خطے میں بڑی طاقتوں کی مخاصمت سے بچنے کی ضرورت ہے، سابق سفارتکار

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) سابق سفارتکاروں اور عسکری حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایشیااور بحرالکاہل کے خطے میں بڑی طاقتوں کی مخاصمت سے بچنے کی ضرورت ہے اور اسے امریکہ اور چین کے درمیان سلامتی کے امور میں فریق بننے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ بات سینٹرفار ایئروسپیس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے زیراہتمام ’’امریکہ کی ایشیا اوربحرالکاہل کی جانب منتقلی۔ پاکستان کے لئے خدشات اور مواقع‘‘ کے عنوان سے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے ایک بین الاقوامی سیمینار میں معروف سفارت کاروں اور سابق سینئر فوجی افسران نے کہی۔ مقررین میں سینیٹر شیری رحمان، یونائیٹڈاسٹیٹس انسٹیٹیوٹ آف پیس کے سینئر مشیر رچرڈ اولسن، پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل آصف سندیلہ، سابق سیکرٹری خارجہ سفیرجلیل عباس جیلانی اور سابق وزیرخارجہ سفیرانعام الحق شامل تھے۔ اس سیمینارکی صدارت صدر سینٹرفار ایئروسپیس اینڈسکیورٹی سٹڈیز ایئرمارشل فرحت حسین خان ریٹائرڈ نے کی۔ ریٹائرڈ ائیرمارشل فرحت حسین خان نے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کی ایشیااوربحرالکاہل کی جانب منتقلی کے ارتقا پرتاریخی نقطہ نظر سے تفصیلی روشنی ڈای۔  سینیٹرشیری رحمن کا کہنا تھا کہ دور حاضر کے تقاضوں کی حدبندی ایک بہت دشوار امر ہے  ریٹائرڈ ایڈمرل آصف سندیلہ ریٹائرڈ نے کہا کہ علاقائی روابط پر مبنی پراجیکٹس میں تیزی آ رہی ہے البتہ علاقائی سلامتی کے حوالے سے خدشات بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ سفیرانعام الحق نے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ اور چین کے دوطرفہ تعلقات کو مختلف سطح پردبائو کا سامنا ہے ۔اس بین الاقوامی سیمینارمیں بڑی تعداد میں سفارت کاروں، اعلی فوجی افسران، مختلف تھنک ٹینکس کے سربراہان، محققین، صحافیوںاور طلبا نے شرکت کی جنہوں نے سوال و جواب کے دور میں بھرپور شرکت کی۔
سابق سفارتکار

ای پیپر دی نیشن