لاہور (لیڈی رپورٹر) پاکستان سمیت دنیا بھرمیں خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا گیا۔ لاہور میں خواتین کے حقوق کی تنظیم ویمن ان سٹرگل کے زیر اہتمام لاہور پریس کلب کے باہر’’ خواتین کیخلاف تشدد کا خاتمہ اب نہیں تو کب‘‘ احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھارکھے تھے جن پر عورتوں کیخلاف تشدد کی روک تھام کیلئے نعرے درج تھے۔ تنظیم کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر بشریٰ خالق نے کہا کہ پنجاب میں تشدد کیخلاف خواتین کے تحفظ کے قانون 2016ء کے قواعد وضع کر کے شائع کئے جائیں۔ پنجاب میں جائے ملازمت پر عورتوں کو ہراساں کرنے کیخلاف تحفظ ایکٹ کے تحت انکوائری کمیٹیوں کی تشکیل اور کام کی جگہوں پر ضابطہ اخلاق آویزاں کئے جائیں۔ دریں اثنا صوبائی وزیر انسانی حقوق اعجاز عالم آ گسٹین نے تشدد کے حوالے سے تقریب سے خطاب میں کہا کہ خواتین پر تشدد معاشرتی برائی کے ساتھ ساتھ قانوناً جرم بھی ہے۔ خواتین کو بااختیار بناکر اس معاشرتی برائی کا خاتمہ ممکن کیا جا سکتا ہے۔ خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے حوالے سے تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کیخلاف تشدد کی روک تھام کیلئے موثر قانون سازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان کا خواب خواتین پر تشدد کے مکمل خاتمے تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ عورت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ’’تشدد اورخواتین کی انصاف تک رسائی‘‘کے موضوع پر ورکشاپ سے خطاب میں جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے کہا کہ تشدد کے حوالے سے ہیلپ لائنزکے نمبر وکلاء کے چیمبرز اور شیلٹر ہومزمیںآویزاں کئے جائیں۔ دیگر مقررین میں نبیلہ شاہین، شمیم الرحمن ملک سابق سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ودیگر شامل تھے۔
خواتین تشدد