وفاقی وزیر برائے قانون سینیٹر فروغ نسیم نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
وزیر قانون کا استعفیٰ سپریم کورٹ کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹیفکیشن کو معطل کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کابینہ کے ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں فروغ نسیم کے استعفے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سابق وفاقی وزیر قانون کل سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے پیش ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ردالفساد سے لے کر اب تک کے آپریشنز آرمی چیف کی توسیع کی وجوہات ہیں۔ جنرل باجوہ نے بھارت کو سبق سکھایا اور کرتارپور راہداری کا راستہ دکھایا۔ تمام اتحادیوں نے وزیراعظم کے صوابدیدی اختیار پر حمایت کی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے سینیٹر فروغ نسیم کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے جس کے بعد وہ سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل کے ساتھ پیش ہوں گے۔اس دوران وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ فروغ نسیم نے رضا کارانہ طور پر استعفیٰ دیا ہے کیوں کہ وہ بطور وفاقی وزیر کیس نہیں لڑسکتے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ کیس مکمل ہونے کے بعد فروغ نسیم وزیراعظم کی منظوری سے دوبارہ کابینہ میں شامل ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے جو 19 اگست 2019 کو جاری کیا گیا تھا اور اس کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ کو 3 سال کی توسیع دی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وزیراعظم کو تو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا اختیار ہی نہیں یہ تو صدر مملکت کا استحقاق ہے۔