لاہور (نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جلسے جلوس کرکے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے۔ پاکستان میں کرونا وائرس کی دوسری لہر خطرناک صورتحال اختیار کر رہی ہے۔ سب لوگ احتیاط کریں، جیسے کرونا کی پہلی لہر میں کی گئی تھی۔ ان جلسے، جلوسوں سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، این آر او نہیں ملے گا، جلسے جلسوں پر پابندی سے متعلق عدالتی حکم موجود ہے۔ اپوزیشن کو لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالنے دیں گے۔ لاہور میں میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو کرونا سے بچاتے بچاتے بھوک سے نہیں مار سکتے۔ فیکٹریاں، دکانوں، شاپنگ مالز اور دیگر عوامی جگہوں پر ایس او پیز کو یقینی بنایا جائے جبکہ ماسک کا استعمال بھی ضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے اور جلسوں سے کچھ نہیں ہونا۔ کرونا کی دوسری لہر خطرناک ہو رہی ہے۔ ملک میں اب کرونا سے اموات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ہیلتھ سٹاف پر پریشر بڑھ رہا ہے۔ یومیہ اموات 50 سے بھی بڑھ گئی ہیں۔ احتیاط نہ کی تو پاکستان کے معاشی حالات بگڑ سکتے ہیں، لیکن حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ فیکٹریاں، روزگار بند نہیں کریں گے اور دیہاڑی دار طبقے کو بے روزگار نہیں کریں گے، مکمل لاک ڈاؤن نہیں ہوگا۔ کاروبار‘ فیکٹریاں بند نہیں کریں گے۔ وزیراعظم نے معیشت کی صورتحال کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت برصغیر میں سب سے تیزی سے بحال ہوئی، ہماری برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، کرونا کے دوران بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے پیچھے ہیں۔ اگر احتیاط نہ کی تو اموات بڑھتی جائیں گی۔ ہمیں کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جہاں لوگ زیادہ جمع ہوں۔ کرونا کی صورتحال دیکھتے ہوئے ہی ہم نے اپنا جلسہ ختم کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بغیر منصوبہ بندی پلاننگ کی وجہ سے سارا کچرا راوی میں چلا جاتا ہے۔ راوی ریور پراجیکٹ کا مقصد لاہور کو بچانا ہے۔ بنڈل آئی لینڈز پراجیکٹ کا مقصد کراچی کو بچانا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ لاہور کا سب سے بڑا مسئلہ پانی اور آلودگی ہے۔ پچھلے بیس سال میں لاہور شہر کی آبادی میں ڈیڑھ گنا اضافہ ہوا۔ راوی ریور سٹی اور دوسرا کراچی بنڈل آئی لینڈز پاکستان کے لیے ضروری ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان سے عثمان بزدار نے ملاقات کی جہاں پنجاب کی مجموعی صورت حال پر بار چیت کی گئی اور عوامی ریلیف کے اقدامات پر بریفنگ دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے روزگار سکیم، میڈیسن کارڈ، باہمت بزرگ پروگرام، سہولت بازاروں میں سستی اشیا کی فراہمی سے علاقائی ریلیف کے اقدامات آگاہ کیا۔عمران خان نے ہدایت کی کہ ناجائز منافع خوروں کیخلاف اقدامات کیے جائیں، عوامی ریلیف کے منصوبوں میں تیزی لائی جائے، پنجاب کے مختلف اداروں کی کارکردگی قابل تعریف ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم نے پنجاب کے دیگر پراجیکٹ پر بریفنگ بھی لی۔ وزیراعظم ایک روزہ دورے پر لاہور پہنچے تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے چودھری برادران کے گھر جاکر سینئر سیاسی رہنما چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت اور جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی، وفاقی وزیر برائے ہائوسنگ طارق بشیر چیمہ، ایم این اے مونس الٰہی اور ایم این اے سالک حسین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کی سب سے بڑی کامیابی خارجہ پالیسی ہے۔ آج دنیا میں پاکستان کا نام ہے۔ دنیا آج پاکستان کے مثبت کردار کو تسلیم کر رہی ہے۔ کوئی ہمیں ڈومور نہیں کہہ رہا۔ پہلے بھارت کو اچھا اور پاکستان کو دہشتگرد ملک سمجھا جاتا تھا۔ ہم نے بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا۔ ہم پر کوئی دباؤ نہیں تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کریں۔ ماضی میں جنگ کسی اور کی اور ناکامی کا ذمہ ہمیں ٹھہرایا جا رہا تھا۔ پاکستان نے طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کرائے۔ سب سے بڑا اثاثہ بیرون ملک پاکستانی ہیں۔ پنجاب کے قبضہ گروپوں کیخلاف کارروائی ہونے جا رہی ہے۔ لاہور کے قبضہ گروپوں کی چیخیں جلد سنیں گے۔ تمام قبضہ گروپوں پر ہاتھ ڈال رہے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضے کئے جاتے تھے۔ سوسائٹیز میں اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ٹیمیں قبضہ گروپوں کیخلاف کارروائی کر رہی ہیں۔ چینی کی قیمتیں کم ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ حکومت نے چینی درآمد کی ہے۔ ہمیں پہلی بار تجربہ ہوا کہ کس طرح ملکر مہنگائی کی جاتی ہے۔ گندم کا مسئلہ یہ ہے کہ دو سال غلط وقت پر بارش ہوئی اور گندم کم ہوئی تو قیمت اوپر گئی۔ گندم پر تجزیئے بھی ہمیں غلط دیئے گئے۔ ترکی‘ ایران‘ سعودیہ‘ یو اے ای سے پاکستان کے اچھے تعلقات ہیں۔ ڈومور کہنے والا امریکہ آج پاکستان کے اقدامات کی تعریف کر رہا ہے۔ موثر لابنگ سے بھارت کا چہرہ دنیا میں بے نقاب ہوا ہے۔ پہلے شوگر ملز مالکان اعدادو شمار درست نہیں بتاتے تھے۔ ن لیگ کے دور میں برآمدات زیرو تھیں۔ سابق حکومتوں کے قرضوں کا سود ادا کر رہے ہیں۔ عالمی ادارں نے پاکستان کی معاشی کارکردگی کو بہتر قرار دیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے وزارت صنعت و تجارت کو خصوصی ہدایات دی ہیں کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو تما م ضروری اعانت فراہم کی جائے۔ بدھ کو ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیر اعظم نے کہاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی بڑھتی ہوئی تمام ضروریات پوری کی جائیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹیکسٹائل صنعت کے ایکسپورٹ آرڈرز میں زبرست اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان کو سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ پروجیکٹ اور والٹن ائیرپورٹ کی منتقلی پر بریفنگ بھی دی گئی ۔وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار ، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، وزیراعلی پنجاب کی معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان ،مشیر داخلہ شہزاد اکبر ، چیف سیکرٹری پنجاب اور سول ایوی ایشن کے اعلی عہدے داروں نے شرکت کی۔وزیر اعظم عمران خان نے حکام کو تاکید کی سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ پروجیکٹ والٹن کو در پیش تمام روکاوٹوں کو جلد از جلد قانون کے مطابق حل کیا جائے تا کہ اس منصوبے سے خطیر معاشی فائدہ حاصل ہو سکے۔ وزیر اعظم عمران خان کو وزارت قانون کی طرف سے صوبائی اسمبلی میں اب تک کی گئی قانون سازی پر وزیر قانون راجہ بشارت نے بریفنگ دی۔ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ صوبائی سطح پر اسمبلی سے منظور شدہ قوانین کی تعداد آرڈیننس سے زیادہ ہے اور اب تک بہت سے قوانین دہائیوں کے بعد بدلے گئے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے وزارت قانون کی پرفارمنس کی تعریف کی اور تاکید کی کہ عوامی فلاح کی قانون سازی پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیر اعظم نے کسانوں کی زر عی پیداوار کی استعداد بڑھانے کے لئے خصوصی پیکج کی تیاری کی بھی ہدایت کی۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغان امن عمل شروع کرنا صدر ٹرمپ کا اہم کارنامہ ہے۔ توقع ہے نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن بھی افغان امن عمل جاری رکھیں گے۔ ہمیں اندازہ نہیں کہ کرونا کی دوسری لہر کس حد تک متاثر کر سکتی ہے۔ ہم نے غیر ضروری عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کی۔ پاکستان زرعی ملک ہے یہاں بہترین پھل اور سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔ مگر زرعی برآمدات میں پیچھے ہے۔ پاکستان کی معیشت مستحکم اور درست سمت میں گامزن ہے۔ کرونا کی وجہ سے دنیا کی معیشت متاثر ہوئی۔ ہم نے وباء کے کنٹرول کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بھوک سے بھی بچایا۔ پاکستان کا 80فیصد مزدور طبقہ غیر روایتی شعبے سے وابستہ ہے۔ دنیا کے مقابلے میں ہم نے سمارٹ لاک ڈائون کو ترجیح دی۔ زرعی ترقی اور گورننس کے نظام کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔ سی پیک ملکوں کے درمیان روابط کے فروغ کا منصوبہ ہے۔ سی پیک کے ذریعے پاکستان کو چین کی بڑی منڈی تک رسائی حاصل ہوگی ، سی پیک کے تحت ریلوے کو بھی اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ بدھ کو وزیراعظم عمران خان نے عالمی اقتصادی فورم ’پاکستان سٹرٹیجک ڈائیلاگ سے ورچوئل خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یومیہ اجرت والوں کو تحفظ فراہم کیا۔ ہم نے تعمیرات کے شعبے کو کھولا۔ ڈیڑھ کروڑ افراد کو مالی امداد دی۔ ہم نے مؤثر اقدامات کے ذریعے معیشت کو کرونا اثرات سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد مالیاتی خسارے سمیت دو بڑے چیلنجز کا سامنا تھا۔ پہلے درآمدات میں کمی اور برآمدات کو فروغ دینا، دوسرا بڑا چیلنج کرنٹ اکائونٹ خسارے کا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت مستحکم ہورہی ہے۔ غیر قانونی ذرائع سے رقوم کی بیرون ملک منتقلی کو روکا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ سال بعد کرنٹ اکائونٹ خسارہ سرپلس ہوگیا ہے۔ ماضی میں روپے کو مصنوعی طریقے سے مستحکم کرنے سے برآمدات متاثر ہوئی۔ پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی پوری استعداد کے ساتھ چل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے سٹرٹیجک محل وقوع کی وجہ سے ہمسایہ ملکوں کیلئے مرکز بنے گا۔ افغان امن عمل کیلئے پاکستان کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ روابط کے فروغ سے وسط ایشیا ممالک بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ زرعی ترقی اور گورننس کے نظام کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔ سستے داموں اشیاء کی فراہمی کیلئے کسانوں کو منڈی تک آسان رسائی دے رہے ہیں۔ چاہتے ہیں کسانوں کو ان کی محنت کا بھرپور صلہ ملے۔ افغانستان میں امن سے پاکستان کے قبائلی علاقوں کو زیادہ فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاروبار کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان برآمدات پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ غیرملکی سرمایہ کاری میں بہتری آرہی ہے۔ خوش قسمت ہیں کہ کاروباری برادری کو ہم پر اعتماد ہے۔ زرعی ترقی اور گورننس کے نظام کے نظام کو بہتر کرنے پر توجہ دے رہے ہیں، چاہتے ہیں کسانوں کو ان کی محنت کا بھرپور حصہ ملے۔ عمران خان نے بتایا کہ درآمدات اور برآمدات میں 40 ارب ڈالر کا فرق ہے۔ کاروبار میں آسانی سے متعلق انڈیکس میں بہتری آئی ہے، چاہتے ہیں سرمایہ کاروں کو یہاں مواقع اور فائدہ ملے، ہماری حکومت نے سرمایہ کاروں کے لیے بہترین پالیسیاں دی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امید ہے کہ بھارت میں مناسب قیادت آنے پر دونوں ملکوں کے تعلقات معمول پر آ سکتے ہیں۔