راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) راولپنڈی کے علاقے فیض آباد کے قریب پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے لیے پولیس نے مرکزی سٹیج کا کام بند کروا دیا جس کے بعد پی ٹی آئی نے جلسے کا مرکزی سٹیج مری روڈ رحمان آباد منتقل کرنے کا کام شروع کردیا۔ پولیس نے سٹیج کے کام میں مصروف عملے کے شناختی کارڈز لے لیے اور سٹیج کی تیاری کا کام بند کروا دیا گیا۔ سٹیج کی تیاری میں رکاوٹ پر پی ٹی آئی ایم این اے اسلم خان کی پولیس حکام سے تلخ کلامی ہوگئی۔ پولیس کی جانب سے کام روکنے پر مرکزی سٹیج رحمان آباد سے سکستھ روڈ منتقل کرکے مری روڈ پر سروے آف پاکستان کی عمارت کے سامنے لگا دیا گیا۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اسلام آباد انتظامیہ رکاوٹیں ڈال رہی ہے، اس دوران صحافی نے شبلی فراز سے سوال کیا کہ آپ کی پنجاب میں اپنی حکومت ہے یہاں سے کیوں ہٹا رہے ہیں؟۔ اس پر پی ٹی آئی رہنما نے جواب دیا کہ صوبائی انتظامیہ سے جب بات کرو تو وہ مسکرا دیتے ہیں۔ پریڈ گرائونڈ میں ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ میں اسلام آباد انتظامیہ رکاوٹ بن گئی ہے اور اس نے اجازت دینے سے انکار کردیا۔ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ پریڈ گراؤنڈ میں ہیلی پیڈ موجود ہی نہیں، انتہائی حساس مقام ہے اجازت نہیں دے سکتے۔ دریں اثنا دارالحکومت جانے والے کئی راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کو فیض آباد کے قریب دھرنے کی اجازت سے متعلق راولپنڈی انتظامیہ نے 56 نکات پر مشتمل اجازت نامہ جاری کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ کی کرکٹ ٹیم کھیلنے کے لیے راولپنڈی پہنچ رہی ہے، لہٰذا جلسہ کرنے کے بعد جگہ کو مکمل طور پر خالی کیا جائے گا۔ اجازت نامے میں ہدایت کی گئی ہے کہ علامہ اقبال پارک کو کارکنان کے رکنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا اور پروگرام کے بعد بالکل خالی کر دیا جائے گا۔ جلسے اور دھرنے کے دوران ریاست مخالف نعرے بازی کی بالکل اجازت نہیں ہو گی۔ جلسے و دھرنے میں ڈرون کیمرے کے استعمال کی بالکل اجازت نہیں ہو گی۔ دریں اثنا پی ٹی آئی جلسے اور دھرنے کے پیش نظر دارالحکومت اور راولپنڈی کو جوڑنے والے مقام فیض آباد فلائی اوور کو چاروں اطراف سے مکمل سیل کر دیا گیا ہے، راولپنڈی ڈبل روڈ پر بدترین ٹریفک جام ہے۔ راولپنڈی سے اسلام آباد میں داخلے کے لیے پرانا ائرپورٹ اور سٹیڈیم روڈ استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ ریڈ زون میں داخلے کے لیے ایکسپریس چوک اور نادرا چوک بند کر دئیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں مارگلہ روڈ، ایوب چوک اور سرینا چوک کے متبادل راستے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ 26 سال پہلے سیاست میں آیا جب سے میری جان خطرے میں ہے لیکن میں نے مرنے کے خوف پر قابو پا لیا۔ عمران خان نے برطانوی اخبار دی ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میرا قاتلانہ حملے میں بچنا مشکل تھا، اللہ کا شکر ادا کیا۔ عمران خان نے قوم کو آج (ہفتہ) 26 نومبر کو حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو پیغام دیں ہم حقیقی طور پر آزاد ہونے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ عمران خان حقیقی آزادی مارچ میں دوبارہ شرکت کیلئے تیار ہیں اور انہوںنے اپنے پیغام میں کہا کہ اس حالت میں بھی آپ کے لیے پنڈی آرہا ہوں، آپ کو میرے لیے پنڈی پہنچنا ہے، چاہتا ہوں سب پاکستانی حقیقی آزادی مارچ میں شرکت کریں۔ عمران خان نے کہا کہ میرے پاکستانیو! آج (ہفتہ) راولپنڈی میں ایک بجے سب شرکت کریں۔ عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو پیغام دیں ہم حقیقی طور پر آزاد ہونے تک خاموش نہیں بیٹھیں گے۔پاکستان فیصلہ کن موڑ پر آ چکا ہے۔ بار بار کہتا ہوں کہ ملک بھی میرا ہے فوج بھی میری ہے۔ کچھ لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ ہماری فوج سے لڑائی ہو۔ آزادی تب ہو گی جب کوئی ڈکٹیٹ نہ کرے کہ روس سے تیل لو یا نہ لو۔ ادارے میں اچھے برے لوگ ہوتے ہیں۔ یہ کیا بات ہوئی کہ ادارے کے خلاف ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ نہ اپنا جج لگانے کی کوشش کی ہے‘ نہ آئی جی‘ نہ نیب اور نہ ایف آئی اے کا ہیڈ۔ کبھی نہیں سوچا کہ میری مرضی کا آرمی چیف ہو۔ ہمیشہ سوچا کہ میرٹ پر فیصلہ ہو۔ بات صرف ایک ہے کہ کیا آپ الیکشن کرانا چاہتے ہیں؟۔ اگر الیکشن نہیں کرانا چاہتے تو ان سے کیا بات کروں؟۔