گورنمنٹ کالج (یونیورسٹی) لاہور کا شمار پاکستان کے ان معدودے چند تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے جو نہ صرف تاریخی حوالے سے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں بلکہ اپنی علمی و ادبی شناخت کی بنیاد پر بھی وہ دیگر اداروں سے ممتاز دکھائی دیتے ہیں۔ یکم جنوری 1864ء میں عارضی طور پر حویلی دھیان سنگھ میں قائم ہونے والے گورنمنٹ کالج لاہور سے صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت اور بنگلہ دیش کی بھی بے شمار اہم علمی، ادبی، سماجی اور سیاسی شخصیات کے نام جڑے ہوئے ہیں۔ جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے دو نوبیل انعام یافتہ سائنس دانوں، ڈاکٹر ہرگوبند کھرانہ اور ڈاکٹر عبدالسلام، کا تعلق بھی اسی تعلیمی ادارے سے ہے۔ قومی سطح پر کھیلوں کے حوالے سے بھی یہ ادارہ اپنی ایک منفرد پہچان رکھتا ہے۔ یوں گزشتہ ڈیڑھ صدی سے زائد عرصے سے یہ ادارہ تشنگانِ علم کی پیاس بھی بجھا رہا ہے اور قومی منظرنامے پر کئی حوالوں سے اپنی ایک خاص شناخت بھی بنائے اور برقرار رکھے ہوئے ہے۔
گورنمنٹ کالج کی تاریخ کو اب تک تین کتابوں کی شکل میں محفوظ کیا جاچکا ہے۔ ان میں سے پہلی کتاب 1914ء میں شائع ہوئی تھی جس میں 1864ء سے سالِ اشاعت تک کے پچاس برسوں کا احوال قلم بند کیا گیا تھا۔ اس کتاب کے مدیر اور مرتب ہربرٹ لیونارڈ اوفلی (ایچ ایل او) گیرٹ کا تعلق انڈین ایجوکیشنل سروس سے تھا اور وہ گورنمنٹ کالج میں تاریخ کے پروفیسر تھے۔ دوسری کتاب اس ادارے کے قیام کو ایک صدی مکمل ہونے کے موقع پر 1964ء میں منظر عام پر آئی۔ کتاب کے مصنف و مرتب ڈاکٹر عبدالحمید نے پروفیسر گیرٹ کی پچاس سالہ تاریخ پر مشتمل کتاب کو اپنی تصنیف میں شامل کر کے ادارے کی سو سال کی تاریخ پر سارا مواد یکجا کردیا۔ تیسری کتاب حال ہی میں منصہ شہود پر آئی ہے اور اس کے مصنفخالد مسعود صدیقی ہیں۔ اس کتاب میں 1964ء سے 2014ء تک گورنمنٹ کالج (یونیورسٹی) کی ایک صدی مکمل ہونے کے بعد کی پچاس سالہ تاریخ کو ضبطِ تحریر میں لایا گیا ہے۔
خالد مسعود صدیقی تقریباً ستر سال پہلے گورنمنٹ کالج سے طالب علم کی حیثیت میں وابستہ ہوئے ،اور پھر یہیں انھوں نے ربع صدی سے زائد عرصے تک بطور استاد بھی خدمات انجام دیں، لہٰذا ان کی اس ادارے سے ایک گہری جذباتی وابستگی ہے اور وہ اس کی تاریخ اور معاملات سے بہت اچھی طرح واقف ہیں۔ لیکن انھوں نے اپنی تصنیف میں جو کچھ لکھا ہے وہ محض ان کی یادداشت پر مبنی نہیں بلکہ کئی سرکاری دستاویزات، کتابوں اور اخبارات کے حوالے دے کر کتاب کے مندرجات کو مستند اور معتبر بنایا گیا ہے۔ کتاب میں بیان کیے گئے واقعات صرف اس تعلیمی ادارے سے ہی نہیں بلکہ ملک کی سیاسی اور سماجی تاریخ سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ یوں ان کی یہ کتاب کئی حوالوں سے بہت اہمیت کی حامل ہے۔۔۔ کتاب کی قیمت 2000 روپے، ملنے کا پتا الحمد پبلی کیشنز، رانا چیمبرز، پرانی انارکلی، لیک روڈ، لاہور اور فون نمبر 042-37231490 ہے۔ (تبصرہ: عاطف خالد بٹ)