6سال کے بعدبنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم پاکستانی ٹیم کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں حصہ لے رہی ہے \دونوں ممالک کے درمیان 2ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا میچ آج سے چٹاگانگ کے ظہوراحمدچوہدری اسٹیڈیم میں شروع ہوگا جبکہ دوسرا ٹیسٹ 4 سے8 دسمبر تک ڈھاکہ سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ 2000ء میں ٹیسٹ سٹیٹس حاصل ہونے کے بعدبنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا پہلا دورہ اگست2001ء میں کیا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا ٹیسٹ ملتان سٹیڈیم میں29اگست یکم ستمبر تک کھیلا گیا ۔پاکستان کرکٹ ٹیم نے جس میں انضمام الحق ‘سعید انور ‘ محمدیوسف‘ توفیق عمر اور عبدالرزاق جیسے مایہ ناز چیمپئن شامل تھے پہلے کھیلتے ہوئے تین وکٹوں پر546رنز بناکراننگ ڈیکلیئر کردی۔ سعیدانور انضمام الحق‘ محمد یوسف ‘ توفیق عمر اورعبدالرزاق نے شاندار بیٹنگ کرتے ہوئے سنچریاں بنائیں۔ سعیدانور نے101انضمام الحق103محمدیوسف 102توفیق عمر نے 104اورعبدالرزاق نے110رنز بنائے ۔بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم پہلی اننگ میں134رنز بناکر ڈھیر ہوگئی اور فالو آن پر مجبور ہوگئی۔ دوسری اننگ میں بھی بنگلہ دیش کی ٹیم پاکستانی بائولروں کی نپی تلی باؤلنگ کا مقابلہ نہ کر سکی اور 148 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور پاکستان کیخلاف اپنے پہلے ٹیسٹ میں اننگ اور 264 رنز کی خوفناک شکست سے دوچار ہوئی۔ پاکستان کے فاسٹ باؤلر وقار یونس نے اس میچ میں چھ وکٹیں حاصل کیں ۔دونوں ممالک کے درمیان اب تک گیارہ ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں ۔پاکستان نے دس میچز میں کامیابی حاصل کی ۔ایک ٹیسٹ میچ میں ہار جیت کا فیصلہ نہ ہو سکا‘ بنگلہ دیش ٹیم آج تک پاکستان کیخلاف کوئی ٹیسٹ میچ نہیں جیت سکی ۔بنگلہ دیش کی سرزمین پر دونوں ممالک کے درمیان آخری ٹیسٹ 2015ء میں چھ سے دس مئی تک بنگال سٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ اس میچ میں پاکستانی ٹیم نے شاندار کھیل پیش کر کے 328 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ دونوں ممالک کے درمیان آخری ٹیسٹ 2020ء میں سات سے دس فروری راولپنڈی سٹیڈیم میں کھیلا گیا پاکستانی ٹیم نے اس بار بھی شاندار کھیل پیش کر کے کامیابی اننگ اور 44 رنز سے سمیٹی۔ ساتویں کرکٹ ورلڈ کپ میں جو1999 ء میں کھیلا گیا۔
دونوں ممالک کے درمیان ناتھمٹن میں 31 مئی کو ون ڈے میچ کھیلا گیا اس میچ میں پاکستانی ٹیم کی قیادت وسیم اکرم نے کی۔ اس میچ میں پاکستانی ٹیم کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کرکٹ کے حلقوں میں اس میچ کے بارے میں شکوک و شبہات آج تک دور نہیں ہو سکے۔ کرکٹ کے حلقے اس میچ کو فکس میچ گردانتے ہیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم وسیم اکرم ٗ انضمام الحق ٗ ثقلین مشتاق ٗ معین خاں ٗ شعیب اختر ٗوقار یونس ٗ سعید انور ٗ سلیم خاں ‘ اظہر محمود اعجاز احمد اور شاہد آفریدی جیسے مایہ ناز اور لیجنڈ کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔ اس قدر مضبوط ٹیم کبھی بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے کسی ورلڈکپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں نہیں اتاری گئی۔ میچ کا آغاز ہی شکوک و شبہات سے ہوا۔ وسیم اکرم نے ٹاس جیت کر بنگلہ دیشی ٹیم کو بیٹنگ کرنے کی دعوت دی۔ اس خطے میں کرکٹ کے ماہرین اور شائقین ورطہ حیرت میں مبتلا ہو گئے۔ بنگلہ دیش ٹیم نے 9وکٹوں پر 223 رنز بنائے ۔صاف پتہ چل رہا تھا کہ بنگلہ دیش ٹیم کو جتوا کر اسے ٹیسٹ سٹیٹس دلوانے کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔ مایہ ناز باؤلر اظہر محمود نے آٹھ اوور میں 56 رنز دیئے جن میں کوئی میڈن نہیں تھا اور کوئی وکٹ حاصل نہیں کی۔ شعیب اختر کے 30 رنز دیئے اور وہ بھی کوئی وکٹ حاصل نہ کر سکے ۔ ثقلین مشتاق نے 35 رنز دیکر پانچ وکٹیں حاصل کیں ۔وقار یونس نے دو وسیم اکرم اور شاہد آفریدی نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
دلچسپ بات ہے کہ پاکستانی باؤلروں نے 40فاضل رنز دیئے جو ایک ریکارڈ ہے ۔ چالیس فاضل رنز میں 28 وائیڈ سات نو پال اووبانی کے پانچ رنز بنے پاکستانی ٹیم 44.3 اوورز میں 161 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ اظہر محمود اور وسیم اکرم نے 29‘ 29 رنز معین خاں نے 18 رنز بنائے۔ پاکستان کی پہلی پانچ وکٹیں خزاں کے پتوں کی طرح صرف 42 رنز پر گر گئیں۔ پہلے پانچ کھلاڑی ڈبل فیگرمیں بھی داخل نہ ہو سکے۔ یہ پانچ کھلاڑی دنیا کے مایہ ناز بیٹسمین انضمام الحق ٗ اعجاز احمد ٗ سعید انور ٗ سلیم ملک اور شاہد آفریدی تھے۔ انضمام الحق ٗ اعجاز ایک شاہد آفریدی 2 سعید انور 9 سلیم ملک 5 رنز بنا سکے۔ ثقلین مشتاق نے 5 وکٹیں حاصل کرنے کیساتھ ساتھ 21 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تین کھلاڑی رن آؤٹ ہوئے پاکستانی ٹیم 62 رنز کی بدترین شکست سے دوچار ہوئی۔ معلوم ہوتا ہے کہ ثقلین مشتاق بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کو جتوانے کی گندی گیم میں شامل نہیں تھے۔ اس میچ میں جان بوجھ کر بنگلہ دیش کو جتوانے کا رزلٹ اگلے سال ہی مل گیا اور بنگلہ دیش کو 2000ء میں ٹیسٹ سٹیٹس حاصل ہو گیا۔ کرکٹ کے شائقین کی دلچسپی کے لئے دونوں ممالک کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ میچز کے اہم ریکارڈ ز درج کئے جا رہے ہیں ۔پاکستان کی طرف سے یونس خاں ٗ محمد یوسف ٗ اظہر علی اور محمد حفیظ نے ڈبل سنچریاں بنائی ہیں۔ یونس خاں نے 2011ء میں ناقابل شکست 200 رنز بنائے۔ اسی سال محمد یوسف نے 204 رنز بنائے ۔2015ء میں اظہر علی نے 226 اور محمد حفیظ نے 224رنز بنائے ۔بنگلہ دیش کی طرف سے 2015ء میں پاکستان کے خلاف 206 رنز بنائے۔ پاکستان کی طرف سے بنگلہ دیش کے خلاف 20 سنچریاں بنائی نہیں۔ یونس خاں اور محمد حفیظ تین تین سنچریاں بنا چکے ہیں۔ انضمام الحق ٗ یوسف ٗ توفیق عمر‘ ماجد مجید عبدالرزاق اسد شفیق دو دو سنچریاں بنا چکے ہیں۔ سعید انور نے بھی سنچری بنائی تھی پاکستان کی طرف سے نو عمر فاسٹ باؤلر نسیم شاہ کو ہیٹ ٹرک کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ نسیم شاہ نے 10فروری 2020ء کو راولپنڈی میں مسلسل تین گیندوں پر نجم الحسن ‘ تاج الاسلام اور محمود اﷲ کو آؤٹ کیا۔ نسیم شاہ صرف 16 سال 359 دن کی عمر میں ہیٹ ٹرک کر کے دنیا کے کم عمر ترین باؤلر بن گئے۔