مکرمی! ادیب شہیر شوکت علی شاہ نے اپنے تازہ کالم (24 نومبر 2020ئ) میں ’’سٹریٹ آف ہرموز‘‘ کا ذکر کیا ہے۔ یہ دراصل ’’آبنائے ہُرمز‘‘ (Strait of Hormuz) ہے۔ آتش پرست پارسیوں کا خدا ’’آہور مزدا‘‘ ہے۔ اس سے مشتق ’’ہُرمز‘‘ ہے جو کہ خلیج فارس کے مشرقی ساحل پر بندرگاہ تھی جس سے ’’آبنائے ہرمز‘‘ مشہور ہوئی جو خلیج فارس کو خلیج عُمان سے ملاتی ہے۔ نوشیر واں کے جانشین کا نام ’’ہرمز چہارم‘‘ تھا جو کِسریٰ خسرو پرویز کا باپ تھا۔ اسی طرح ہُرمزان جنگ قادسیہ میں ایک ایرانی جرنیل تھا جو شکست کھا کر فرار ہوا۔ پھر جنگِ اہواز میں وہ گرفتار ہوا اور مدینہ آ کر اُس نے فاروق اعظمؓ سے حیلے سے امان حاصل کر لی اور پھر مسلمان ہو گیا۔ (محسن فارانی ۔ دارالسلام ، لاہور فون 37531107)
ہُرمز، آبنا،ئے ہرمز اور ہرمزان
Nov 26, 2020