وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کررہا ہے نہ کسی مصلحت کا شکار ہوں گے، پاکستان کا اسرائیل سے متعلق بالکل واضح اور دوٹوک موقف ہے, مسئلہ فلسطین کے حل تک کوئی بات نہیں ہوسکتی، اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق افواہیں اڑائی گئی ہیں، ہمارے نادان اپوزیشن والے یہ بھی کہتے ہیں کشمیر کا سودا کردیا ، نادان دوست چالاک دشمن سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔نائیجر سے ایک نجی ٹی وی کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو کسی صورت قبول کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ۔ فلسطین پرہمارا وہی تاریخی موقف ہے جو کل تھا اس حوالے سے دفتر خارجہ کا واضح بیان آچکا ہے۔ اپوزیشن کے سینئر رہنما جب اس قسم کی باتیں کرتے ہیں تو حیرانگی ہوتی ہے کبھی کہتے ہیں کشمیر کا سودا کردیا ہے, یہ نادان دوست کسی بات کا احساس نہیں کرتے ,یہ بھارت کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں, اب یہ وہ بیانیہ پیش کررہے ہیں جو بھارت دنیا کو پیش کرنا چاہتا ہے جس کی پاکستان عملی اقدامات سے نفی کررہا ہے, نادان دوست دانا دشمن سے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں , یہ اپنی نادانی سے پاکستان کے موقف کو گاہے بگاہے قیاس آرائیوں سے نقصان پہنچاتے رہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ آج کے اجلاس میں او آئی سی اجلاس سے متعلق ہم نے ایک قرارداد جمع کرائی ہے ,گستاخانہ خاکوں سے متعلق بھی آج کے اجلاس میں بات ہوئی۔ کورونا وباء کی صورت میں نئے پروٹوکول تیار کیے جارہے ہیں،مغرب ممالک نے وضاحت کی ہے نئے پروٹوکول مرتب کررہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ او آئی سی کے 47 ویں اجلاس کا اہم موضوع دہشت گردی ہے، میں نے وضاحت کی پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف کیسے کامیابی حاصل کی ہے، بتایا پاکستان اپنا تجربہ او آئی سی ممالک سے شیئر کرنے کو تیارہے ،یہ بھی بتایا بھارت دہشت گردی کی پشت پناہی کررہا ہے ،شواہد کی بنیاد پر بھارت کا چہرہ او آئی سی ممالک کو بھی دکھایا ہے، او آئی سی کو کہا بھارت کی دہشت گردی کی پشت پناہی کا نوٹس لے ،دہشت گردی ایسا مسئلہ ہے جس پر سب کو تشویش ہے۔ دہشت گردی کیخلاف کامیابی حاصل کرنی ہے تو اقدامات کرنے ہوں گے۔ سعودی عرب سے ہمارے تعلقات اچھے ہیں۔ ایک نئی ڈیجیٹل کو آپریشن آرگنائزیشن ڈی سی او شروع کی جارہی ہے جس میں سعودی عرب نے پاکستان کو فائونڈنگ ممبر بننے کی دعوت دی تھی جو ہم نے قبول کی ہے ،اس کے 6 فائونڈنگ ممبرز ہیں جو سعودی عرب کے ساتھ مل کر ایک نئی اسٹرٹیجی ڈپلومیسی ڈیجیٹل اکانومی کیلئے پیشرفت کرنے جارہے ہیں ،اس میں سعودی عرب اور پاکستان پارٹنر ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان اس کا فائونڈنگ ممبر بن چکا ہے، پاکستان کی اجازت کے بغیر اگر کوئی آنا چاہے گا تو اسے گھس کر بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ او آئی سی میں بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ ڈھائے جانے والے مظالم کی آواز اٹھائی جائے گی ،میں خود آواز اٹھائوں اور میں پوری کوشش کررہا ہوں کہ یہاں اپنی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے وزراء خارجہ کے ساتھ روابط کرکے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں ان کو اعتماد میں لوں۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ سعودی، یو اے ای، قطری اورترکی وزراء خارجہ سے میری ملاقات متوقع ہے۔ اس سے قبل نائیجیریا پہنچنے کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ او آئی سی کی جانب سے بھارت کو منہ توڑ جواب ملے گا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمو د قریشی نے کہا کہ بھارت سے پروپیگنڈے کے علاوہ کیا توقع کی جا سکتی ہے؟انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی کا مقبوضہ کشمیرپروہی موقف ہے جو پہلے تھا۔ شاہ محمودقریشی نے کہا کہ اوآئی سی کا اجلاس کل جمعہ سے باقاعدہ شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم امہ بڑے چیلنجز کا سامنا کررہی ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلامو فوبیا بھی ایک نیا چیلنج ہے جس کا سامنا کر رہے ہیں۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے نائیجیریا پہنچے ہیں۔