کراچی (نیوز رپورٹر) وفاقی اردو یونیوسٹی، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور میڈیکل مائکرو بائیو لوجی کی باہمی تعاون سے سرطان کی آگاہی کے متعلق سیمینار منعقد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں اساتذہ اور کثیر تعداد میں طالبات نے شرکت کی اور اس مشن کو پورا کرنے کی بارے میں آگاہ کیا۔ اس موقع پرڈاکٹر شازیہ فاطمہ (ڈائریکٹر کرن اسپتال) نے کہا کہ ہر سال پاکستان میں 40ہزار خواتین چھاتی کے کینسر کا تاخیر سے معلوم ہونے کے باعث انتقال کرجاتی ہیں۔ چھاتی کے کینسر کی وجوہات کے بارے میں علم نہیں ہے، اس لیے اس بیماری کا جلد پتہ لگانا چھاتی کے کینسر پر قابو پانے کا بنیادی ستون ہے۔ جب چھاتی کے کینسر کا جلد پتہ چل جاتا ہے، اور اگر مناسب تشخیص اور علاج دستیاب ہوتا ہے، تو چھاتی کے کینسر کے ٹھیک ہونے کا ایک اچھا امکان ہوتا ہے۔ تاہم، اگر دیر سے پتہ چلا تو، علاج کا اکثر اختیار نہیں رہتا۔ ڈاکٹر سکندر شیروانی (کوآرڈینیٹر، بریسٹ کینسر اورینس پروگرام) نے کہا کہ دنیا بھر میں، ہر سال چھاتی کے سرطان کے تقریباً 10لاکھ کیسز ہوتے ہیں۔ اور پورے ایشیاءمیں پاکستان میں یہ بیماری سر فہرست ہے۔ پاکستان میں 9 خواتین میں سے 1خاتون کو چھاتی کے کینسر کا زیادہ خطرہ ہے۔ سیمینار میں ڈاکٹر زےبا عمران،ٍڈاکٹر مہہ جبےن ، ڈاکٹر صائمہ فراز،ڈاکٹر صائمہ خالق،ڈاکٹر منزہ اعجاز،ڈاکٹر نزہت فاطمہ اورڈاکٹر عطےہ حسن بھی شریک تھیں۔ڈاکٹر اصغر علی (کرن اسپتال کینسر یونٹ) نے طالبات کو آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ اس بیماری کے خاتمے کیلئے ہمارا ساتھ دیں اور طالبات کو بتایا کہ بروقت اس کی تحقیق اور علاج سے ہم کئی قیمتی جانیں بچا سکتے ہیں۔پروفیسر لبنیٰ انیس (فوکل پرسن، بریسٹ کینسر اورینیس پروگرام) نے اس سیمینار میں چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین کو آگاہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ اپنی غذا میں پھلوں کا استعمال زیادہ کریں کیونکہ پھلوں میں اینٹی آکسیڈنٹ موجود ہوتا ہے۔ اور ریسرچ سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ انٹی آکسیڈنٹ چھاتی کے سرطان سے لڑنے کے لیے بہت مفید ہے۔ اور طالبات کو کہا کہ اس بیماری کے خاتمے کیلئے ہمارا ساتھ دیں۔ بروقت اس کی تحقیق اور علاج سے ہم کئی قیمتی جانیں بچا سکتے ہیں۔پروگرام کے اختتام پر مہمانوں کو شیلڈ اورطلبہ کو سرٹیفکیٹ دیئے گئے۔
ڈاکٹر شازیہ فاطمہ