ملتان ( خبر نگار خصوصی ) کسان رہنماؤں نے کہا ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے کھاد کی دستیابی و مقررہ نرخوں پر فروخت یقینی بنانے میں ناکام ہوگئے ہیں حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی کھاد نہ ملنے کی وجہ سے گندم کی کاشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے اس کی وجہ سے پیداواری ہدف پورا کرنا مشکل ہوجائے گا گنے کی سندھ میں سپلائی کو نہ روکا جائے بلکہ سندھ کی شوگر ملوں کو سپلائی روکنے کے لئے گنے کے نرخ فی من 250 روپے مقرر کیے جائیں پاکستان کسان اتحاد مظفرگڑھ کے صدر میاں احسان دھنوتر نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی اے پی کھاد مارکیٹ سے غائب ہو گئی ہے جن علاقوں میں مل رہی ہے وہاں پر ڈیلرز ز ڈی اے پی کھاد کی بوری 9200 سے 9300 روپے تک فروخت کی جارہی ہے پنجاب سے گنے کی سندھ کو سپلائی جان بوجھ کر بذریعہ پولیس روک کر کاشت کاروں کا معاشی استحصال کیا جا رہا ہے پنجاب میں گنے کے نرخ فی من 225 روپے جبکہ سندھ میں گنے کے نرخ فی من 250 روپے ہیں پنجاب سمال فارمرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین راؤ افسر علی خان نے کہا کہ حکومت کے زرعی شعبہ کو سبسڈی دینے کے ثمرات کاشتکار تک نہیں پہنچ رہے بلکہ کھاد کی بلیک میں فروخت کر کے ان کا خون نچوڑا جارہاہے مرکزی صدر رانا ضیاء الحق نے کہا کہ متعلقہ محکموں نے کھاد مافیا کے ساتھ ملی بھگت کر رکھی ہے اگر مقررہ نرخوں پر کھاد کی دستیابی یقینی نہ بنائی گئی اور مافیا کے خلاف کارروائی نہ کی گئی پیداواری ہدف پورا نہیں ہو گا حکومت اس کا نوٹس لے کسان بورڈ کے سابق صدرِ ومثالی کاشتکار فیاض الحسن بھٹہ نے کہا کہ کھاد کی کنٹرول نرخوں پر فراہمی اور گنے کی بروقت ادائیگی یقینی بنائی جائے۔
کسان رہنما
کھاد کی مقررہ نرخوں پر عدم فراہمی ، حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی، کسان رہنما
Nov 26, 2021