ملتان( لیڈی رپورٹر )ڈیپارٹمنٹ آف بائیو کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی ویمن یونیورسٹی کے زیر اہتمام تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے دوسرے روز بھی شرکاء نے ا پنے ریسرچ مقالے پیش کیے ۔مقررین کا کہنا تھا کہ نینو ٹیکنالوجی نے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ اس کے باوجود یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ اس کی مدد سے بنی ہوئی اشیاء کتنی محفوظ ہوں گی۔ نینو ٹیکنالوجی کے صحیح استعمال کیلئے نئے قوانین بنانا ضروری ہو گیا ہے۔نینوسے مراد ایسی اشیاء ہیں جو سوئی کی نوک سے تقریباً ایک ملین گنا چھوٹی ہوتی ہیں۔ ماہرین نے زراعت کے شعبے سے لیکر کینسر کے علاج اور تشخیص میں نینو ٹیکنالوجی کا استعمال اور فوائد پر بھی روشنی ڈالی۔کانفرنس کے دوسرے روز 2 انٹرنیشنل اور 13 نیشنل سکالرز نے اپنے ریسرچ مقالے پیش کیے ۔کانفرنس کے تین سیشن تھے جن کی صدارت ڈاکٹر محسن خورشید، ڈاکٹر محمد فرخ اور ڈاکٹر مرتضیٰ حارث نے کی۔ آج کانفرنس کا آخری روز ہوگا ۔