے جو قانون کے مطابق ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کریں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے اور ریاستی ادارے عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہے ہیں، عدالت سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع کے کردار کے حوالے سے مطمئن نہیں، ریاستی اداروں نے ہر چیز جاننے کے باوجود عدالت سے حقائق چھپائے۔ یہ کیس نہ صرف ریاستی اداروں اور ان کے افسران کی نااہلی کی اعلی مثال ہے بلکہ قانونی، مذہبی ، اخلاقی بے حسی اور ظلم کی نظیر ہے۔
تنخواہ کٹوتی