لاہور(کامرس رپورٹر) قومی معیشت کا استحکام زراعت کی ترقی اور کسان کی خوشحالی سے مشروط ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پانی کے نکاس کے فوری اقدامات کر کے گندم کی بوائی کے قابل نہ بنایا گیا تو آئندہ سال 10لاکھ ٹن تک گندم کی درآمد ملکی وسائل پر ناقابل برداشت بوجھ بنے گی۔ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر خالد حمید نامور ماہر ِ زراعت و چیئرمین تارا گروپ نے گزشتہ روز تارا گروپ کی سیلز کمپنی آئی سی ایس اور سٹار ایگرو سائنسز کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاسی جھمیلوں میں الجھ کر ڈیمز کی تعمیر میں مجرمانہ غفلت کی جس کے نتیجہ میں پانی کی نایابی کے باعث ملکی زراعت ب±ری طرح متاثر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی زیادہ پیداوار میں دنیا میں کسی وقت دوسرے نمبر پر آنے اور فاضل کپاس برآمد کرنے والا پاکستان آج 70,60لاکھ گانٹھ تک محدود ہو کر اپنی ضروریات کیلئے اربوں ڈالرز کی خام روئی بیرون ملک سے درآمد کر نے پر مجبور ہے درآمد کردہ زرعی اجناس کی ملک میں کاشت بڑھانے کیلئے موئثر زرعی اصلاحات اور ان کا صحیح معنوں میں نفاذ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری درآمدات میں بے تحاشہ اضافہ اور برآمدات میں کمی ملکی معیشت کی بدحالی کا بڑا سبب ہے جس کیلئے متوازن پالیسی و حکمت عملی کیلئے قلیل و طویل مدتی اقدامات کو اولین ترجیح دینا ہوگی۔ 18ویں ترمیم کے بعد زراعت کو صوبائی حکومتوں کے سپر د کرنے کے باوجود بہت سے امور میں اختیار ابھی تک وفاقی حکومت کے پاس ہے جس کی وجہ سے آئے دنوں وفاقی و صوبائی حکومتی شعبوں میں تضادات ایگرو انڈسٹری اور کسانوں کیلئے پریشانی کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ جنھیں وسیع تر قومی مفاد میں حل کرنے پر فی الفور توجہ دینا ہو گی۔ ڈاکٹر خالد حمید نے کہا کہ تارا گروپ نے گزشتہ دس سالوں میں تاریخ ساز کامیابیاں حاصل کیں اور مستقبل قریب میں ہم تارا گروپ کو زرعی شعبے کا اول ترین ادارہ بنائیں گے۔کنونشن سے چوہدری مقصود احمد، ڈاکٹر شہریار خالد، حسن خالد، علی احتشام، سید ناصر شاہ اور نیاز ملک نے بھی خطاب کیا۔ دوسرے اجلاس میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ڈیلرز کو ٹرافیاں، ایوارڈز اور نقد انعامات دیئے گئے۔